احتشام الحق شامی
جب تک پاکستان پر مسلط سامراجی(امریکی) نظام کے خلاف عوامی بغاوت یا جدوجہد شروع نہیں کی جاتی اس وقت تک عوامی مسائل میں اضافہ اور غلامی طویل ہوتی چلی جائے گی۔ پاکستان کے عوام کو ایک خاص منصوبہ بندی کے تحت74سالوں سے مختلف نظاموں کا لالی پاپ دے کر الجھا کر رکھا گیا، ایک نہیں ”دو پاکستان“ بنا کر رکھ دیئے گئے، جس کا نتیجہ عوامی غیض و غصب کی صورت میں نکل رہا ہے۔ریاستی عوام کے دل و دماغ سے قوم پرستی نکال کر علاقائیت اور لسانیت کا زہر بھرا گیا اور آج بلوچستان اور فاٹا کے بعد پنجاب کی صورتِ حال بھی ہم سب کے سامنے ہے جہاں پاکستان کی بات نہیں بلکہ”آذادی“ کے نعرے گونج رہے ہیں اور قوم ایک ہجوم بن چکی ہے۔
پہلے برصغیر کو تقسیم کیا،پھر پاکستان کے دو ٹکڑے کیئے اور اب باقی ماندہ پاکستان کے حصے بخرے کرنے کی امریکی سازشیں اپنے عروج پر ہیں۔
حل کیا ہے اور پاکستان میں موجود اس امریکی نظام سے چھٹکارے کے لیئے ابتداء کون کرے اور کیسے کی جائے؟ بارش کا پہلا قطرہ بننے کی کسے بھی ضرورت نہیں۔ہمیں اپنی اپنی فکری اور سیاسی سوچ کو درست کرنے کی ضرورت ہے اور مخالف سیاست دانوں یعنی ڈرامہ بازوں کے خلاف روائیتی مخالفت،عقیدت اور نعرے بازی ترک کر کے ملک پر حاوی اور مسلط امریکی اثر اور امریکی پالیسیوں کے خاتمے کے لیئے جو کہ ملک میں ایک عرصے سے جاری سارے فساد اور پریشانیوں کی اصل جڑ ہیں، اپنی اپنی آوازیں بلند کرنا ہوں گی۔
گو کہ سوشل میڈیا کی موجودگی میں یہ اپنی رائے کا اظہار کرنا مشکل نہیں لیکن اگر آپ سوشل میڈیا کا استعمال نہیں بھی کرتے تو آپ جہاں بھی ہوں،جس بھی گلی کوچے میں ہوں وہاں سے بھی اپنے جذبات اور خیالات کا بھر پور اظہار کیا جا سکتا ہے۔
بات سے بات نکلے گی،بات سے بات پھیلے گی، ملک میں حقیقی تبدیلی اور انقلاب کی ہوائیں چلنا شروع ہوں گی اور امریکی نظام کو سہارا دے کر چلانے والے اس ملک پر قابض لوکل ایجنٹ جو مختلف روپ دھارے ہوئے ہیں، پاکستان سے فرار ہونے کے راستے ڈھونڈنے لگیں گے۔
چہرے نہیں نظام بدلو،ظلم کی صبح شام بدلو۔
واپس کریں