دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
عمران کیخلاف IMF کی چارج شیٹ، PTI حکومت نے وعدہ خلافی کی
No image ( تنویر ہاشمی )عمران کیخلاف IMF کی چارج شیٹ، رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ PTI حکومت نے وعدہ خلافی کرکے پٹرول، بجلی کی قیمتیں کم کیں۔ رواں مالی سال اقتصادی شرح نمو 3.5 فیصد، مہنگائی کی شرح 20 فیصد، بیروزگاری کی شرح 6فیصد، ریونیو اور گرانٹس 12.4 فیصد اور اخراجات 17.1فیصد ، کرنٹ اکائونٹ خسارہ 2.5 فیصد رہنے کی توقع ہے۔شہباز شریف نے قرض پروگرام ٹریک پر لانے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے، GST بحال کرنے اور پٹرولیم لیوی 50 روپے تک بڑھانے کی یقین دہانی کرادی، مشکل عالمی اقتصادی حالات کے اثرات پاکستانی معیشت پر رہیں گے، سخت مالیاتی پالیسیوں کے بعد آئندہ سال مہنگائی ، کرنٹ اکائونٹ خسارے میں کمی ہوگی۔

تفصیلات کےمطابق آئی ایم ایف کےمطابق پاکستان میں مہنگائی کی شرح رواں برس بھی برقرار رہے گی اور اشیائےخوردنوش اور پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے سے عوامی سطح پر احتجاج اور مظاہر ے ہوسکتے ہیں اور عدم استحکام کے باعث پروگرام کے پالیسی فیصلوں پر عملدرآمد اور مالیاتی ایڈجسٹمنٹ حکمت عملی متاثر ہو سکتی ہے۔

یوکرین بحران اور عالمی سطح پر اشیاء کی قیمتوں میں اضافے اور توانائی کی قیمتیں بڑھنے اور کرنسی کی قد ر میں کمی سے پاکستان میں رواں برس مہنگائی میں اضافہ ہوگاجبکہ سخت مانیٹری اور مالیاتی پالیسیوں کے باعث آئند ہ مالی سال 2023-24میں مہنگائی میں کمی آنا شروع ہو جائے گی۔

اگر پاکستان کے ٹیکس ریونیو اہداف کی ماہانہ کارکردگی بہتر نہیں رہتی اور مالیاتی پروگرام اہداف حاصل نہیں ہوتا اور سہ ماہی کے ابتدائی مہینوں کا ڈیٹا خدشات ظاہر کرتا ہے تو پاکستان کی حکومت کو 4 ہنگامی اقدامات کرنا ہونگے جن کا آئی ایم ایف سے وعدہ کیا گیا ہے۔

ان اقدامات میں پیٹرولیم مصنوعات پر فوری طور پر جنرل سیلز ٹیکس کا نفاذ اور اس کو اسٹینڈرڈ ریٹ 17فیصد تک لے کر جانا ہے، دوسرا میٹھے مشروبات پر جی ایس ٹی استثنیٰ ختم کر کے 60 ارب روپے کا ریونیو جمع کیا جائےگا ، تیسرا برآمدکنندگان کو دیا گیا غیر ضروری ٹیکس استثنیٰ ختم کرنا ہوگا اور سگریٹ کےٹیئر ون اور ٹیئرٹو پر اضافی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگانا ہوگی جو کم از کم دو روپے فی سگریٹ ہو گی اس سے 120ارب روپے کا ریونیو جمع کیا جائے گا، حکام نے وفاقی بجٹ ، پیٹرولیم پر بتدریج لیوی کا نفاذ اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے معاہدے کے مطابق علمدرآمد کیا اور اپنے عزم کا اظہار کیا۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ حکومت نے فروری 2022 میں ریلیف پیکیج دے کر آئی ایم ایف کے وعدوں اور اہداف سے انحراف کیا، ڈیزل اور پیٹرول کی قیمت میں کمی جبکہ بجلی کی قیمت میں 5 روپے فی یونٹ کمی کی گئی، ٹیکس ایمنسٹی اور استثنیٰ دیا گیا، پنشن میں اضافہ کرنے اور اضافی فوڈ سبسڈی دینے جیسے اقدامات سے گزشتہ مالی سال بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا ڈیڑھ فیصد بڑھ گیا، نئی حکومت نے کچھ تاخیر کے بعد ان فیصلوں کو واپس لینا شروع کیا جسے معاشی بحالی شروع ہوئی اور آئی ایم ایف پروگرام ٹریک پر واپس آیا۔

آئی ایم ایف کی ساتویں اور آٹھویں جائزہ کی منظوری کے بعد کنٹری رپورٹ کےمطابق پاکستان کی کرنسی کی قدر اور بیرونی توازن پر دباؤ برقرار رہے گا، سیاسی و سماجی دباؤ بڑھنے کی بھی توقع ہے جو پالیسی اور اصلاحات پر عملدرآمد میں حائل ہوسکتا ہے، خاص طور پر حکومت کی پارلیمنٹ میں معمولی اکثریت اور اتحادیوں کے دباؤ سے پروگرام کے پالیسی فیصلوں پر عملدرآمد مشکل ہوسکتا ہے ماحولیاتی تبدیلی کا خطرہ بھی بڑھ رہا ہے ماحولیاتی و موسمیاتی تبدیلیوں سے قدرتی آفات کے تسلسل میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال پاکستان کی اقتصادی شرح نمو 3.5 فیصد، مہنگائی کی شرح 20 فیصد متوقع ہے، بے روزگاری کی شرح 6 فیصد رہے گی، ریونیو اور گرانٹس 12.4فیصداور اخراجات 17.1فیصد رہیں گے۔
رپورٹ کے مطابق کرنٹ اکائونٹ خسارہ 2.5 فیصد متوقع ہے، پاکستان کا مجموعی سرکاری قرضہ جی ڈی پی کا کم ہو کر 72.1 فیصد ہو جائے گا جو گزشتہ برس 78.9فیصد تھا ، بیرونی قرضہ جی ڈی پی کا 37.1فیصد اور مقامی قرض68.2 فیصد رہے گا۔

آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر آئی ایم ایف قرضہ پروگرام پر عملدرآمد کی کارکردگی کمزور رہی اور بہت سے اہداف حاصل نہیں کیے گئے اور بعض پر جزوی عملدرآمد ہوا، یوکرین جنگ اور مقامی سیاسی بحران کے باعث خاص طور پر مالیاتی اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات کےلیے صورتحال چیلنجنگ رہی۔

رپورٹ کے مطابق موجودہ حکومت نے پروگرام پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی اور چار پیشگی شرائط پر عملدرآمد کیا جن میں پرسنل انکم ٹیکس سمیت رواں مالی سال کے بجٹ کی پارلیمنٹ سے منظوری، صوبائی حکومتوں کے ساتھ ایم اویو پر دستخط، فروری میں دیئے گئے ریلیف پیکیج کو واپس لینا اور جولائی اگست میں بجلی کے ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کرنا شامل ہے۔
بشکریہ:جنگ
واپس کریں