دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پی ٹی آئی کی جیت سے 9 مئی کابیانیہ دفن ہوگیا ہے۔مولانا فضل الرحمان
No image جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہےاسمبلیاں بھی ان کےمطابق ہوں اورلوگ بھی، ہماری پوزیشن واضح ہے ہم کسی حکومت میں شامل نہیں ہونا چاہتے۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ 2018 میں بھی کہتے تھے دھاندلی ہوئی آج بھی کہہ رہے ہیں دھاندلی ہوئی، آنے والے دنوں میں بتاؤں گا سسٹم کے اندر رہنے والے روئیں گے، ساری زندگی الیکشن لڑے ہیں داڑھی الیکشن میں سفید ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن مہم میں عوام کوپتہ چل جاتا ہےکون جیت رہااورکون ہاررہاہے ، اگر پی ٹی آئی جیتی ہے تو ان کو حکومت دیں، اگر ان کی مداخلت ہے تو آئندہ الیکشن کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا، ہمارا پارلیمانی نظام جاری رہے گا۔ان کا کہناتھاکہ آئی ایف ایم کا رویہ ہمارے ساتھ بہتر نہیں ہے، باہر کے اداروں کو مداخلت کی دعوت نہیں دینی چاہیے۔مولانا فضل الرحمان نے اعلان کیا کہ اصولی فیصلہ کیا کہ صدر کے انتخاب میں ووٹ نہیں ڈالیں گے جبکہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں وزیراعلی اور اپوزیشن لیڈر کے انتخاب میں لا تعلق رہیں گے۔
پی ٹی آئی وفد سے ملاقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی وفد آیا ہم نے روایات کے مطابق انہیں عزت دی، کوئی ہمارے تحفظات دور کرنے میں سنجیدہ ہو تو سیاست میں مذاکرات ہوتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے وقت بھی کہاں تھا کہ مقابلہ کا مزہ نہیں آ رہا، ہم خود قید گزار چکے ہیں سیاسی لوگ جیل جاتے ہیں، میں کسی سیاست دان کی قید میں رہنے پر خوش نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا تھاکہ ہر پولنگ اسٹیشن پر الگ طریقہ سے دھاندلی ہوئی، ہمیں کہا جارہاہے کہ عوام میں جانے سے خطرہ ہے، الیکشن جب گزر گئے تو اس کے بعد تھریٹ نہیں ہے، اپنے حق کا اندازہ ہے کہ کس حد تک کامیابی ہوسکتی ہے۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھاکہ اسمبلی میں ہماری آواز کو دبایا جا رہا ہے، اپنی کامیابی کا اندازہ ہے، ہم سے تکلیف کس کو ہے،عالمی قوتوں کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں تو وہ بھی کہتے ہیں کہ ہمارے حجم کو کم ہونا چاہیے، الیکشن سے پہلے اطلاع ملی تھی کہ فیصلہ ہوگیا ہے کہ جمعیت کے حجم کو کم کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ سمجھتے ہیں کہ دھاندلی نہیں کی تو پھر 9 مئی کا بیانیہ دفن ہوگیا، ہماری پوزیشن واضح ہے ہم کسی حکومت میں شامل نہیں ہونا چاہتے، ان سے ملک نہیں چلے گا، نظام گر جائے گا، اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہےاسمبلیاں بھی ان کےمطابق ہوں اورلوگ بھی، عام انتحابات 2018 اور 2024 کی دھاندلی ایک ہی جیسی ہے، عوام کا نمائندہ اسٹیبلشمنٹ کا نمائندہ نہیں ہونا چاہیے۔
پشاور: جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم کسی حکومت میں شامل نہیں ہوناچا ہتے، ہم نے نظام سے باہررہنے کا فیصلہ کیا ہے، ملک چلنے والا نہیں نظام بیٹھ جائے گا۔
پشاور میں مفتی محمود مرکز میں صوبائی مجلس شوری، امرا، نظماء، اراکین اسمبلی، امیدواران، تحصیل ناظمین بشمول قبائلی اضلاع کےاجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملکی نظام میں مداخلت امیدواروں تک پہنچ چکی ہے، ملک چلنے والانہیں نظام بیٹھ جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جو نظام کے اندر ہیں وہ روئیں گے، ہم کسی حکومت میں شامل نہیں ہوناچا ہتے، ہم نے نظام سے باہررہنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ 2018میں بھی ہم نے احتجاج بھی کیا اور اسمبلیوں میں بھی تھے، ہم اسی پالیسی پرکھڑے ہیں دیگر نے پالیسی بدل لی ہے، انہوں نے کہا کہ میں 1965ء سے الیکشن دیکھ رہاہوں اورمہم ہی میں نتائج دکھائی دے جاتے ہیں، ملک چلنے والا نہیں ہے نظام بیٹھے جائے گا۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہماری پارلیمانی سیاست کرنے یانہ کرنے کافیصلہ مرکزی جنرل کونسل کرے گی، پارلیمانی نظام سے لاتعلقی تک ہم نظام کاحصہ رہیں گے، انہوں نے کہا کہ ہم صدارتی الیکشن میں حصہ نہیں بنیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف سے رابطوں کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ٹی آئی والے آئے توکیا انہیں واپس بھیج دیتے، پی ٹی آئی کے ساتھ آغاز اچھا ہوا ہے، ہم بندوق نہیں دلیل کی سیاست کررہے ہیں، دلیل سے مطمئن ہوتے اورکرتے ہیں، ہمارے اورپی ٹی آئی کے درمیان دیوارنہیں پہاڑ حائل ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی جیت سے 9 مئی کابیانیہ دفن ہوگیا ہے، اب باغی وزیر اعلی بنے گا۔ آئی ایم ایف کو خط لکھنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کو خط لکھنے جیسے اقدامات انھیں اپنے امورمیں ملوث نہیں کرنا چاہیئں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ کسی سیاستدان کے جیل میں رہنے کامخالف ہوں، عمران کی گرفتاری کے وقت ہی کہہ دیا تھاکہ مخالف جیل میں ہے یہ قانونی معاملہ ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے عام انتخابات میں دھاندلی پر لب کشائی کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن سے پہلے مجھے جمعیت کاحجم سکڑنے کی اطلاع مل چکی تھی، دھاندلی کے کیسے کیسے طریقے اپنائے گئے، ہرپولنگ اسٹیشن پردھاندلی کااپنا اپنا الگ طریقہ کارہے، الیکشن گزرگیا تو تھریٹس بھی ختم ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی پارلیمانی الیکشن میں حصہ نہیں لیں گے اور نہ ہی اپوزیشن لیڈرکاعہدہ لیں گے۔ مولانا نے کہا کہ گورنر کاعہدہ آئینی ہے اگر تبدیل کیاجانا ہوا تو ہوجائے گا اس پر سیاست نہیں کرناچاہتے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ اسلام اور اسلامی قانون سازی کی ہماری بات سے کسے تکلیف ہوتی ہے کہ ہمیں باہرکیا گیا، 9/11کے بعد ہماری تحریک نے امریکا کے خلاف جذبات پیدا کیے، افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتربنانے کی وجہ سے بھی ہمیں پارلیمانی طورپرنقصان پہنچایا گیا، اور فلسطینی قیادت ک ساتھ قطرمیں اظہاریکجہتی کی ہمیں سزادی گئی۔
واپس کریں