دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ٹین بلین ٹری منصوبہ کرپشن کا شاہکار
No image تازہ ترین پیش رفت آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی اس رپورٹ کی شکل میں سامنے آئی ہے جو تحریک انصاف حکومت کے فلیگ شپ ٹین بلین ٹری سونامی پروجیکٹ کے تین سال کے خصوصی آڈٹ پر مشتمل ہے ۔ رپورٹ کے مطابق اس منصوبے میںتقریباً ساڑھے تین ارب روپے کی سنگین بے ضابطگیاں اور بے قاعدگیاں پائی گئی ہیں۔آڈیٹرز نے 1ارب 25کروڑ 90لاکھ روپے کے اخراجات کو مشکوک اور 98کروڑ 29لاکھ روپے کے اخراجات کو فرضی اورجعلی جبکہ تقریباً ایک ارب 25کروڑ 16لاکھ کے اخراجات کو غیر ضروری قرار دیا گیا ۔ رپورٹ میں اصل جعلی، فراڈ اور زائد رپورٹنگ کو بے نقاب کیا گیا اور اعلیٰ سطحی انکوائری اور نقصانات میں ملوث افراد سے فوری وصولی کی سفارش کی گئی ہے۔
دستاویزات کے مطابق مالی سال 2019سے 2021کیلئے ٹین بلین ٹری سونامی کے خصوصی آڈٹ کے دوران معلوم ہوا کہ 16953 ہیکٹر پر مختلف سرکلز میں قائم سابقہ بلین ٹری سونامی پروجیکٹ کے انکلوژرز کو ٹین بلین ٹری سونامی کے حصے کے طور پر دکھایا گیا ۔جی پی ایس پیمائش کے مطابق فرضی انکلوژرزکے باعث قومی خزانے کو 30کروڑ 55لاکھ روپے کا نقصان پہنچا ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انکلوژرز کے قیام میںدھوکہ دہی کا احتمال زیادہ ہے۔ آڈیٹرز نے اس نقصان کا ذمہ دار پوری چین آف کمانڈ کو ٹھہراتے ہوئے اسے بے نقاب کرنے کی سفارش کی ہے۔ ٹین بلین ٹری سونامی منصوبے میں جعل سازی اور فراڈ کو سامنے لانے والی آڈیٹر جنرل کی اس رپورٹ کی سفارشات پر فوری کارروائی ضروری ہے ۔
واپس کریں