ظفروانی
کچھ قابل احترام اصحاب اور جید صحافی حضرات سے " طنزیہ " انداز میں فکری یا نظریاتی لام بندی کی اصطلاح کا ذکر ان اصحاب کی فیس بک والز پر پڑھنے میں آیا ، تو محسوس ہوا کہ اس اصطلاح سے اپنی " نظریاتی وابستگی " کے پیش نظر ، اپنے زاتی نقطہ نظر اور کچھ عزیز دوستوں کو نیک اور مخلصانہ مشورے کے طور پر ان کی خدمت میں اس ضمن میں کچھ گزارشات پیش کی جائیں۔
راقم نے جب محترمی سردار عبدالقیوم خان صاحب ( مرحوم) سے سنا " نظریاتی لام بندی " سنا ، میرے خیال کے مطابق اس سے مراد ہم نظریہ لوگوں کو آرگنائز ( منظم اور اکھٹے ) کرنا ہے ، تو اس میں کیا ہرج یا بری بات ہے کہ اس کو طعنہ بنایا جاے یا اس پر شرمندہ ہوا جاے ، بلکہ اس وقت شدید ضرورت ہے کہ پوری صلاحیت کے ساتھ " نظریاتی لام بندی " کی جاے ، اس اصطلاح کے عمومی مطلب و مفہوم و ترجمہ میں کسی مخصوص " نظریہ " کا ذکر نہیں ہے لہزا جس جس کا " جو جو کچھ " نظریہ" ہے، وہ اپنی اپنی صفوں میں نظریاتی لام بندی کریں ، تاکہ ان کے " ایک ہی جیسا " نظریہ رکھنے والے ایک ہی گروہ میں سے مختلف گروپ نہ برآمد ہوتے رہیں، تاکہ ان میں سے کچھ عناصر کے لندن جا کر کھلے عام بھارتی ایجنسیوں کی گود میں جا بیٹھنے ہر ، " باقی ماندہ " کو یہاں سے ان عناصر کے ساتھ " لاتعلقی " کے مصنوعی یا اصلی اعلانات نہ کرنے پڑیں ۔
نہ امجد ایوب مرزا ، ارشد چوہدری اور دیگر ایسے ہی عناصر ان کی ہی صفوں میں سے برآمد ہوتے دکھائی دیں ، لہزا مخلصانہ مشورہ ہے کہ ہمیں شاید " نظریاتی لام بندی " کی اتنی ضرورت نہ ہو کہ ہم بدستور اپنے نظرئیے کے ساتھ غیر مشروط ، غیر متزلزل، واضع اور اعلانیہ وابستگی پہلے بھی رکھتے تھے، آج بھی رکھتے ہیں ، لیکن " ان "حضرات کو ضرور اپنی صفوں میں "نظریاتی لام بندی" کی اشد ضرورت ہے ، تاکہ اس نظریہ میں سے بھانت بھانت کے خیالات ، و افکار کے باہم دست و گریباں اور ایک دوسرے پر " خطرناک " قسم کے الزامات لگاتے گروپ ، " ان کے باہمی اختلافات و معاملات " کو مزید آشکار ( Expose) کرنے کا باعث نہ بنتے رہیں ۔
واپس کریں