دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان، راکٹ خلا میں بھیجنے والا جنوبی ایشیاﺀ کا پہلا ملک ۔
No image پاکستان راکٹ خلا میں بھیجنے والا جنوبی ایشیاﺀ کا پہلا ملک تھا۔۔۔ لیکن آج اس ملک کو کیا ہوا؟
پاکستان کبھی ایک تیزی سے ابھرتا ہوا نمایاں ملک ہوتا تھا. ناسا اور امریکی فضائیہ (یو ایس اے ایف) کے ساتھ شراکت داری میں پاکستان نے اپنا پہلا راکٹ رہبر-1، 7 جون 1962 کو لانچ کیا – پاکستان جنوبی ایشیا کا پہلا ملک تھا جس نے اپنا راکٹ خلاء میں بھیجا۔ پاکستانی اپنا ہنر دکھاتے رہے ہیں چاہے اسکا تعلق سائنس و ٹیکنالوجی کی ایجادات سے ہو یا دوسرے تعلیمی شعبوں سے، فلکیات میں ابھرتی ہوئی اسپیس ایجنسی ہویا دنیا کی بہترین ائر لائن یا کھیل کے میدان کے معرکے ہوں غرض ہر میدان میں پاکستان کے ہنرمند باصلاحیت لوگ دنیا میں نام کماتے رہے اور امیدیں تھیں کہ یہ ملک اپنی صلاحیتوں کی بناء پر جلد ہی بلندیوں پر ہو گا۔ وہ چیز جو کسی ملک کو نمبر ایک بننے کے لئے چاہئے ہوتی ہے وہ سب کچھ ہی تو پاکستان کے پاس تھا لیکن پھر اس کو کیا ہوا؟ پہلے پاکستان سے منسلک پاکستانیوں کی کامیابیوں پر ایک نظر کرتے ہیں جو یقیناً ہمارا فخر ہیں ۔

1۔ دنیا کی پہلی مسلم ایٹمی ریاست:
ایٹمی بم کا ڈیزائن ایک پیچیدہ چیلنج ہے جس میں متعدد نظریاتی اور تجرباتی علوم میں مہارت کی ضرورت ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ دنیا میں صرف 7 ممالک اس ٹیکنالوجی کے حامل ہیں۔ 28 مئی 1998 کو پاکستان پہلا اور واحد مسلم ملک بن گیا جس نے کامیابی کے ساتھ چھ ایٹمی آلات کا تجربہ کیا ۔ پاکستانی عبدالقدیر خان کواپنا ہیرو مانتے ہیں۔وہ وہی ہیں جنھوں نے اس ٹیکنالوجی کو پاکستانیوں تک پہنچایا اور انھیں دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہونے کا عظیم تاج پہنایا ۔ایٹمی دھماکے سے متعلق عبد لقدیر خان اور ان کے ساتھی سائنسدانوں کی اس تجربے سے متعلق گفتگو سن لی جائے تو یہ آپ کے اندر حب الوطنی کا ایک بھر پور جذبہ پیدا کر دیں گے ۔ تعلیمی اداروں میں ان لوگوں کی تقاریر کو موٹیویشنل اسپیکرز کے طور پر دکھانی چاہئے تاکہ آنے والی نسلوں میں ان جیسے مزید حب الوطن اور نامورسائنسدان ابھر کر سامنے آئیں۔

2۔ الیکٹروویک یونیفیکیشن:
پاکستانی سائنسدان عبدالسلام کو اس کے لیے نوبل انعام ملا ہے۔ نظریاتی طبیعیات کے شعبے میں انکی قابل ذکر خدمات ہیں۔ الیکٹرو ویک کی سائنس دریافت کرنے والے یہ پہلے شخص ہیں۔ یوں اس پاکستانی ایجاد نے دنیا بدل کر رکھ دی۔1960-74 کے دوران انہوں نے حکومت کے حوالے سے مشیر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔

3۔ سلیم الزمان صدیقی:
ایک پاکستانی نامیاتی کیمسٹ تھے جو قدرتی مصنوعات میں مہارت رکھتے تھے، اور جامعہ کراچی میں کیمسٹری کے پروفیسر تھے۔ صدیقی نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں فلسفہ کی تعلیم حاصل کی اور بعد میں فرینکفرٹ یونیورسٹی سے کیمسٹری کی تعلیم حاصل کی جہاں سے انہوں نے 1927 میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

4۔ کینسر سیل کا پتہ لگانے کا طریقہ:
یہ ایک پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر سمیر اقبال کو ایجاد کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ انھوں نے کینسر کے خلیات کا پتہ لگانے کا ایک غیر روایتی طریقہ استعمال کیا۔

5۔ پہلا کمپیوٹر وائرس:
1986 میں جب باقی دنیا اس لفظ سے شاید ہی واقف تھی۔ دو پاکستانیوں امجد فاروق اور باسط فاروق نے دنیا کا پہلا کمپیوٹر وائرس تیار کیا۔ وائرس کا استعمال اسٹوریج میڈیا فارمیٹ کے بوٹ سیکٹر کو متاثر کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔

6۔ سرجری کی دنیا کو تبدیل کر دیا:
ڈاکٹر ایس امجد حسین نے سرجری ٹول ایجاد کیا ۔ pleuroperitoneal shunt and a special وہ 17 پیشہ ورانہ تنظیموں کے رکن ہیں۔ 12 یونیورسٹیوں میں وزیٹنگ پروفیسر ہیں۔ پوری دنیا میں 6 ادارتی بورڈ کے رکن ہیں۔

7۔ دنیا کا سب سے زیادہ کثافت والا (density) پروسیسر:
مائیکرو پروسیسرز کی تحقیق اور ترقی نے کمپیوٹر سمارٹ ڈیوائسز اور ٹیلی کمیونیکیشن کے انقلاب میں اہم کردار ادا کیا ہے جو ہم آج دیکھ رہے ہیں۔ اس تناظر میں آواز نیٹ ورکس کمپنی کے پاکستانی انجینئرز کی ایک ٹیم نے ڈاکٹر شعیب اے خان کی نگرانی میں وائس اوور آئی پی ایپلی کیشنز (VOIP) کے لیے دنیا کا سب سے زیادہ کثافت والا میڈیا پروسیسر ڈیزائن کیا۔ یہ سنگل چپ پروسیسر 2000 بیک وقت VOIP کالز کو ہینڈل کرنے کی منفرد صلاحیت رکھتا ہے۔

8. دنیا کا سب سے بڑا آبپاشی نیٹ ورک:
پاکستان دنیا کے سب سے بڑے آبپاشی کے نیٹ ورک پر فخر کرتا ہے۔ اس آبپاشی کے نظام کی ترقی پاکستانی انجینئرز کی بڑی کامیابیوں میں سے ایک ہے۔ یہ آبپاشی نیٹ ورک پاکستان کی 90 فیصد زرعی زمین کو پانی فراہم کرتا ہے جس کا رقبہ 14.4 ملین ہیکٹر ہے۔ یہ آبپاشی کا نظام تین بڑے آبی ذخائر پر مشتمل ہے: تربیلا ڈیم اور چشمہ ڈیم دریائے سندھ پر بنائے گئے ہیں جبکہ منگلا ڈیم دریائے جہلم پر بنایا گیا ہے۔

9. دنیا کی بلند ترین پکی بین الاقوامی سڑک:
قراقرم ہائی وے کو دنیا کی سب سے اونچی پکی بین الاقوامی سڑک کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہے جو پاکستان اور چین کے درمیان تجارت کے لیے زمینی رابطے کا کام کرتی ہے۔ ۔ اس سڑک کی تعمیر میں پاکستانی اور چینی انجینئروں کو لاجسٹک اور تکنیکی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ اس عمل کے دوران بہت سے لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بہت سے لوگوں نے اسے دنیا کے آٹھ عجائبات کے طور پر کہا ہے۔

10. دنیا کا سب سے کم عمر مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل:
2004-2008 تک دنیا کی سب سے کم عمر مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل کا اعزاز بھی ایک پاکستانی لڑکی ارفع عبدالکریم رندھاوا کے پاس تھا۔ جب اس نے یہ اعزاز حاصل کیا تو وہ صرف نو سال کی تھیں۔ مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس نے ذاتی طور پر ان کو ملنے کی دعوت دی تھی۔ اس نے کئی ٹیک اور کمپیوٹر کانفرنسوں میں پاکستان کی نمائندگی بھی کی۔ تاہم اس کی کہانی کا انجام المناک تھا کیونکہ وہ صرف 16 سال کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئیں۔

11. پاکستان دنیا کے 50% فٹ بال سپلائی کرتا ہے:
پاکستان اپنے کھیلوں کے سامان کے معیار کے لیے مشہور ہےخاص طور پر سیالکوٹ میں تیار کردہ سامان۔ پاکستانی کھیلوں کی صنعت کی سب سے قابل ذکر مصنوعات ہاتھ سے سلائی ہوئی فٹ بال ہے۔ صرف اس سال تقریباً 60 ملین ایسے فٹ بال تیار کیے گئے۔ اس میں سے 40 ملین باضابطہ طور پر برازیل میں ہونے والے فٹ بال ورلڈ کپ کے لیے فراہم کیے گئے تھے۔

پاکستان 14 اگست 1947 کو معرض وجود میں آیا۔ ایک نئی قوم ہونے اور سیاست کے بہت سے دھچکوں سے دوچار ہونے کے باوجود اس قوم نے سائنس، انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کے میدانوں میں شاندار کامیابیاں حاصل کیں ۔ پاکستانی سائنسدانوں اور انجینئرز کے کچھ منفرد کارناموں کی فہرست آپ نے پڑھی ان میں سے کچھ انفرادی کامیابی تھی لیکن ان میں سے اکثریت ٹیم ورک کا نتیجہ تھیں۔ آج کا پاکستانی بجلی، پانی، گیس، نوکری جیسی بنیادی سہولیات سے ہی محروم ہے اسے مہنگائی کی چکی میں اس طرح پسوایا جا رہا ہے کہ وہ ان مسائل سے نکل کر کہاں جائے کیا سوچے۔ بنیادی ضروریات پوری ہوں گی تو وہ کامیابی کے مرحلوں کی طرف قدم اٹھائے گا اسے مسائل میں جکڑ دیا گیا ہے ۔ جو نوجوان کچھ بہتر حالات میں ہیں ان کی اڑان باہر ملکوں کی طرف ہے آخر وہ اس ملک میں کیسے رکے جہاں اسے اپنا مستقبل بہت تاریک نظر آتا ہے۔ ہم ان حالات سے بخوبی واقف ہیں کیا اتنی باصلاحیت قوم کے ساتھ ایسا ہونا چاہیے تھا؟ یہ ملک سیاست کےایک سازشی کھیل میں پھنس گیا ہے جس کی وجہ سے اس کی ماضی کی کامیابیاں جیسے سب بے معنی ہوتی جا رہی ہیں۔ خدارا نوجوانوں کو سڑکوں پر نعرے بازی میں ضائع نہ کیا جائے انھیں تعمیری کام کرنے دیا جائے پاکستان ہے تو پاکستانی ہے!!!!

بشکریہ: ہماری ویب
واپس کریں