اظہر سید
ن لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کے موجودہ مالکان ہاری ہوئی جنگ کے سپاہی ہیں ۔جنرل باجوہ اینڈ کو نے جب لڑائی کی قیادت موجودہ سپہ سالار کو سونپی تو 2018 میں دشمن قوتوں کو ووٹ کی طاقت سے شکست دینے والے شکست کھا چکے تھے ۔ انہیں فتح کو شکست میں بدلنے کیلئے نئے حلیفوں کی ضرورت تھی ۔ ن لیگ نے کمال مہربانی کرتے ہوئے شکست کے طوق میں ڈالنے کیلئے اپنی پتلی گردن پیش کر دی اور آج سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلہ سے لٹک بھی گئی ہے ۔
جسے معیشت نادہندہ کرنے پر "غلط گھوڑا" قرار دیتے ہوئے مالکوں نے ریس سے نکالا تھا اس نے امریکی مداخلت اور فوج مخالف بیانیہ اپنا کر ووٹ بینک میں اضافہ کر لیا اور ہمدردیاں بھی سمیٹ لیں ۔جو "ملک بچانے نکلے ہیں" بتا کر حکومت میں آئے تھے انکے فرار کیلئے ایسی کوئی پتلی گلی موجود نہیں جہاں سے جنرل باجوہ اینڈ ہمنوا نکل لئے تھے ۔
قرضے بہت ہیں اندرونی بھی بیرونی بھی ۔ ملک بجلی کے بلوں کے زور پر نہیں چلایا جا سکتا ۔جب تن پر کپڑے ہی نہیں نہائیں گے کیا نچوڑیں گے گیا۔
ملک اور قوم کو نادہندگی سے بچانے کے نام پر ٹیکسوں میں اضافہ کرنے اور عوام سے جوتے کھانے سے بہتر ہے اب اس سولی پر پیپلز پارٹی کو لٹکایا جائے ۔گزشتہ سے پیوستہ روز صدر زرداری نے کہا تو تھا "حکومت نہیں چل رہی تو ہمیں بتائیں" نیز ہم حکومت بنانا بھی جانتے ہیں اور گرانا بھی ۔
صدر صدر کے سامنے سر تسلیم خم کریں اور انہیں منت ترلہ کر کے حکومت سونپیں اور باہر بیٹھ جائیں ۔جو غلطی ن لیگ نے حکومت سنبھال کر کی تھی اس غلطی کا مزہ اب پیپلز پارٹی کو چکھنے دیں ۔
بہترین صورت تو یہ ہے ن لیگ اور پیپلز پارٹی مشترکہ طور پر مالکوں سے درخواست کریں کہ "معاملات خود سنبھالیں" انکی مرضی ہے خود سنبھالتے ہیں ججوں کو ملک چلانے کیلئے دیتے ہیں یا پھر پرانے گھوڑے پر ہی دوبارہ داؤ لگاتے ہیں ۔
ناکامی یتیم ہوتی ہے اور ناکام لوگوں کو بھی یتیم کر دیتی ہے ۔اس سے بڑی ناکامی کیا ہو گی کہ جو عدالتیں بلیک لا ڈکشنری کے نام پر منتخب وزیر اعظم کو برطرف کر دیتی تھیں ۔جو عدالتیں خط نہ لکھنے پر منتخب وزیراعظم کو سزا سنا دیتی تھیں ۔جو عدالتیں ایک منتخب وزیراعظم کو پھانسی کی سزا سنا دیتی تھیں وہی عدالتیں تحریک عدم اعتماد امریکی مداخلت کے نام پر مسترد کرنے والے اور معیشت نادہندہ کرانے والے کو ریلیف ریلیف ریلیف دئے ہی جا رہی ہیں ۔
ہمیں خوف آنے لگا ہے اس ملک پر اب اللہ رحم کرے گا یا نہیں ۔
واپس کریں