دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ممنوعہ فنڈنگ، متوقع نتائج
No image الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کو ممنوعہ غیر ملکی فنڈنگ کے مقدمے کا جو فیصلہ سنایا ہے۔ اس کے فریقین ، قانونی ماہرین اور تجزیہ کار اپنے اپنے فہم کے مطابق اپنے اپنے انداز میں اس کے متوقع نتائج کا جائزہ لے رہے ہیں۔ پی ٹی آئی نے تو فیصلے کو سرے سے غلط قرار دے کر اسے چیلنج کرنے کا اعلان کی ہے ۔لیکن اس کا زور بیان قانونی نکات سے زیادہ سیاسی توجیحات اور الزام تراشی پر ہے۔ وہ جمعرات کو الیکشن کمیشن کے باہر بہت بڑا مظاہرہ کرنے جا رہی ہے جو سیاسی دبائو ڈالنے کا ایک حربہ ہے حکومتی اتحاد بھی سیاسی بیان بازی میں فیصلے کا سہارا لے کر پی ٹی آئی اور عمران خان کی ساکھ تباہ کرنے کی کوشش میں مصروف ہے جبکہ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ حتمی فیصلہ سپریم کورٹ ہی کرے گی کہ فیصلہ درست ہے یا نہیں اور اگر درست ہے تو اس پر عملدرآمد کیلئے کیا جانا چاہئے۔ دونوں فریق پہلے ہی اس سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ نے اس سلسلے میں تین آپشنز پر غور کیا ہے۔ ان میں پی ٹی آئی پر پابندی عمران خان کو نااہل قرار دینے اور ان کے قریبی ساتھیوں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی تجاویز شامل ہیں۔ مزید پیش رفت کیلئے سیاسی اور قانونی دو کمیٹیاں قائم کی گئ ہیں جو جمعرات کو اپنی سفارشات پیش کریں گی۔

ماہرین کے مطابق کمیشن کا فیصلہ اتنا جامع ہے کہ پی ٹی آئی کے خلاف کئی آئینی ، فوجداری اور دیوانی مقدمات کھل سکتے ہیں۔ممنوعہ فنڈز ضبط ہو سکتے ہیں۔ انتخابی نشان واپس لیا جا سکتا ہے۔ عمران خان کو نااہل قرار دیا جا سکتا ہےلیکن پارٹی پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔ فوجداری نوعیت کے مقدمات میں عمران اور پارٹی پر منی لانڈرنگ ، نامعلوم بنک اکائونٹس رکھنے اور دشمن ملک کے شہریوں سے پیسے لینے کے الزامات شامل ہیں ۔ اسلئے پی ٹی آئی کیلئے ممنوعہ فارن فنڈنگ کا دفاع کرنا مشکل ہو گا۔ محض سیاسی بیان بازی اور جلسے جلوس سود مند نہیں ہوں گے۔
بشکریہ:جیو نیوز
واپس کریں