اظہر سید
معاشی مشکلات کا شکار ملک میں گزشتہ تین ہفتوں کے دوران واقعات میں ایک ان دیکھا تسلسل نظر آرہا ہے ۔پانچ محاذ بیک وقت ایسے کھلے ہیں جیسے پیچھے کوئی ایک ہی ہدایت کار ہے ۔پہلا محاذ ٹی ٹی پی نے کھولا اور اچانک سے حملوں میں تیزی آ گئی جس کا حالیہ آخری مظاہرہ بنوں کینٹ پر خود کش حملے میں ہوا ۔ ٹی ٹی پی کے متحرک ہونے پر فوجی آپریشن کی تیاریاں جاری تھیں کسی نے گویا جادو کی چھڑی چلائی پی ٹی ایم کے فوجی آپریشن کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے ۔ بنوں کینٹ حملہ کے ساتھ ہی پی ٹی ایم یعنی پختون تحفظ موومنٹ نے بنوں میں فوج پر بے گناہوں کی ہلاکت کا الزام لگا کر دھرنہ شروع کر دیا ۔
پی ٹی ایم کے دھرنہ کے دوران ہی بلوچستان میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے گوادر میں دھرنہ اور جلسے کا اعلان کر دیا جب چینی حکومت کی طرف سے دس اگست کو گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے آپریشنل ہونے کا اعلان کیا گیا ۔ٹی ٹی پی ،پی ٹی ایم اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے احتجاج کے ساتھ ہی اچانک پی ٹی آئی کے مقامی اور انٹرنیشنل سائبر سیل متحرک ہو گئے ۔
پی ٹی ایم کا ہدف فوج اور پنجابی استعمار،ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا ہدف سی پیک اور فوج ،ٹی ٹی پی کا ہدف فوج اور پی ٹی آئی کے سائبر سیلوں کا ہدف فوج ،معیشت اور حکومت ہے ۔
سب سے اہم پیش رفت امریکی سینٹ میں اچانک آنے والی قراردادیں تھیں جس کا ہدف سی پیک کے حوالہ سے پاک چین تعلقات ،عمران خان کے آئینی حقوق اور حالیہ الیکشن تھے ۔
ایک پیش رفت اعلی عدلیہ کی طرف سے عمران خان کو بڑے عدالتی ریلیف تھے ۔
یہ سب پیش رفت اور تحرک نادہندگی کا شکار اور معاشی استحکام کی کوشش کرتے ملک میں اچانک سے نظر آنے لگا ہے ۔عام پختونوں کے فرشتوں کو بھی خبر نہیں اچانک سے پنجاب کے خلاف نفرت کا پرچار شروع کر دینے والے لیڈروں کا اصل ہدف کیا ہے ۔
عام بلوچ لاپتہ نوجوانوں کے مسلہ اور سیکورٹی فورسز کی امن کیلئے کی جانے والی کاروائیوں سے اس قدر بد ظن ہیں انہیں بھی گودار احتجاج کے اصل ہدف کی خبر نہیں ۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے صوبوں میں نئے عمرانی معاہدے اور پی ٹی ایم کے خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقہ جات میں گزشتہ چالیس سال سے جاری پالیسوں میں تبدیلی کے مطالبات سے ہر پاکستانی متفق ہے لیکن یہ جو اچانک سلسلہ شروع ہوا ہے ہماری رائے میں بے ایمانی اور فاول گیم ہے ۔
فوج کی سیاست سے علیحدگی اور ایک جمہوری پاکستان ہر محب وطن کا خواب ہے ۔پر امن ترقی یافتہ پاکستان ہر بلوچ ،پختون ،سندھی اور پنجابی کا حق ہے ۔ نادہندگی کے دور میں فوج اور پنجاب کے خلاف مہم شروع کر دینا سی پیک اور ایٹمی پروگرام کی مخالف قوتوں کی سازش تو ہو سکتی ہے منظور پشتیں اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے اصل نظریات جن پر انکی تحریک کی اٹھان ہوئی کے مطابق ہر گز نہیں ہو سکتی۔
فوج راتوں رات سیاست سے الگ نہیں کی جا سکتی اس کیلئے طویل اور مشترکہ جدو جہد کی ضرورت ہے اور ہمیشہ ہوتی ہے ۔
فوج کو دیوار سے لگائیں گے اور معاشی مشکلات کی وجہ سے فوج کی جوابی کاروائی کی کمزور صلاحیت پر انحصار کریں گے تو بھی نتایج آپکی مرضی کے نہیں نکلیں گے بلکہ ملک خانہ جنگی کا شکار ہو گا اور کسی کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔
ضرورت اس بات کی ہے اعلی فوج قیادت حکومت کے ساتھ مل کر منظور پشتیں اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سے بات چیت کرے اور عمران خان نامی اپنا پیدا کردہ فتنہ پوری طاقت سے کچل دے ۔مل بیٹھ کر مشترکہ لائحہ عمل سے سارے مسائل ہو سکتے ہیں اور پاکستان مشکلات سے نکل سکتا ہے ۔لڑائی مار کٹائی سے بے گناہوں کے خون سے مٹی سرخ ہو گی اور کچھ نہیں ملے گا ۔ملک کو کچھ ہوا تو منظور پشتیں اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو تو کچھ نہیں ملے گا بلکہ عالمی طاقتیں اپنے حصے لینے پہنچ جائیں گی ۔ یہ ملک جیسا بھی ہے ہمارا گھر اور بچوں کی چھت ہے ۔اپنے مسائل خود ہی حل کر لیں تو اچھا ہے ورنہ رونے کا وقت بھی نہیں ملے گا ۔
واپس کریں