عرفان اطہر قاضی
قوم یوتھ کا کو ّاا تو ہمیشہ سے چٹا تھا اور آئندہ بھی چٹا ہی رہنا ہے، آپ انہیں لاکھ سمجھائیں ملکی معاشی حالات کی سنگینی سے ڈرائیں، انہیں ہزار مرتبہ بتائیں کہ اداروں سے ٹکراؤ کی پالیسی، سربراہوں کی تعیناتی میں ذاتی پسند ناپسند پر تقرریوں کا رونا نہ روتے، صرف میرٹ اور سنیارٹی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے فیصلے کرتے تو راستے کھل سکتے تھے لیکن قومِ یوتھ اُلٹا چور کوتوال کو ڈانٹے، گریبان پکڑنے کو آجاتی ہے۔
نیوٹرل رہنے پر طعنے دیتی ہے۔ سوشل میڈیا پر اداروں پر تنقید کرتی ہے۔ آپ انہیں کتنا ہی سمجھائیں کہ دنیا بدل چکی ہے، آپ کا اقتدار ختم ہو چکا ہے وہ زمانے گئے جب خلیل میاں فاختہ اُڑایا کرتے تھے۔ آنکھیں کھول کر دیکھیں کہ اب کو ّا چٹا نہیں کالا ہے مگر یوتھیے ہیں کہ میں نہ مانوں کی پالیسی پر گامزن ہیں اور کسی دلیل پر ٹس سے مس نہیں ہوتے۔
مرشد کا اقبال بلند ہو کہ ایسی نسل تیار کی ہے کہ جس کے ذہنوں پر قفل لگ چکے ہیں۔ پتہ نہیں مرشد نے انہیں کیا گھول کر پلا دیا ہے کہ اب نہ انہیں مہنگائی کے مروڑ اٹھتے ہیں، نہ انہیں پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ تکلیف دیتا ہے اب تو انہیں یہ بھی یاد نہیں کہ وہ کیسے دنوں سے گزرکر آئے ہیں کہ جب ان کے گھروں پر بجلی و گیس کے بم گراکران کی چیخیں نکلوائی جاتی تھیںاور وہ آئے روز مرشد کو بددعائیں دیتے تھے کیونکہ قوم یوتھ کا کو ّا چٹاہے اور چٹا ہی رہے گا۔
حیرت اس وقت زیادہ ہوتی ہے جب آپ ان سے مرشد کی نااہلیوں، نالائقیوں، بیڈ گورننس، ہٹ دھرمی اور خودفریبی کی بابت بات کرتے ہیں تو قوم یوتھ آپ کے گریبان کو آجاتی ہے۔ تذلیل کرتی ہے حتیٰ کہ اب تو ٹھکائی کرنے سے بھی باز نہیں آتی۔
آپ جب یوتھیوں سے توشہ خانے کی لوٹ کے مار میں بارے سوال کرتے ہیں کہ مرشد کے پاس کس چیز کی کمی تھی کہ مختلف ممالک سے ملنے والے قیمتی تحائف اونے پونے خریدکر دبئی میں مہنگے داموں فروخت کر دیئے گئے۔
جب قوم یوتھ سے یہ سوال پوچھتے ہیں کہ آخر اس کی منی ٹریل کہاں ہے تو کوئی معقول جواب دینے کی بجائے یہ کہتے ہیں کہ ہمارے مرشد کا تو ”لوٹا“ بھی پچیس کروڑ میں بکتا ہے پھر اگلے ہی لمحے یہ بھی کہتے ہیں کہ مرشد کوئی معمولی شخص نہیں، صاحب کمال ہے۔
ان کا تو ایک ”دستخط شدہ بلا“ ہی اس منی ٹریل کے لیے کافی ہے۔ ہم جب یہ دلیل سنتے ہیں تو سر پکڑ کر بیٹھ جاتے ہیں کہ کس قوم سے پالا پڑا ہے کہ کوئی دلیل سننے کو تیار نہیں، اب سوشل میڈیا مارکیٹ میں یوتھیوں نے ایک نیا طوفان برپا کررکھا ہے کہ کچھ ریٹائرڈ ملٹری افسروں کے نام سے ایسے ٹرینڈ چلائے جارہے ہیں جو مزید غلط فہمیاں پیدا کرنے کی بنیاد بن رہے ہیں اگرچہ کچھ ریٹائرڈ اعلیٰ افسروں نے اپنے حوالے سے بعض آڈیو پیغامات کی تردید بھی کی ہے لیکن یہ سلسلہ ابھی رُکا نہیں، ایسے محسوس ہو رہا ہے کہ جیسے غمگسارانِ تحریک انصاف ایک دوسرے کو دلاسہ، سہارا دینے کی کوشش کررہے ہیں اورچاہتے ہیں کہ مرشد کی محبت میں پُورے کا پُورا ملکی نظام تہس نہس کردیا جائے۔
یہ خطرناک ٹرینڈ آنے والے وقتوں میں ایک ایسا پریشر گروپ بنتا نظر آرہا ہے جوسنگین غلط فہمیوں اورمسائل کا سبب بن سکتا ہے۔ اگرچہ ترجمان پاک فوج نے واضح طور پرایسے عناصر کو شٹ اپ کال تو دی ہے جس کے فوری اثرات بھی نظر آئے ہیں کہ گالم گلوچ بریگیڈ کے پُراسرار کردار آناً فاناً سوشل میڈیا سے رفوچکر ہوگئے ہیں لیکن اب بھی اِکا دُکا ایسے عناصر مختلف نشستوں کی من گھڑت کہانیاں اس طرح بیان کررہے ہیں جیسے ادارے اب بھی اپنا جھکاؤ تحریک انصاف کی طرف رکھتے ہیں۔
غمگسارانِ تحریک انصاف سے التماس ہے کہ ٹھنڈا کرکے کھاؤ۔ آپ ابھی تازہ تازہ صدمے میں ہیں، سوگ کے دنوں میں آپ جو کچھ بھی کہیں، جتنے مرضی شکوے شکایتیں کریں، جس جس کو چاہیں حکومت گرانے کا قصوروار ٹھہرائیں، چالیسویں تک آپ کو سات خون معاف ہیں۔
مرشد نے کراچی میں سوگواروں کے جم غفیر سے طویل خطاب کے دوران واضح اشارہ تو کر دیا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس میں جو راز کھلنے والے ہیں وہ ان کے سیاسی مستقبل کا حرفِ آخر ثابت ہوسکتے ہیں۔ اسی لیے اب مرشد کے نشانے پر چوروں، ڈاکوؤں کے بعد امریکہ، عدلیہ اور الیکشن کمیشن ہے۔ مرشد دھمکی بھی دیتے ہیں اور ساتھ ہی مہربانوں سے مدد کے طلب گار بھی ہیں۔
امریکی سازش کے پیچھے جو پُراسرار کہانی ہے مرشد آہستہ آہستہ خود ہی اس کا پردہ فاش کرتے جارہے ہیں۔ مرشد بے چین بھی ہیں اور فکر مند بھی۔ وہ سزا سے بھی بچنا چاہتے ہیں اور پیچھے ہٹنے کو بھی تیار نہیں۔ مرشد جبیہ کہتے ہیں کہ ہمیں اگردیوار سے لگایا گیا تو پاکستان نہیں ”آپ“ کا بڑا نقصان ہوگا۔ آخر یہ دھمکی کس کو دی جارہی ہے؟ کیا مرشد امریکہ کو للکار رہے ہیں؟ ایسا تو بالکل نہیں یا اپنا دکھ انہیں سنا رہے ہیں کہ جن پر تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے ہیں۔
یقیناً یہ پیغام ان ہی کو دیا جارہا ہے۔ قوم یوتھ اگر امریکی سازش کو ایک ایسے شخص کی گرفتاری سے جوڑ کر پڑھے جسے برطانیہ سے گرفتار کرکے امریکہ پہنچایا گیا اور اس شخص نے تحریک انصاف کی فارن فنڈنگ میں براہِ راست مدد کی تو آپ کو یہ امریکی سازش محسوس ہوگی.
لیکن جب آپ اسے کھلے دل اور جاگتی آنکھوں سے حقائق کے مطابق دیکھیں گے تو سمجھ آئے گا کہ مرشد کو اقتدار میں لانے کے لیے کس طرح غیر قانونی طور پر غیر ملکی پیسہ پانی کی طرح بہایا گیا۔ سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ آخر سازش کس نے کی؟ سوال یہ بھی ہے کہ اب مرشد کو بچائیں یا پاکستان کی ساکھ کو؟ بشکریہ جنگ
واپس کریں