دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سائفر کیس میں بریت ۔ اظہر سید
اظہر سید
اظہر سید
آئین قانون اس بدقسمت ریاست میں پہلے ہی موم کی ناک ہے جسے غلیظ منصفین جسٹس منیر سے سائفر کیس کی بریت تک اپنی مرضی سے موڑتے آئے ہیں ۔یہ غلیظ لوگ انصاف کی عصمت دری کرتے کرتے اتنے بے شرم ہو گئے ہیں اب سرعام انصاف کی اندھی دیوی کی عزت لوٹتے ہیں اور عام عوام معمول سمجھنے لگے ہیں۔
ایک امریکی شہری خفیہ ایجنسیوں کی فون ٹیپنگ کے خلاف فیصلہ دے کر ہیرو بنا بیٹھا ہے ۔ حقیقت تو یہ ہے یہ معاملہ سابق چیف جسٹس کے بیٹے کی فون ٹیپنگ کا تھا جس میں وہ تحریک انصاف کے ٹکٹ فروخت کرتا پایا گیا۔ جج بنے بیٹھے امریکی شہری نے اصل میں یہ فیصلہ دیا ہے قتل اہم نہیں بلکہ بندوق غیر قانونی ہے ۔معاملہ انصاف کی اعلی ترین کرسی پر بیٹھے ایک بونے کی لالچ اور ہوس کا تھا وہی بونا جو لندن میں ایم آئی سکس کے ایجنٹ انیل مسرت کے ساتھ ڈیم کیلئے فنڈ ریزنگ کرتا پایا گیا تھا ۔اب اس شخص کو تحفظ دینے کیلئے ایجنسیوں کی فون ٹیپنگ کو خلاف قانون قرار دیا گیا ہے۔ تحریک انصاف کے ٹکٹ فروخت کرنے کا پنڈورا باکس کھلتا تو بہت سے حیرت انگیز چہرے بے نقاب ہونے تھے اگلوں نے معاملہ ہی الٹا کر دیا ۔
خفیہ ایجنسیوں کے اپنے ایس او پیز ہوتے ہیں بھلے امریکی سی آئی اے ہو یا بھارتی را ۔
پاکستان میں 2018 کے ناکام تجربہ کے بعد مالکان بند گلی میں کھڑے ہیں ۔معیشت کے دیوالیہ ہونے اور مالکوں کی بے بسی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مالکوں کے ماضی کے پالتو منصفین نے قانون کی علمبرداری کا پرچم اٹھا لیا ہے ۔ہمارا خدشہ ہے سارا کھیل غیر ملکی طاقتوں کی ایما پر کھیلا جا رہا ہے جن سے مالکان افغانستان پر سوویت یونین کے حملہ کے وقت سے کھیلتے آئے ہیں۔
اب وہ پاکستان سے کھیل رہے ہیں جن کے ساتھ آنکھ مچولی کھیلتے ہوئے ایٹمی صلاحیت بھی حاصل کر لی تھی ۔
پہلے ہدف سی پیک تھا اب ہدف ایٹمی اثاثے ہیں۔
سائفر کیس میں بریت ایک فراڈ ہے ۔بہت بڑا فراڈ ۔ آئین اور قانون کے تحت تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی ۔ سائفر کے بہانے عدم اعتماد مسترد کر دی گئی اور اسمبلیاں توڑنے کی سفارش بھی کر دی گئی ۔ یہ سازش اس وقت خفیہ ایجنسیوں نے ہی تھپڑ مار کر ناکام بنائی اور پھر سپریم کورٹ سے بھی تحریک عدم اعتماد مسترد کرنا غیر آئینی قرار پایا۔
اب ایک چھوٹی عدالت سائفر کیس میں ملزمان کو بری کر رہی ہے ۔ہم تو یہ کہیں گے عدالت بنے بیٹھے جن افراد نے ملزمان کو بری کیا ہے انہوں نے اصل میں تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کو جواز فراہم کیا ہے ۔سپریم کورٹ کے فیصلے کو روند ڈالا ہے ۔
موٹی بات تو یہ ہے تحریک عدم اعتماد امریکی خط کے بہانے مسترد کی گئی تھی اور بس ۔
دشمن قوتوں کو ووٹ کی طاقت سے شکست دینے کیلئے جنرلوں اور ججوں کے ٹولے نے جو کھیلا کھیلا آج پاکستان اس کی قیمت ادا کر رہا ہے۔ ففتھ جنریشن وار کے نام سے نوجوان نسل کو برباد کر دیا اور قوم سمیت اداروں کو تقسیم کر دیا ۔اب ففتھ جنریشن وار کو ڈیجیٹل دہشت گردی قرار دینا ایسا ہی ہے جیسے کارگل کی ناکامی کو بھارت کا
Over reaction
قرار دے کر ہاتھ جھاڑ لئے گئے تھے ۔اج پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ دشمن قوتوں کو ووٹ کی طاقت سے شکست دینے کا ردعمل ہے اور ناکامی کے انڈے بچے ہیں۔ اللہ پاکستان کی حفاظت کرے جبکہ 1971 میں اللہ نے پاکستان کی حفاظت نہیں کی تھی ۔
واپس کریں