دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
عدلیہ فوجی اسٹیبلشمنٹ کیلئے عمران خان سے بھی بڑا چیلنج بن چکی
No image لاپتہ شاعر احمد فرہاد کیس میں جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ کسی کی ایجنسیوں سے کوئی دشمنی نہیں ہے، ہم صرف یہ کہتے ہیں کہ قانون کے مطابق کام کریں۔ اداروں کے مابین لڑائی یا اختلاف کی باتیں بے بنیاد ہیں تاہم ملکی معاملات پر قومی سطح پر ڈائیلاگ ہونا چاہیے۔سٹیبلشمنٹ کے لیے اس وقت سب سے بڑا چیلنج عمران خان ہیں اور نا ہی تحریک انصاف، بلکہ عدالتیں سب سے بڑا چیلنج ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ عمران خان کو کچھ عرصہ جیل میں رکھ کر ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام لانا چاہتی ہے مگر اس کو سپریم کورٹ کے ججز اور خصوصاً اسلام آباد ہائی کورٹ چیلنج کر رہی ہے۔ ملک میں ایمرجنسی یا مارشل لاء لگتا ہے تو عالمی قوتوں اور آئی ایم ایف کو زیادہ اعتراض نہیں ہو گا کیونکہ وہ پہلے ہی اپنے سارے معاملات پاک فوج کے ساتھ طے کر رہے ہیں۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق لاپتہ شاعر احمد فرہاد کیس میں جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ کسی کی ایجنسیوں سے کوئی دشمنی نہیں ہے، ہم صرف یہ کہتے ہیں کہ قانون کے مطابق کام کریں۔ اداروں کے مابین لڑائی یا اختلاف کی باتیں بے بنیاد ہیں تاہم ملکی معاملات پر قومی سطح پر ڈائیلاگ ہونا چاہیے۔ احمد فرہاد اگر آزاد کشمیر پولیس کی تحویل میں ہیں تو یہ علاقہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار سے باہر آتا ہے اور جسٹس کیانی اس پر مزید کوئی کارروائی نہیں کر سکتے۔
ایک ٹی وی پروگرام میں تجزیہ نگاروں نے ملکی سیاست کے حوالے سے مذید کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کوئی بھی ہو ملک ریاض اس کے خلاف جا ہی نہیں سکتے۔ ملک ریاض عمران خان کیلئے نہیں بلکہ اپنے لئے ڈٹ کر کھڑے ہوئے ہیں۔ اگر وہ القادر ٹرسٹ میں گواہی دیتے ہیں تو وہ گواہی ان کے اپنے خلاف جائے گی۔ موجودہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ان کے اچھے تعلقات نہیں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ یہ اسٹیبلشمنٹ ملک ریاض کو کوئی ڈھیل نہیں دے رہی۔
واپس کریں