اظہر سید
پختون تحفظ موومنٹ کے منظور پشتیں نے ایک جرگہ منعقد کرنے کا اعلان کیا ہوا ہے جس میں پنجاب یا وفاق سے متعلق فیصلے کئے جائیں گے ۔ محسن ڈاور نے پختون قومی جرگہ سے پہلے ہی اعلان کر دیا ہے پنجاب سے 75 سالہ رشتہ ٹوٹنے کو ہے ۔منظور پشتیں کی بات بعد میں کریں گے محسن ڈاور وہ شخص ہے جس نے پختون تحفظ موومنٹ اور منظور پشتیں کو اس وقت چھوڑا جب اس کی اشد ضرورت تھی ۔
علی وزیر محسن ڈاور ایسا ہنر مند نہیں تھا وہ قید و بند کی مشکلات جھیلتا رہا جبکہ محسن ڈاور نئی جماعت بنا کر لیڈر شپ کے مزے اٹھاتا رہا ۔
اس وقت بھی جب بنوں کینٹ پر دہشت گردوں کے حملہ کے بعد ٹی ٹی پی ،پی ٹی ایم اور پی ٹی آئی ایک پیج پر آئیں محسن ڈاور نے موقع غنیمت جان کر بنوں کی آگ پر اپنی روٹیاں پکانا شروع کر دیں ہیں ۔
پنجاب کے خلاف نفرت بیچو اور اپنی سیاست چمکاؤ ۔پختون لیڈر شپ گزشتہ پچاس سال سے پختون نوجوانوں کو عمران خان ،مذہبی شدت پسندی سے بچا سکی اور نہ انہیں تعلیم روزگار فراہم کر سکی ۔
پی ٹی ایم کی اٹھان بہت شاندار تھی ۔جو نظریہ لے کر پختون تحفظ موومنٹ چلی اسے اکیلے پنجاب نہیں پورے پاکستان میں پزیرائی ملی ۔خود فوج کی اعلی قیادت میں پختون تحفظ موومنٹ کے نظریات کو لے کر سنجیدہ بحث شروع ہو گئی تھی ۔
فوج کے تین سابق سربراہوں اسلم بیگ ،وحید کاکڑ اور کیانی سمیت ان گنت سابق جنرلوں اور کمانڈروں نے پی ٹی ایم کے مطالبات پر غور کے مطالبات کئے ۔
معاملات اس وقت خراب ہونا شروع ہوئے جب پی ٹی ایم نے افغانستان کے پاکستان کے ساتھ معاملات پر پاکستانی موقف سے انحراف شروع کر دیا ۔جس تحریک کی اٹھان قبائلی علاقہ جات اور خیبر پختونخوا میں پچاس سالہ پالیسیوں کو تبدیل کرنے کے مطالبہ ہوئی تھی اس نے اپنا رخ تبدیل کر لیا۔
یہ بات بالکل سچ ہے خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقہ جات پانچ دہائیوں سے جل رہے ہیں ۔یہ بھی سچ ہے یہاں لگنے والی آگ کا تعلق افغانستان کے تناظر میں بنائی گئی پالیسوں سے تھا۔
پی ٹی ایم پر امن تحریک تھی اور پُرامن تحریکیں ہی انقلاب اور تبدیلی لاتی ہیں۔
پی ٹی ایم کی لیڈر شپ جو پنجاب سے نفرت کا سودا بیچنے جا رہی ہے یہ پختونوں کو بے پناہ نقصان پہنچائے گی ۔پنجاب کے ہر شہر میں ہر ہول سیل مارکیٹ میں ،ہر سبزی منڈی میں ،ہر اولڈ سپیر پارٹس کی مارکیٹ میں ،ہر پراپرٹی کے لین دین میں اور ہر چھوٹی بڑی مارکیٹ میں پچاس فیصد سے زیادہ کاروبار پختونوں کے پاس ہے ۔بعض شعبوں میں ستر سے اسی فیصد کاروبار پٹھانوں کے پاس ہے ۔
ہم صرف راولپنڈی کی اولڈ سپئر پارٹس کی دو مارکیٹوں سلطان کے کھو اور مٹھو کا احاطہ کی بات کریں گے 95 فیصد کاروبار پختونوں کے پاس ہے ۔
جڑواں شہروں کی واحد ہول سیل فروٹ ویجٹیبل مارکیٹ میں 98 فیصد کاروبار پختونوں کے پاس ہے ۔راولپنڈی کمرشل مارکیٹ اور منسلک مری روڈ کے پانچ پلازوں میں 90 فیصد کاروبار پر پختونوں کا قبضہ ہے۔
پنجاب بھر میں پختون بغیر کسی پنجابی نفرت یا تعصب کے روزانہ اربوں روپیہ کا پر امن کاروبار کرتے ہیں۔پی ٹی ایم والے پنجابی پختون اتحاد کی بات کر کے پنجاب میں مزید سپیس حاصل کرنے کی بجائے پنجاب نفرت بیچ کر کیا پنجاب میں پر امن کاروبار کرنے والے پختونوں کیلئے مشکلات پیدا کرنا چاہتے ہیں ۔
افغانی تو خود اپنا رزق تلاش کرنے پاکستانی شناختی کارڈ کیلئے رشوتیں دیتے ہیں پی ٹی ایم والے افغانستان سے رشتے جوڑ کر کیا اپنا رزق وہاں تلاش کریں گے یا پھر پورے پنجاب کو اپنی ملکیت سمجھ کر ہاتھ صاف کریں گے ۔
جب پنجابیوں سے نفرت کا اظہار کریں گے تو پھر ردعمل بھی آئے گا اور یہ ردعمل پختونوں کیلئے سراسر گھاٹے کا سودا ہو گا ۔پنجابیوں کے کاروبار تو خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقہ جات میں ہیں نہیں نقصان کس کا ہو گا سوچ لیں ۔
پی ٹی ایم کی لیڈر شپ اپنے انہیں مطالبات کی طرف پلٹ جائے جس نے اسے طاقت اور پزیرائی بخشی تھی ۔راو انوار کے ہاتھوں بے گناہ جوان رعنا پختون نوجوان کے قتل پر پختونوں نے کم پنجابیوں نے زیادہ نوحے لکھے تھے ۔
پاکستان نادہندہ ہو رہا ہے ۔جن مشکلات کا شکار پختون ہیں پنجابی بھی انہی مشکلات کا شکار ہیں۔ضرورت پنجابی پختون اتحاد کی ہے ناکہ پنجابی پختون نفرت کی ۔
ریاست سے ٹکرانے کی طاقت کسی میں نہیں ہوتی جب تک کوئی بیرونی طاقت مدد کیلئے حملہ نہ کرے کامیابی ممکن نہیں ہوتی ۔پاکستان ایٹمی طاقت ہے بھارتی حملہ نہیں کریں گے ۔افغانستان والے بھی حملہ نہیں کر سکتے ۔تو کس برتے پر پختون نوجوانوں کو فوج کے سامنے کھڑا کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے ۔
واپس کریں