دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مقبوضہ کشمیر: چشم کشا حقائق
No image مقبوضہ جمو ں کشمیر میں مودی حکومت کے ہاتھوں 5اگست 2019ءکو بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے اب تک انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی نظریں وہاں بے گناہ کشمیریوں پر بھارتی فوج کے بہیمانہ مظالم پر لگی ہوئی ہیں۔ اس حوالے سے بھارت میں ایمنسٹی انٹرنیشنل بورڈ کے صدر کی جاری کردہ رپوٹ میں جو مزید چشم کشا حقائق سامنے آئے ہیں ان کے مطابق بھارتی فوج نے ڈریکونین قوانین کا استعمال کرتے ہوئے جہاں بے گناہ کشمیریوں پرعرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے وہیں اختلاف رائے رکھنے والے سماجی حلقوں کو ہر طرح سے دبایا جا رہا ہے۔ تین برسوں میں صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف اقدامات کے اب تک کم از کم 60 واقعات ریکارڈ پر آچکے ہیں جن میں 27صحافیوں کی گرفتاریاں بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی ویب سائٹ پر موجود 1346 مقدمات کا جائزہ لیا جس سے پتا چلا کہ یکم اگست 2022 ءتک حبس بے جا کی درخواستوں میں 32فیصد اضافہ ہوچکا ہے جو غیر قانونی گرفتاریوں کا ایک واضح ثبوت ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت اب تک منظر عام پر آنے والی تمام رپورٹوں میں بھارتی حکوت کے غیر آئینی اور تعصب پر مبنی اقدامات پر بی جے پی مخالف سیاسی جماعتوں کی طرف سے مسلسل آواز بلند کی جا رہی ہے۔ ادھر مختلف ملکوں میں کشمیریوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے آئے دن ہونے والے مظاہرے اقوام متحدہ کے دروازے پر مسلسل دستک دے رہے ہیں کہ وہ دانستہ خاموشی توڑ کر اپنی قراردادوں پر عمل کرائے جن میں کشمیر کا فیصلہ کشمیریوںکے استصواب رائے پر چھوڑا گیا تھا۔ کشمیر کے معاملے میں اقوام متحدہ کا رویہ اب تک نہایت مایوس کن ہے جس نے بین الاقوامی سطح پر انصاف اور امن کے حوالے سے اس ادارے کی افادیت پر سنجیدہ سوالات پیدا کردیئے ہیں۔
واپس کریں