دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان،فیٹف،گرے لسٹ اور حقائق
No image کالم نگار۔برکت حسین شاد۔عمرانی رجیم مولنا طارق جمیل کی وجہ سے گرے لسٹ میں تھی تو شہبازی رجیم مولنا فضل الرحمان اور مفتی تقی عثمانی کی وجہ سے گرے لسٹ میں رہے گا جبکہ کمپنی کی مشکوک سیاسی سرگرمیوں کو ایف ٹی ایف اکتوبر تک مانیٹر کرے گی۔ ایف ٹی ایف باڈی میں بھارت ایک مستقل ممبر ہے ۔ جس کی پشت پر فرانس اور اٹلی ہیں ۔

میں بغیر کسی لگی لپٹی کے کہوں تو پاکستان اس وقت تک اسی لسٹ میں رہے گا جب تک توہین اور گستاخی جیسے جذباتی نعروں سے باہر نہیں نکل آتا۔ حال ہی ہندوستانی نیتا کی جانب سے توہین یا گستاخی کی جسارت دراصل پلانٹڈ تھی ۔ جس کا مدعا یہ تھا کہ پاکستانی حکومت کی باتوں کو ٹسٹنگ کیف سے گزار کر دیکھا جائے کہ ان میں کتنا سچ ہے اور کتنا فسانہ ہے۔ سچ آپ نے دیکھ لیا اور سچ کا رزلٹ بھی آپکے سامنے ہے۔
دوسری جانب بلاول اور حنا نے زیرک ڈپلومیسی کے زریعے بھارتی صحافی محمد زبیر کے ٹیویٹ کو عمدگی سے استعمال کرتے ہوئے بھارت پر دباؤ ڈالا اور اسے پسپا ہونے پر مجبور کر دیا ۔ جس کے نتیجے میں پاکستان کلئیر تو ہوگیا ہے لیکن ایف ٹی ایف کی ٹیم چھ ماہ پاکستان آکر واچ کرے گی اور اکتوبر میں اس پر ووٹنگ ہوگی ۔ جس کے بعد ہی اسے وائٹ شیٹ مل پائے گی یا نہیں فیصلہ ہوگا۔

ایک بات جو پچھلے پندرہ سال سے میں پاکستانی سیاسی مولویوں کو سمجھا رہا ہوں وہ سمجھ نہیں پا رہے بلکہ الٹا مجھ پر ہی کفر کے فتوے لگا رہے ہیں،. جس کے نتیجے میں پاکستان مشکلات میں گھرا ہوا ہے ۔
اچھا ٹھہریں وہ بات بتانے سے پہلے میں آپ کو ترکی اور مصر لئے چلتا ہوں جہاں نوے کی دھائی میں الاخوان نامی جماعت کا دور دورہ تھا ۔ دونوں پاکستان کی جماعت سلامی اور جمعیت تھیں ۔ کٹر مذہبی نظریات کی حامل جماعتیں جن کے پاس دولت بھی تھی، طاقت بھی تھی اور جرآت رندانہ بھی تھی۔ وہ جب چاہتی جہاں چاہتی دھماکے کر دیتیں ۔ مصر اور ترکی انکی زد پر تھے ۔ عام لوگ بھی ان سے متاثر تھے اور ساتھ بھی تھے ۔ مذہب تو بہرکیف بہت بکنے والی جنس ہے سو وہاں بھی بک رہی تھی ۔ امریکہ اور یورپ انکی بیخ کنی چاہتے تھے۔ اس لئے کہیں فوجی حکمرانوں کے کہیں آمریت کے ذریعے ان پر سختی تھی۔ لیکن دونوں ممالک میں انکا زور ہونے کے باوجود یہ کبھی حکومت سازی کی پوزیشن حاصل نہ کر پائیں ۔ ترکی میں اردگان امیر بنا تو اس نے کلین شیو کر لی اور سوٹ پہننا شروع کر دیا ۔ پارٹی کے مینوفسٹو سے ہارڈ لائن مندرجات نکال دیئے اور اسے دائیں بازو کی ایک ماڈریٹ جماعت بنا دیا ۔ پھر وہ سب کے لئے قابل قبول ہوگیا ۔ اور آج آٹھ سال سے حکومت کر رہا ہے ۔ لیکن ہمارے سیاسی مولوی چھوٹے بھائی کی ٹخنوں سے اوپر شلوار اور بڑے بھائی کا پنڈلیوں پر لٹکتا کرتہ پہن کر سمجھتے ہیں وہ مذہبی ہیں اور الگ ہیں ۔
حالانکہ جماعت سلامی کے معمار مولانا مودودی نے کہا تھا وضع قطع مذہب ہے نہ ہی داڑہی اسلام ہے بلکہ اسلام میں داڑہی اور وضع قطع ہے ۔

جذباتی نعرے بازی، اس کے سفیر کو نکالو اس کے سفیر کو نکالو، یہ کرو یہ نہ کرو جیسی عبث مشقات سوائے خسارے کے اور کچھ نہیں. رسول اللہ کا فرمان ہے پہلے گھوڑے خریدو، تلواریں ڈھالو پھر جنگ کے لئے نکلو. گھوڑے اور تلواریں اسباب ہیں اور ہر معلول کو ایک علت درکار ہوتی ہے پہلے علت کا بندوبست کرو پھر افعال پر توجہ دو. سب سے بڑی بات یہ کہ اپنی کمزوریوں کو پہنچانو پھر انہیں دور کرو پھر بات کرو تو وزن دار ہوگی، ذات بھی اور بات بھی تو پھر کیا وجہ ہے کہ ہمارے مولوی کنزرویٹو پارٹی آف انگلینڈ اور امریکہ کی طرح ایکٹنگ نہیں کر پاتے ؟ کیوں ملک و قوم کو آزمائش سے دوچار کر رکھا ہے ؟ حالانکہ امریکہ اور برطانیہ کے دائیں بازو کی پارٹیاں کسی طرح بھی جے یو آئی اور جے آئی سے کم مذہب پرست نہیں لیکن خود کو جدیدیت کے لبادے میں ملبوس کر رکھا ہے. ہمارا مزہبی طبقہ کیوں ضرورت کے مطابق تبدیل نہیں ہوتا؟
امید ہے آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ پندرہ سال سے ہم مولویوں کو کیا سمجھا رہے ہیں اور وہ ہمیں کیا سمجھ رہے ہیں لیکن اس سمجھا سمجھی کے چکر میں قوم کا بیڑا غرق کرا چکے ہیں اور اب بھی اگر نہ سمجھے تو پھر کل برف کا پاٹ لئے دھوپ میں جھلس رہے ہوں گے ۔۔۔
واپس کریں