واٹر بم ٹھس، اب کشمیر اور پاکستانی کشمیر ۔ڈاکٹر مجاہد منصوری

قارئین کرام! جاری پاک بھارت کشیدگی کے جنگ میں تبدیل ہوتے ہی نیریٹیو بلڈنگ (بیانیہ سازی) کے تیز تر عمل میں بھارت کو پہلی بڑی شکست ہوگئی اور پاکستان واضح اور بڑا فاتح ثابت ہوگیا۔ کشمیرکے دور افتادہ سیاحتی مقام پہلگام میں دہشت گردی کے حملے میں 28سیاحوں کی ہلاکت کی خبر انٹرنیشنل میڈیا سے نشر ہوتے ہی مودی اپنا سعودی دورہ مختصر کرکے وطن واپس پہنچے، آتے ہی انہوں نے بہار میں ضمنی انتخابات کے ایک جلسے سے خطاب کیا۔ انہوں نے جنگی ماحول پیدا کرنے کے لئے اپنا پہلا بیانیہ پاکستان کو مٹی میں تبدیل کرنے کی دھمکی دے کر اسی جلسے میں گرجتے بھڑکتے تشکیل دے کر فروری 2019ء کے بعد پھر پاکستان سے منہ کی کھانے کا ڈیزاسٹر کیا۔ بڑھک لگائی کہ:پاکستان کو مٹی کردیںگے۔ سندھ طاس معاہدہ منسوخ کر رہے ہیں۔ پاکستان کا پانی رخ تبدیل کرکے روک دیں گے۔ پاکستان کے خلاف اس غیر انسانی ہتھکنڈے اور بین الاقوامی ضمانتوں کے ساتھ اس معاہدے کی پابندی کے نتائج کی پروا کئے بغیر بھارتی میڈیا پاکستان کو بڑی سزا دینے کے آپشن کے طور تکرار سے سنسنی تو پہلے ہی پھیلا رہا تھا، سو مودی کی یہ پاکستان مخالف بڑھک، بھارت کا قومی بیانیہ بنتے دیر نہیں لگی۔ گویا پیدا ہوئے بڑھتے بھڑکتے جنگی ماحول میں بھارت کا یہ پہلا نیشنل نیریٹیو (قومی بیانیہ) مودی کے مذموم ارادے اور جذباتی انداز میں اسے جلسے میں ادا کرنے اور پروفیشنل جرنلزم سے کوسوں دور ہائپر بھارتی میڈیا کے دو بڑے گمراہ کن (عوام کے لئے) ابلاغی ذرائع سے تیار ہوا۔ اس سے بڑھ کر حماقت اور کیا ہوسکتی ہے کہ:کیا بنیاد پرست قیادت اور کیا جاری بدنام زمانہ ’’انڈین گودی میڈیا‘‘ نے پاکستان کا پانی روک کر اسے مٹی بنانے کی شیطانی بیان سازی کے وقت دسیوں کروڑ انسانوں کے فیض عام (اور وہ بھی فراہمی خوراک) کے ذریعےکو روکنے کی اپنی صلاحیت اور اس کے منبع و ذریعے و روانی کی قدرتی طاقت و مرضی کا اندازہ لگائے بغیر ، بقائے پاکستان کا چیلنج پیدا کرنے کا خلاف انسانیت بیانیہ گھڑکر اسے قومی وسرکاری بنا کر ہوش کھوتے پورے جوش سے اس کی تکرار مسلسل شروع کردی۔ جو آنے والے دو دنوں میں ہی بھسم ہوگیا۔ ایسے کہ مودی کی بڑھک لگتے ہی پاکستان کے گلی محلے اور گائوں گوٹھ کی سطح سے لے کر بالائی سطح اور فوری شروع ہوئے میڈیا تجزیوں سے تیز تر رفتار سے پانی کی بندش، سندھ طاس منصوبے کی تنسیخ اور اس کیخلاف کوئی بھی پاکستان مخالف کارروائی ہماری بقا و سلامتی کے خلاف بھارت کا آخری اور انتہائی اقدام سمجھا جائے گا۔ یہ پبلک ڈس کورس دیرآید درست آید، وزیراعظم کے کاکول اکیڈمی کی پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں اس بیان سے پاکستان کے سرکاری اور عوامی و قومی بیانیے کی شکل اختیار کرگیا کہ:انڈس واٹرز سسٹم ہماری لائف لائن:اس کی تشریح سوشل و مین سٹریم میڈیا میں انتہائی پروفیشنل انداز اور منطقی معاونت سے پبلک اوپینئن میں ہائی فری کوئنسی پر تکرار سے ہونے لگی جس کا باٹم لائن کچھ یوں بنا کہ:اگر بھارت نے معاہدے کے خلاف ہمارے دریائوں کا پانی روکا تو ہم اپنی بقا کے لئے ’’کچھ بھی‘‘ کر سکتے ہیں کہ یہ ’’ہماری لائف لائن‘‘ ہے۔ بھارت اور پوری دنیا جانتی ہے کہ یہ پاکستان کا ’’کچھ بھی‘‘ کیا اور اس کا نتیجہ بھارت کے لئے کتنا ہولناک اور پورے خطے کیلئے کتنا تباہ کن ہوگا۔ پاکستان کے اس منطقی جواب سے بھارت کے قدرے سنجیدہ سیکشن آف انڈیا اور دانش ور حلقوں میں خوف و تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ لیکن اس خوف کو ختم کرنے کیلئے وزیراعظم شہباز نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے حل مشترکہ تحقیق کی پیشکش بھی کر دی۔
گزشتہ روز خاکسار کی بھارتی میڈیا کے مین اور سوشل میڈیا کی مانیٹرنگ میں بھارتی تجزیوں میں بھارت کا نظر ثانی بیانیہ نوٹ کیا۔بھڑکتی قوم کو ٹھنڈا کرنے کے لئے یہ گھڑا گیا کہ ہم نے جو کہا تھا وہ کر دیا۔ کیا یہ کہ سندھ طاس معاہدہ منسوخ کردیا اور پانی بند تو نہیں کیا اور زیادہ جہلم میں پاکستان کی طرف چھوڑ دیا۔ کیونکہ ’’پانی روکنے‘‘ کا منصوبہ تو بہت نیامنصوبہ ہے اس کے تمام فنی پہلوئوں کی وضاحت کی جاتی رہی کہ ایسا کرنا طویل مدتی اور مرحلہ وار ممکن ہے۔ کچھ تجزیہ نگاروں نے پاکستان کے ’’جو کچھ‘‘ کی طرف بھی معقولیت سے اشارے کرکے بتایا کہ ایسا ہوگیا تو پاکستان نے واقعی اپنے ہولناک ’’جو کچھ‘‘ کو استعمال کیا تو پورا خطہ خاک ہو جائے گا۔ مطلب یہ تھا کہ پاکستان کو مٹی کرنے کا ہمارا شوق اور گمراہ یقین پر عمل کیا تو پہلے ہماری تباہی ہوگی پھر کچھ اور ۔سندھ طاس معاہدے کی منسوخی کا سرکاری اعلان، اگست 2019ء کے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے کے 370آرٹیکل کی تنسیخ سے زیادہ میچوئر تو نہیں، اس کا نتیجہ کیا نکلا؟۔کہ لاکھوں کی مقبوضہ کشمیر کو جکڑے فوج، مقبوضہ علاقے میں ایک سیاحتی مقام کا تحفظ نہیں کرسکتی۔ یہ پرامن مقام جہنم بن گیا اور بھارت کے سکیورٹی نظام کی اہلیت کا جنازہ پوری دنیا کے میڈیا میں نکل رہا ہے۔ صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر بھارت کی متنازعہ حیثیت کو دو طرفہ کوششوں (جیسا کہ شملہ معاہدہ میں طے ہوا) سے حل کرنے کی بات کرکے اس سے اپنی بیزاری کا اظہار کیا۔ لیکن متنازعہ تو مان لیا۔
اب مودی نے بھی بھڑکائے عوام کو ٹھنڈا کرنے کےلئے کچھ تو کرنا ہے۔ اطلاعات اور پیش منظرکی بھڑکتی جلتی تصویراور بھارتی اب محتاط ہوگئے تجزیے واضح کر رہے ہیں کہ:آزاد کشمیر کو ہدف بنائو، POK کا پروپیگنڈا تیز کرو اور کسی بڑی اور مسلسل جارحانہ کارروائیوں سے کوئی چھوٹا بڑا علاقہ آزاد کشمیر کا قبضہ کرکے، عوام کی تسلی کرائی جائے۔ پاکستانی ایئر فورس کی اعلیٰ اور فروری 19 میں ثابت شدہ صلاحیت اور بھارتی ایئر فورس کے لئے حوصلہ شکن ابھینندن برینڈ ایئر کلیش کا خوف ابھی تک بھارت پر طاری ہے۔ لہٰذا مقبوضہ کشمیر کے موجودہ پرامن ماحول کو تار تار کرکے، غزہ اسٹائل آپریشن کرنے کی نقل کی جارہی ہے۔ گھر جلائے جا رہے، 1500نوجوانوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ مین لینڈ میں جبراً منتقل کئے گئے کشمیری اسٹوڈنٹس کو واپس بھیجا جا رہا ہے۔ جو کشمیری گھر کرایے پر دے کر مین لینڈ جانے پر مجبور ہوگئے۔ ان کی جائیداد ضبط کرکے کرایے دار بے دخل کئے جا رہے ہیں۔ ان سب کے لئے نئے گمراہ کن، غیر پیشہ ورانہ، فوری بے نقاب ہونے والے بیانیے ’’واٹر بم‘‘ کے ٹھس ہونے کے بعد پروپیگنڈہ سپورٹ سے بے نتیجہ عوام کی تسلی اور مقبوضہ کشمیر کو واقعی ہڑپ کرنے کے مذموم ارادے کے طور کھل کر دنیا کے سامنے آگئی۔ صرف متنازعہ عالمی امن و معیشت کے لئے بہت خطرناک، ایک اور ہتھکنڈہ پاکستان کے شہروں میں، پھر افغانستان سے دہشت گردی پھیلانے کا ہے۔ اس کاکڑا جواب پاک آرمی نے پاکستان میں گھسائے 48 دہشت گردوں کو ٹھکانے لگا کر دے دیا ہے۔ لیکن مقبوضہ کشمیر میں اسرائیل کی موجودگی ہمیں پاکستانی قوت اخوت عوام کی ناگزیر قومی ضرورت کے لئے انتباہ کر رہی ہے۔ موجودہ اسٹیٹس کو میں یکسر بڑی تبدیلی لازم ہے جسے فوری پورا کرنا حلف و وفا کا تقاضا ہے۔
وماعلینا الالبلاغ
واپس کریں