دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
جنرل باجوہ نے کب مستعفی ہونے کی پیشکش کی؟
No image عمران خان کے نئے آرمی چیف کے تقرر کے حوالے سے متنازع بیان پر فوج کا رد عمل سامنے آ چکا ہے لیکن گزشتہ سال اکتوبر میں ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر کے حوالے سے آرمی چیف نے کس رد عمل کا اظہار کیا تھا یہ ایک راز ہے جس سے صرف چند لوگ ہی واقف ہیں۔ ایک ذریعے نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ عمران خان اپنے اس فیصلے سے پیچھے ہٹ گئے تھے کہ انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ کا تقرر آرمی چیف کریں گے، اس پر رد عمل دیتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے استعفیٰ دینے کا اشارہ دیا تھا۔ جنرل باجوہ کے رد عمل سے حکومتی حلقوں میں افرا تفری پھیل گئی تھی کیونکہ اس استعفے کی وجہ سے وہ قبل از وقت تبدیلیاں ہوتیں جو عمران خان نہیں چاہتے تھے۔ گزشتہ سال 6؍ اکتوبر کو وزیراعظم عمران خان کے ساتھ مشاورت کے بعد جنرل باجوہ نے دیگر تقرریوں اور تبادلوں کے ساتھ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو پشاور بھیج دیا۔ وزیراعظم آفس سے آرمی چیف کو پیغام بھیجا گیا جس سے اشارہ ملا کہ عمران خان فیصلے سے مطمئن ہیں۔ اسی دن آئی ایس پی آر نے لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کو ڈی جی آئی ایس آئی لگائے جانے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ اگلے دن، عمران خان نے اپنا فیصلہ بدل لیا اور پیغام بھیجا کہ وہ فیض حمید کو چارج چھوڑنے نہیں دیں گے۔ یہ بات جنرل باجوہ کیلئے پریشان کن تھی کیونکہ عمران خان نے پہلے تو رضامندی کا اظہار کیا تھا لیکن بعد میں اپنے الفاظ سے پیچھے ہٹ گئے کیونکہ ان کے اس اقدام سے وہ تمام تبادلے اور تقرریاںواپس ہو جاتے جن کا اعلان کیا جا چکا تھا۔

آرمی چیف نے وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کو فون کیا اور کہا کہ وہ عہدے سے استعفیٰ دے رہے ہیں۔ اس صورتحال نے حکومتی حلقوں میں کھلبلی مچا دی کیونکہ عمران خان نہیں چاہتے تھے کہ جنرل باجوہ ایک ایسے موقع پر چلے جائیں جب ان کی اسکیم کے تحت انہیں کم از کم ایک سال چاہئے تھا تاکہ سینیارٹی لسٹ میں اپنے من پسند امیدوار کو لایا جا سکے جہاں اس امیدوار کے نام پر آرمی چیف کے عہدے کیلئے غور کیا جا سکے۔ کابینہ ارکان نے جنرل باجوہ سے کئی ملاقاتیں کیں تاکہ انہیں اپنا فیصلہ تبدیل کرنے کیلئے قائل کیا جا سکے۔ معاملات کو ٹھنڈا کرنے میں پانچ دن لگ گئے جس کے بعد عمران خان اور جنرل باجوہ کے درمیان بنی گالا میں ملاقات ہوئی۔ عمران خان نے ہزیمت سے بچنے کیلئے کوئی طریقہ مانگ لیا جس کے بعد عمران خان نے آئی ایس آئی چیف کے عہدے کیلئے تین امیدواروں کے نام مانگے لیکن حتمی طور پر اسی افسر کو عہدے پر لگایا جس کا اعلان آئی ایس پی آر پہلے ہی کر چکا تھا۔ اس صورتحال سے آگاہ ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید ایک سال کیلئے کسی کور کی سربراہی کے خواہش مند تھے کیونکہ آرمی چیف کے عہدے کیلئے جن امیدواروں کے نام پر غور ہوتا ہے ان کیلئے کور کی سربراہی لازمی ہوتی ہے۔

جنرل باجوہ نے اس فیض کی درخواست قبول کی اور وزیراعظم عمران خان کو مارچ 2021ء میں پہلی مرتبہ مطلع کیا لیکن انہوں نے 6؍ ماہ تک لیت و لعل سے کام لیا۔ ایک موقع پر عمران خان نے کور کی سربراہی کی شرط کے خاتمے کیلئے رولز میں تبدیلی کی تجویز پیش کی۔ جنرل باجوہ نے ایسی تبدیلی سے انکار کر دیا
عمر چیمہ، دی نیوز
واپس کریں