دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ہنرمند افرادی قوت کا انخلا۔2022میں آٹھ لاکھ 30 ہزار افراد نوکریوں کیلئے باہر چلے گئے
No image روشن مستقبل اور بہتر روزگار کیلئے لوگ پہلے بھی پاکستان سے باہر جاتے رہے ہیں اور ان میں سے لاکھوں مستقل طور پر وہاں آباد ہوچکے ہیں لیکن ملک کے معاشی حالات ابتر ہونے، مہنگائی بڑھنے اور روزگار کے مواقع کم ہونے سے رزق کی تلاش میں بیرون ملک جانے والوں کی تعداد میں اب مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے ایک ماہ میں 90 ہزار سے زائد پاکستانی روزگار کے لئے بیرون ملک چلے گئے۔ 2022میں آٹھ لاکھ 30 ہزار افراد نوکریوں کیلئے باہر گئے تھے جبکہ 2015میں ایسے لوگوں کی تعداد ساڑھے 9 لاکھ کے قریب تھی ۔
روزگار کے متلاشی نوجوانوں کی ترجیح مشرق وسطیٰ، خصوصاً سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اومان وغیرہ ہیں مگر کینیڈا، آسٹریلیا، انگلینڈ اور دوسرے یورپی ممالک بھی ان کی ترجیحات میں شامل ہیں۔ بیرونی ملکوں میں رزق کی تلاش کیلئے جانیوالوں میں زیادہ تعداد اعلیٰ ہنر مند افراد کی ہے حالانکہ خود اپنے ملک کو بھی ان کی خدمات کی اشد ضرورت ہے تاہم ملک کے معاشی حالات سازگار نہ ہونے کی وجہ سے یہاں ان کیلئے روزگار کے مواقع مفقود ہو رہے ہیں اور وہ باہر جانے پر مجبور ہیں۔ ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت 42فیصد افراد آئندہ پانچ سال میں ملک کے حالات بہتر ہونے کی امید رکھتے ہیں لیکن 41 فیصد مایوسی کا شکار ہیں۔
ان میں سے 17فیصد مایوسی کی وجہ کرپشن اور 12فیصد سیاسی عدم استحکام کو قرار دیتے ہیں جو معاشی بد حالی کی جڑ ہے۔ روزگار کے لئے باہر جانے کا رجحان تشویشناک ہے کیونکہ اس سے پاکستان ہنر مند افرادی قوت کی خدمات سے محروم ہو رہا ہے لیکن اس کا ایک مثبت پہلو بھی ہے، یہ لوگ باہر کے ملکوں سے قیمتی زر مبادلہ بھیجتے ہیں جس کی ملک کو اشد ضرورت ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ خود ملک کے اندر کار آمد افرادی قوت کم ہو رہی ہے۔
واپس کریں