دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پی ٹی آئی کرپشن ،ابھی تو داستانوں کا پہلا صفحہ کھلا ہے۔
No image انجینیئر قمرالاسلام:جواطلاعات آ رہی ہیں ان کے مطابق فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے کی اہمیت اونٹ کے منہ میں زیرے جیسی رہ جائے گی ۔ گو انھیں آشکار کرنا قرین مصلحت نہیں مگر محض ایک جھلک اور اشارے کے طور پر سن لیں کہ اب پتہ چل رہا ہے کہ آنے والی چیزوں کے مقابلے میں 2012 تک کی فنڈنگ کا تو ذکر ہی شاید بے معنی ہو کر رہ جائے کیونکہ 2013 کے بعد جو فنڈنگ آئی اس کی کڑیاں مبینہ طور پر دس سال تک خیبر پختون خواہ کے معاملات اور فیصلوں سے اس طور ملتی ہیں کہ الامان الحفیظ۔ صرف کے پی میں ہاوسنگ سوسائٹیوں اور زمینوں کے معاملات کے لاکھوں صفحات موجود ہیں جن کو پڑھنے سے آنکھیں چندھیا جاتی ہیں اور پھر یقینا" ان صفحات کا رشتہ پارٹی فنڈز سے جوڑنے کے بعد سینکڑوں والیم بھی بنیں گے۔

ابھی تو صرف k الیکٹرک والے عارف نقوی کی چھوٹی سی ڈھیری سامنے آئی ہے یہاں تو کئی کوہ ہمالیہ دبے ہوئے ہیں ۔ پھر بات صرف کے پی کی نہیں 2018 کے بعد تو پنجاب اور مرکزی معاملات بھی آگئے اور ایسے آئے کہ ڈیم فنڈ سے لے کر برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی طرف سے ضبط شدہ پچاس ارب تک کو بھولنا پڑے گا، گوگی کا تو خیر ذکر ہی کیا۔ خیر فنڈ لینے کے ذرائع اور ان سے منسلک مفادات تو چلیں خوفناک ہیں ہی ان کا استعمال تو بہت ہی جان لیوا ہے اور یہ وہ نازک نقطہ ہے جو صداقت اور امانت کے تمام بٹ توڑ کر رکھ دے گا ابھی اس نقطے پر قدغن لگاتے ہوئے آگے چلتے ہیں کہ اب جا بجا وہ باتیں سامنے آ رہی ہیں کہ جب لوگ کہہ رہے ہیں کہ فلاں محفل سے اتنے لاکھ پاونڈ اکٹھے ہوئے تھے جن کے بارے میں آگے کچھ پتہ نہیں چلا جیسا کہ فوزیہ قصوری صاحبہ نے چند حوالے دئے ہیں ۔

اس ضمن میں اکبر ایس احمد کے پاس لوگ بہت ہی روح فر سا خبریں بھیج رہے ہیں جن میں سے کچھ ایسی بھی ہیں جو خود صداقت اور امانت کا سرٹیفکیٹ بانٹنے والے ڈیم بابا کی صحت کے لئے زیادہ مفید نہیں ہیں۔ میری مضبوط رائے یہ ہے قانونی کاروائی سے پرہیز کر کے فیصلہ ان پر چھوڑ دیا جائے جو آنکھیں بند کر کے اوتار اور دیوتا بنا لیتے ہیں۔ اکثریت باشعور ہے اور جب باہر سے کوئی حملہ نہیں ہو گا تو ہزاروں اکبر ایس احمد ، ہزاروں وجیہہ الدیں اور ہزاروں فوزیہ قصوری خود بخود اندر سے سامنے آ جائیں گے۔
واپس کریں