"لندن برج از ڈاؤن" ملکہ برطانیہ انتقال کر گئیں۔برطانیہ میں کیا ہورہا ہے؟
"لندن برج از ڈاؤن" خفیہ کوڈ ہے، جس کے زریعہ ان کی وفات کا اعلان کیا جاتا ہے.ملکہ برطانیہ دنیا میں سب سے زیادہ عرصے تک تخت پر رہنے والی دوسری شخصیت ہیں.كُلُّ مَنْ عَلَيْـهَا فَانٍ (26) جو کوئی زمین پر ہے فنا ہوجانے والا ہے۔ملکہ برطانیہ 21 اپریل 1926 کو لندن کے علاقے میئر میں واقع مکان 17، بروٹن سٹریٹ میں پیدا ہوئیں۔ یہ نہ تو محل تھا، نہ کوئی بڑی جاگیر، حتٰی کہ ہسپتال بھی نہیں، بلکہ لندن کی ایک مصروف سڑک پر بنا ہوا ایک مکان جس کی دیواریں ساتھ والے مکانوں سے جڑی ہوئی تھیں۔
ملکہ کے والدین اُن کی ولادت سے چند ہفتے قبل ہی یہاں منتقل ہوئے تھے اور یہ اُن کے سکاٹِش نانا، نانی ارل اور کاؤنٹس آف سٹریتھمور کی ملکیت تھا۔ لگتا ہے ان دونوں شاہی خاندان زیادہ خوش حال نہیں تھا.
ملکہ برطانیہ دنیا کی واحد خاتون تھیں جنہیں دنیا کے کسی بھی ملک میں جانے کے لئے کسی پاسپورٹ کی ضرورت نہیں تھی۔ اسی طرح وہ برطانیہ ایسی اکلوتی شخصیت تھیں جو ملک بھر میں ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر گاڑی چلا سکتی تھی......
برطانیہ میں کیا ہورہا ہے؟
جمعرات کی صبح شاہی حکام کی جانب سے ملکہ کی صحت کے حوالے سے غیر معمولی طور پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا جس کے بعد شاہی خاندان کے افراد اسکاٹ لینڈ میں ان کی رہائش گاہ پر جمع ہونا شروع ہوگئے۔ اسی دوران برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی معمول کی نشریات روک کر صرف ملکہ اور ان کی صحت کے حوالے سے اپ ڈیٹس دینا شروع کردیں جس سے لوگوں میں چہ مگوئیاں بڑھنے لگیں۔
پورے برطانیہ اور خاص کر لندن میں جمعرات کا دن کافی ہنگامہ خیز رہا۔ ملکہ الزبتھ دوم کی علالت کے حوالے سے نشر ہونے والے پیغام کے بعد ہی سے برطانوی عوام کی ایک بڑی تعداد لندن میں ان کی رہائش گاہ بکنگھم پیلس کے باہر جمع ہونی شروع ہوگئی۔ اگرچہ ملکہ اسکاٹ لینڈ میں مقیم تھیں لیکن ان کے چاہنے والے تیز بارش اور ہوا کے باوجود، دعاؤں اور نیک تمناؤں کے اظہار کے لیے لندن میں شاہی رہائش گاہ کے اطراف میں پہنچے۔
برطانوی وقت کے مطابق شام ساڑھے 6 بجے ملکہ برطانیہ کی وفات کا باقاعدہ اعلان ہوا اور سرکاری عمارتوں پر برطانوی پرچم سرنگوں کردیا گیا۔ ٹیلیوژن پر کالے لباس میں ملبوس معروف براڈکاسٹر ہو ایڈورڈز نے ملکہ برطانیہ کے انتقال کا اعلان کیا اور اس کے بعد قومی ترانہ بجایا گیا۔
ملکہ کی سرکاری رہائش گاہ بکنگھم پیلس کے دروازے پر ایک مختصر شاہی فرمان بھی آویزاں کیا گیا جس پر ملکہ برطانیہ کی وفات کا اعلان کیا گیا ہے۔ یوں برطانیہ قومی سوگ کی کیفیت میں داخل ہوچکا ہے۔
شاہی روایات کی پاسداری کے طور پر ملکہ کی وفات سے قبل ہی حکام نے ان کی ممکنہ وفات سے متعلق تیاریاں پوری کر رکھی تھیں اور ان کی وفات کے ساتھ ہی اس پلان جسے ‘آپریشن لندن برج’ بھی کہا جاتا ہے پر عمل درآمد شروع ہوگیا ہے۔ چونکہ ملکہ کی وفات ان کی روایتی رہائش گاہ بکنگھم پیلس کے بجائے اسکاٹ لینڈ میں ہوئی ہے اس لیے ملکہ کے جسد خاکی کو لندن پہنچانا پلان کا پہلا حصہ ہوگا جسے ‘آپریشن یونی کورن’ کا نام دیا گیا ہے۔
ملکہ الزبتھ دوم کی وفات کے فوری بعد ہی ملک بھر میں معمولاتِ زندگی میں واضح تبدیلیاں آئی ہیں اور ملکہ کی تدفین جس میں تقریباً 10 دن کا عرصہ لگے گا، اس وقت تک معمولات قدرے متاثر رہیں گے۔ بڑے ٹی وی چینلز نے اپنی معمول کی نشریات معطل کر رکھی ہیں اور وہ ملکہ برطانیہ سے متعلق مواد ہی نشر کررہے ہیں جبکہ قومی سوگ کی وجہ سے کامیڈی پروگرامات بھی نشر نہیں کیے جائیں گے۔
ملک میں موجود تھیٹرز کو اگرچہ بند نہیں کیا گیا لیکن تھیٹرز انتظامیہ کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ وہ سوگ کے اظہار کے لیے روشنیاں مدھم کردیں گے جبکہ یہی اعلان عوامی مقامات کے حوالے سے بھی کیا گیا ہے۔
اس افسوسناک خبر کی وجہ سے کھیل بھی متاثر ہوئے ہیں۔ اوول اسٹیڈیم میں انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیمیوں کے مابین منعقد ہونے والا میچ ملتوی کردیا گیا ہے جبکہ قومی سطح پر سوگ کی کیفیت کے سبب ملک بھر میں فٹ بال، گالف، رگبی، گھڑ سواری اور سائیکلنگ کے متعدد ایونٹس بھی ملتوی کردیے گئے ہیں۔قومی سوگ کے اس موقع پر اگرچہ کاروبار بند نہیں کیے گئے لیکن بڑے برانڈز دُکھ کی اس گھڑی میں میڈیا کمپینیز اور سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے ملکہ الزبتھ دوم کو خراج تحسین پیش کررہے ہیں اور برطانوی عوام کے لیے ملکہ کی کاوشوں اور خدمات کا اعتراف کررہے ہیں۔
ملکہ برطانیہ کی وفات کے فوراً بعد ہی ان کے بیٹے پرنس چارلس، بادشاہ بن چکے ہیں اور وہ کنگ چارلس سوئم کے نام سے جانے جائیں گے۔ ملکہ کی سرکاری تدفین ان کی وفات کے تقریباً دس روز بعد ہوگی اور اس دوران تدفین، تعزیت، قومی سوگ اور ان معاملات سے متعلق دیگر امور طے کیے جائیں گے جبکہ ملکہ کی یاد میں دعائیہ تقاریب کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔
اسی عرصہ میں نئے بادشاہ یعنی کنگ چارلس سوئم برطانوی پارلیمنٹ سے ملاقات کرکے حکومت کی جانب سے ملکہ کے انتقال پر تعزیت وصول کریں گے اور پھر مملکت کے دورے پر روانہ ہوجائیں گے جہاں وہ خاص طور پر اسکاٹ لینڈ اور ویلز کے اراکین پارلیمنٹ سے ملاقات کریں گے اور ان سے ملکہ کے انتقال پر تعزیت وصول کریں گے۔اسی دوران ملکہ کی سرکاری تدفین سے پہلے اس تمام عمل کی ریہرسل بھی کی جائے گی جبکہ ملکہ کا تابوت ویسٹ منسٹر پیلس میں بھی 3 دن تک رکھا جائے گا۔ اس دوران روزانہ 23 گھنٹے پیلس کے دروازے عوام کے لیے کھلے ہوں گے تاکہ وہ ملکہ کے تابوت کا نظارہ کرسکیں۔
قومی سوگ کے آخری مرحلے میں ملکہ الزبتھ دوم کو مملکت کی جانب سے باقاعدہ طور پر خراج تحسین پیش کرنے کے لیے تقریبات کا انعقاد ہوگا۔ اس دوران لندن میں موجود تاریخی شاہی چرچ ویسٹ منسٹر ایبی میں ملکہ کی آخری رسومات ادا کی جائیں گی اور اس دن دوپہر کو پورے ملک میں 2 منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی۔ آخری رسومات کے بعد تدفین کے لیے ملکہ کا جسد خاکی ونڈسر کاسل لے جایا جائے گا جہاں انہیں محل کے کنگ جارج ششم میموریل چیپل میں دفن کیا جائے گا۔اس کے ساتھ ہی برطانیہ کے تخت اور برطانوی عوام کے دلوں پر طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والی ملکہ الزبتھ دوم، منوں مٹی تلے سوجائیں گی ۔
دنیا کی امیر ترین سربراہ مملکت ملکہ الزبتھ دوم کی ذاتی دولت کتنی تھی؟
ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کا شمار دنیا کی امیر ترین سربراہ مملکت میں ہوتا تھا، ان کی ذاتی دولت 50کروڑ ڈالر تھی جو اب بادشاہ چارلس کو تفویض کردی جائے گی۔
واپس کریں