دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مرشد کی کرامات کا قصہ تمام ہوا
عرفان اطہر قاضی
عرفان اطہر قاضی
مرشد جی! خیر ہو آپ کی، بھلا ہو ڈھلتی جوانی کا، یوتھ آپ پر صدقے تے واری، اڈیالہ جیل میں بیٹھے بھی کرشموں پر کرشمے دکھاتے چلے جارہے ہو کہ سب کے مشترکہ ” اثاثے“ نے اسلام آباد جلسے یا جلسی میں سرعام گنڈاسہ چلا کر دیرینہ مخالفین کی کشتوں کے پشتے لگا دیئے۔ اب توغصہ کرنا نہیں بنتا تھا کہ مرید خاص المعروف ”گنڈاسہ پور“ نے توقع سے بڑھ کر وفاداری نبھائی۔ اگرچہ وہ اصل اثاثہ تو انہی کا تھے لیکن جب انسان ہوش و حواس کھو دے تو محسنوں پر بھی وار کرنے سے نہیں ڈرتا۔ مرشد! آپ نے اسلام آباد جلسے سے اپنے محسن کے فیض کا بدلہ چکانے، وفاداری و تعلق نبھانے کا جو طریقہ کار اپنایا اس سے ”منّا، منّی“ دونوں ہی بدنام ہوئے تو صرف تیرے لئے۔ کہ ”منّی“ زخمی شیرنی کی طرح پارلیمنٹ پر چڑھ دوڑی۔ آپ کے منتخب کردہ ٹائیگر دھر لئے گئے۔ عدالتوں میں پیشیوں، ضمانتوں اور الزام تراشیوں کا ایک نیا دور چل نکلا ۔ ہر طرف خوب ہاہاکار مچی ہے کہ آپ کے چہیتے ” گنڈاسہ پور“ مہربانوں کے ہاں ایک رات کے مہمان بن کر پردہ اسکرین سے کچھ دیر غائب رہنے کے بعدجب نمودار ہوئے تو یار لوگ پوچھتے ہیں کہ
چن کتھاں گزاری ائی رات وے
مینڈا جی دلیلاں دے وات وے
مرشد ! سلگتی چنگاری کو آگ لگانے کے بعد یہ کیسا جلال، کیسا ملال ہے۔ کیوں مہربانوں پر گرجتے برستے ہو، کچھ دن پہلے ہی تو آپ فرما رہے تھے کہ بات ہوگی تو صرف مہربانوں سے ہوگی۔ مذاکرات ہوں گے تو صرف طاقت وروں سے ہوں گے۔ خود ہی تو اعتراف کیا کہ میرے چھ لوگ مہربانوں سے رابطے میں تھے۔ میں نے ہی انہیں رابطوں کی اجازت دی ۔ مہر بانوں کے کہنے پر22 اگست کا جلسہ ملتوی کیا، انہی کے این او سی پر 8 ستمبر کا جلسہ ہوا۔ گستاخی معاف! جب آپ کی اپنی سوجھ بوجھ کام نہیں کرتی اور مہربانوں کے اشاروں پر بھی ناچتے ہو تو پھر انہی پرخودکش وار بھی کرتے ہو؟ احسان فراموشی کی عجب منطق ہے کہ مذاکرات کے دورازے خود ہی کھولتے اور بند کرتے ہو۔ شہد اور شہید کا فرق بتانے والے صحافیوں کو باغی قرار دیتے ہو ، آپ سنی سنائی باتوں پر کان دھرتے رہو ، یہاں تو اڈیالہ جیل کے باہر کی دنیا بدل اور روحانیت کی لائن کٹ چکی، کرامات، فیض، کرشمہ سازی کے قصے تمام ہوئے۔ لیکن آپ ڈی چوک میں ہی کھڑے ہو۔ مرشد! گنڈاسہ پور سے پوچھو کہ اس کے صوبے کے حالات کیا ہیں؟ کیا وہاں غریب کو دو وقت کی روٹی میسر ہے۔ یوتھ نام کی مخلوق برسرروز گار بھی ہے یا نہیں؟ یہ بھی پوچھو کہ کون سے ترقیاتی پروگرام چل رہے ہیں کون سے مکمل کرلئے گئے ہیں؟ بلین ٹری والے درخت سرسبزو شاداب ہیں یا جنگلوں کے جنگل ہی ڈکار لئے گئے ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار، صحت کارڈ بارے بھی پوچھو۔ سکولوں سے باہر گھومنے والی معصوم مخلوق کے مستقبل کا سوال کرو۔ یہ بھی پوچھو کہ بی آر ٹی منصوبے سے جڑے لوہے کے جنگلے ، سیڑھیاں، بس اسٹیشنوں پر لگا سازو سامان کہیں بچا بھی ہے یا سب چوراُچکے اٹھا کر لے گئے۔ جلالی مرشد! گڈ بیڈ گورننس کے چکر میں پنجاب میں تحریک انصاف کا سیاسی اثاثہ لٹ چکا۔ 8 ستمبر کے جلسے میں خیبرپختونخوا سے افغانیوں کے علاوہ کتنے پختون شریک ہوئے اور پنجاب ، سندھ سے کتنے فدائی ”جہاد“ پر نکلے۔ مرشد! مریم بی بی پر انگلیاں اٹھانے سے پہلے گنڈاسہ پور سے یہ جواب ضرور مانگیں کہ خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورت حال کیوں خراب ہوئی؟ پنجاب پولیس تھانے کے نظام سے کیا سبق حاصل کیا؟ پولیس شہداءکے خاندان کس حال میں ہیں؟ دہشت گردوں سے محفوظ کتنے تھانوں کی نئی عمارتیں تعمیر کیں۔ پولیس اہلکاروں میں اضطراب اور بے چینی کیوں پائی جاتی ہے؟ انہیں کیا سہولتیں فراہم کی گئیں۔ یہ بھی پوچھو کہ گزشتہ ایک ہفتے سے لکی مروت سے شروع ہونے والا پولیس اہلکاروں کااحتجاج پورے خیبرپختونخوا میں کیوں پھیلا اور انڈس ہائی وے کیوں بند کی گئی ؟ احتجاج کرنے والے اہلکار اداروں کے سامنے کیوں کھڑے ہوئے اور خیبر بینک نے اب تک ان اہلکاروں کی تنخواہیں کیوں ادا نہیں کیں؟ مرشد ! گنڈاسہ پور جب بھی اڈیالہ جیل بطور وزیراعلیٰ آئیں یا قیدی کی حیثیت سے، ان سے یہ سوال ضرور کریں کہ خیبرپختونخوا میں عام شہری، کاروباری شخصیات کا اغوا برائے تاوان کون اور کیوں کررہا ہے؟ کہیںاس گھناؤنے کاروبار میں حکومتی کارندے تو ملوث نہیں؟ کالعدم ٹی ٹی پی کے دباؤ میں گنڈاسہ پور حکومت اپنا کنٹرول کیوں کھو رہی ہے؟ ماضی میں مہربانوں سے آپ کی لازوال محبت کی داستانیں زبان زد عام ہیں۔ پھرآپ کیوں ناراض ہیں اور الزام مہربانوں پر لگاتے ہیںکہ انہوں نے دھوکہ دیا۔ہماری تو عقل جواب دے چکی۔ کبھی مہربان آپ کو دھوکہ دے جاتے ہیں تو کبھی خود دھوکہ کھا جاتے ہیں۔ آخر آپ کیسی محبت سے فیض یاب ہونا چاہتے ہیں؟ حضور! آپ ہر روزایک نیا چن چڑھاتے ہیں اور پھر خود ہی آسمان سے زمین پر اتر آتے ہیں۔ آپ تو رونے دیتے ہیں نہ ہنسنے دیتے ہیں۔ خیبرپختونخوا اسمبلی میں موجود عسکری قیادت کے خلاف اور فیض حمید کے حق میں منظور ہونے والی قرار داد کا متن اور اس پر گنڈا پور کا بار ایسوسی ایشنز سے خطاب، اندر کی سب سازشوں کی داستان سنا رہا ہے۔ گنڈاسہ پور کا افغان طالبان انتظامیہ سے براہ راست مذاکرات کا اعلان اور کے پی پولیس کے تحفظات دور کرنے کی بجائے احتجاج کو ہوا دینا ہمارے گزشتہ تمام دعوؤں کی تصدیق ہے کہ پاکستان میں مقیم افغان باشندے کسی نہ کسی طور آپ کے سہولت کار ہیں اور صوبائی حکومت انہیں تحفظ دے رہی ہے۔ بلوچستان کے بعدایک سازش کے تحت خیبرپختونخوا کو آتش فشاں بنایا جارہا ہے، اطلاعاً عرض ہے کہ ماضی میں فیض یاب ہونے والے نیٹ ورک بارے بڑے فیصلے کڑی سزاؤں کی صورت چند دنوں کی بات ہے لیکن اس سے قبل خیبرپختونخوا میں ایک بڑا سیاسی آپریشن ہونے جارہا ہے جس میں گنڈا پور ہوں گے نہ کوئی گنڈاسہ چلانے والا۔ مرشد کی کرامات کا قصہ تمام ہوا۔
واپس کریں