دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے قیام کو 47سال مکمل ہوگئے۔
No image سری نگر۔ مانیٹرنگ ڈیسک۔ 29ممئی 1977کو برطانیہ میں امان للہ خان کی تجویز پر اس قوم پرست کشمیری گروپ کا قیام عمل میں لایا گیا، مقبول بٹ کی وادی واپسی اور عسکری کاروائیوں پر معترض ہو کر محاذ رائے شماری نے مقبول بٹ سے علیحدگی کی تو عسکری کاروائیوں کے ہم خیال امان للہ خان نے نئی تنظیم بنوائی جس کے برطانیہ میں پہلے صدر عبدالجبار بٹ بنے 1983میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں مسٹر ہاشم قریشی سردار ارشاد خان بن جونسہ ڈاکٹر محسن شکیل نے ساتھیوں سمیت تنظیم کی بنیاد رکھوائی۔ 1987کو عبدالحمید شیخ کی آزاد کشمیر آمد پر کشمیر میں گوریلہ جنگ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور اشفاق مجید وانی کو بانی کمانڈر انچیف مقرر کر کے بھارت کے خلاف عسکری کاروائیوں سے آزادی کی تحریک شروع کی گئی ۔
اٹھارہ ماہ تک جے کے ایل ایف واحد تنظیم تھی جو بھارت کے خلاف عسکری کاروائیوں میں مصروف رہی اس تنظیم کے دو کمانڈر انچیف اشفاق مجید وانی اور جنرل بشارت رضا اور دو صدور شیخ عبدالحمید اور شبیر صدیقی نے شہادت پائی اس تنظیم کے پلیٹ فارم سے جنوبی اشیاء کے پہلے ہارٹ سپیشلسٹ ڈاکٹر عبدالاحد گورو ڈاکٹر پروفیسر عبدالاحد وانی ڈاکٹر فاروق عشائی ایڈووکیٹ جلیل اندرابی ایڈووکیٹ اعظم قریشی سمیت کہیں سکالرز دانشور وکلا بھی اپنی جانیں قربان کر بھٹے اس تنظیم کے سات حریت پسند 1992کو امان للہ خان کی قیادت میں سیز فائر لائن مٹانے کی کوشش پر چناری میں پاکستان رینجرز کے ہاتھوں شہید ہوئے۔
پانچ اگست کے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے اقدام کے بعد اس تنظیم کے کے ایک دھڑے کے سربراہ ایڈوکیٹ صغیر کی قیادت میں تتری نوٹ کراسنگ پوائنٹ کی طرف لانگ مارچ ہواجو کشمیر ایشو پر آزاد کشمیر کا سب سے بڑا احتجاج ثابت ہوا اس اقدام سے ہٹ کر مودی کے خلاف کہیں اور کوئی گروہ احتجاج تک نہیں کر سکا جے کے ایل ایف اپنی سالگرہ کے دن بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جہاں قانونی پابندی سے دوچار ہے وہیں دھڑے بندی کا سامنا کیے ہے یاسین ملک فاروق ڈار جاوید میر کے تین دھڑے قائم ہیں اور دو دھڑوں کے سربراہان یاسین ملک اور بٹہ کراٹے فاروق ڈار بھارت کی تہاڑ جیل میں قید ہیں اسی طرح پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں یاسین ملک کا دھڑہ راجہ مظفر اور راجہ حق نواز کے الگ الگ قیادت میں تقسیم ہے۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں امان للہ خان کے ماضی کے چیئرمین صغیر ایڈووکیٹ کی ناراضگی کے بعد الگ سے فعال ہے جبکہ ایک دھڑہ ایڈووکیٹ صابر کشمیری کو چئیرمین قرار دے کر موجود ہے جے کے ایل ایف کے تمام دھڑے امان للہ خان کے دئیے پرچم اور سلوگن کے ساتھ ہی سیاست کر رہے ہیں اور عسکریت سے متعارف اس تنظیم کا کوئی بھی دھڑہ اس وقت عسکری کاروائیوں کا حصہ نہیں تاہم پاکستان کے زیر انتظام جی بی میں امان للہ خان کی موت کے بعد اب یاسین ملک والا دھڑہ منظم ہونا شروع ہے۔
واپس کریں