دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
اس نسل کا المیہ یہ ہے۔وجاہت مسعود
No image "گزشتہ تین دہائیوں میں پاکستان میں چودہ کروڑ افراد پیدا ہوئے۔ انہوں نے طلبا یونین کی شکل نہیں دیکھی۔ یہ ضیا الحق کو مجاہد، بے نظیر بھٹو کو سکیورٹی رسک، نواز شریف کو بزنس مین، خورشید شاہ کو میٹر ریڈر اور اچکزئی کو غدار سمجھتے ہیں۔
اس نسل کا المیہ یہ ہے کہ یہ اردو کے نصاب، تاریخ کی کتاب اور اسلامیات کے قاعدے میں فرق نہیں کر سکتی۔ جغرافیہ اس نسل نے نہیں پڑھا۔ یہ نسل دانشور کو گالی اور کتاب کو وقت کا زیاں سمجھتی ہے۔ گلی گلی میں خوش خوراکی کے انوکھے انوکھے ٹھکانے دریافت کرتی ہے۔
یہ نسل تبدیلی چاہتی ہے۔ نیا پاکستان بنانا چاہتی ہے۔ چند سال پہلے جسٹس افتخار محمد چوہدری کو پلکوں میں جگہ دیتی تھی۔ اب عمران خان کے جاں نثاروں میں شمار ہوتی ہے۔ یہ دو ٹوک نسل ہے۔ سوشل میڈیا میں کوئی بات پسند نہ آئے تو بلا تامل مخاطب کو صیغہ واحد میں دشنام لکھتی ہے، کبھی کھلی گالی دیتی ہے اور کبھی گالی کی عام فہم تشریح۔
یہ ایسی دوٹوک نوجوان نسل ہے جس کی سوج بوجھ کے مختلف حصے دو لخت ہی نہیں، ہزار پارہ ہیں۔ یہ نسل ریاست اور حکومت کا فرق نہیں جانتی، آئین اور قانون میں امتیاز نہیں کر سکتی، نیکی اور اخلاق میں تمیز نہیں کر سکتی۔ جرم اور گناہ میں فرق کرنے سے قاصر ہے۔ انفرادی اور اجتماعی حقوق میں امتیاز روا نہیں رکھتی۔ لبرل اور سیکولر کا فرق نہیں جانتی۔ ہمہ وقت منہ پر ڈاٹھا بندھے، غیرت کی تلوار کھینچے، ایک پہیے پر موٹر سائیکل دوڑاتی ہے۔"
واپس کریں