اظہر سید
شٹل کاک برقعہ پختوں کلچر کا حصہ ہے تو سو سال سے ہے یا دو سو سال سے ۔ اگر پختون کلچر میں برقعہ اسلام کی تعلیمات کے ساتھ چودہ سو سال قبل آیا تو پھر دنیا بھر کے مسلمان ممالک میں یہ کیوں رواج نہیں پا سکا ۔ شدید گرمی تو عرب کے صحراؤں میں پڑتی ہے عرب مسلمانوں نے پردے کے احکامات کے باوجود اپنی خواتین کو یہ برقعہ نہیں پہنایا اور نہ امہات المومنین نے یہ شٹل کاک برقعہ پہنا ۔
پختون خواتین تو مردوں کے خانہ بشانہ جنگوں میں اور دیگر معاشرتی امور میں ہمیشہ شریک رہی ہیں ۔حاجی شریعت اللہ اور احمد شاہ بریلوی نے جب قبائلی علاقہ جات اور موجودہ پختونخوا میں پختون خواتین کو پردے کا پابند کرنا چاہا تو پختونوں نے سکھوں کے ساتھ مل کر مار مار کر انہیں دنبہ بنا دیا اور آج بھی ان مجاہدین اسلام کی قبریں وہاں موجود ہیں
شدید گرمی میں کلچر کے نام پر خواتین کو شٹل کاک برقعہ میں بند کرنا ظلم ہے ۔
قرآن پاک میں پردے کے متعلق احکامات تو یہ ہیں "اپنے چہروں پر اوڑھنی ڈالے رکھو تاکہ ستائی نہ جاؤ" یعنی پردے کا حکم مشروط ہے ستائی نہ جاؤ سے ۔ یورپ میں رات دو بجے بھی لڑکیاں بے خوف سڑکوں پر گھومتی ہیں بے پردہ بے حجاب اور انہیں کوئی نہیں ستاتا یعنی قانون کی گرفت اسقدر سخت ہے ۔کیا پاکستان میں یہ ممکن ہے ۔
کلچر جامد نہیں ہوتا معاشرے کی تبدیلیوں کے ساتھ تبدیل ہوتا ہے ۔اسلام میں شٹل کاک برقعہ کہیں پر موجود ہوتا تو صحابہ اکرام کے گھروں کی خواتین بھی یہ پہنتیں ۔ اگر یہ پختون کلچر کا حصہ ہوتا تو ہمیشہ ہوتا ۔
جنرل ضیا الحق کے دور میں مدارس کی پنیری اور اسلام کا بول بالا سوویت یونین کے خلاف امریکی جنگ کیلئے کیا گیا ۔ان۔مدارس سے نکلنے والا خام مال تزویراتی گہرائی کے نام پر کافروں کے خلاف جہاد میں جلایا گیا ۔کہ اسوقت روسی کافر یہودی اور عیسائی اہل کتاب تھے ۔
ضیائی اسلام نے افغانستان اور قبائلی علاقہ جات میں خواتین کو شٹل کاک برقعہ میں بند کر دیا ۔پختون خواتین تو افغانستان کی بھی تھیں صدر داؤد کے دور میں افغانستان کی پختون لڑکیاں زندگی کے ہر شعبہ میں کام کر رہی تھیں ۔اگر شٹل کاک برقعہ پختون کلچر کا حصہ ہوتا تو حامد کرزئی اور اشرف غنی کے دور میں پختون خواتین اس برقعہ کو نہ اتارتیں۔
شٹل کاک برقعہ پختون کلچر ہے نہ قرآن پاک میں اس کا حکم دیا گیا ہے ۔باچا خان اور ولی خان تو پختون خواتین کو اعلی تعلیم دلانا چاہتے تھے اور پختونوں کو جنرل ضیا کے اسلام سے بچانے کی جدو جہد کرتے رہے کیا یہ پختون کلچر سے واقف نہیں تھے ؟
واپس کریں