دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ٹیکسی ڈرائیور سے پائلٹ بننے تک کا سفر، سعودی شہری کی کہانی
No image سعودی ایئرلائن کے ایک سابق پائلٹ فہد المرغلانی کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی عملی زندگی کا آغاز بطور ٹیکسی ڈرائیور کیا تھا۔
السعودیہ سیٹلائٹ چینل کے معروف پروگرام ’الف میل‘ (ایک ہزار میل) میں گفتگو کرتے ہوئے فہد المرغلانی نے بتایا کہ اگر انسان کا ارادہ پکا ہو اور انتھک محنت کرے تو معمولی کام سے کامیابی کا سفر طے کر سکتا ہے۔
کپتان فہد المرغلانی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی کا سفر ٹیکسی ڈرائیور کے طور پر شروع کیا اور محنت کرتے ہوئے پائلٹ بن گئے۔
فہد المرغلانی کے مطابق ’میں نے ثانوی سکول پاس کیا تھا اور کالج جانے کی تیاری میں تھا کہ اسی دوران والد کے سائے سے محروم ہوگیا۔ پھر ٹیکسی ڈرائیور کے طور پر کام شروع کیا اور ایک عرصہ تک سیمنٹ فیکٹری میں بھی ملازمت کی ہے۔‘
فہدالمرغلانی نے اپنی جدوجہد کی کہانی بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’جب پہلی مرتبہ ایئر اکیڈمی میں ایڈمیشن کا امتحان دیا تو گھبراہٹ اور ذہنی دباؤ کے باعث کامیاب نہیں ہوسکا تھا۔ ایسا لگتا تھا کہ یہ امتحان پاس کرنا ممکن ہی نہیں ہے تاہم چند روز بعد جب حواس بحال ہوئے تو دوبارہ امتحان دیا اور کامیاب ہوا۔‘
ان کے مطابق ’اس طرح پائلٹ بننے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا اور دس سال تک فرائض انجام دیے۔‘
انہوں نے نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ ’حالات کیسے بھی کیوں نہ ہوں، انسان خود کو اچھی طرح سمجھنے کی کوشش کریں اور مایوسی کا مقابلہ کریں۔ عزم و ارادے سے کام لے کر انتھک جدوجہد جاری رکھیں۔ یہی کامیابی کی کنجی ہے۔‘
فہدالمرغلانی نے مزید کہا کہ’ بعض لوگ ریٹائرمنٹ سے گھبراتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ یہ زندگی کی آخری سیڑھی نہیں۔‘
یاد رہے کہ فہد المرغلانی سعودی عریبین ایئر لائنز میں 26 برس ملازمت کے بعد ریٹائر ہوئے ہیں۔
واپس کریں