دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مہنگائی کم کرنے کے دعوے اور پٹرولیم اور بجلی مزید مہنگی
No image حکومت دعوےکررہی ہے کہ مہنگائی کم کرنا اس کا ایجنڈا ہے اور اس مقصد کیلئے وہ تمام ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے۔ اس کے باوجود ایک طرف اشیائے صرف کے نرخ بڑھتے جا رہے ہیں تو دوسری طرف خود حکومتی ادارے بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھا رہے ہیں۔ ادھر وزارت خزانہ مسلسل نئے ٹیکس لگا رہی ہے جس سے ضروری اشیا کے نرخ کم ہونے کی بجائے بڑھ رہے ہیں بدھ کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ کر دیا گیا حالانکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں مسلسل گر رہی ہیں جسکی وجہ سے صارفین توقع کر رہے تھے کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں کم کی جائینگی۔ لیکن اس کے برخلاف ہوا یہ کہ پٹرول کے نرخ میں 2.07روپے ، مٹی کے تیل میں 10.92 روپےلائٹ ڈیزل میں 7.79اور ہائی سپیڈ ڈیزل میں 2.99 روپے فی لیٹر اضافہ کر دیا گیا۔

فیصلے کا اطلاق یکم ستمبر سے ہو گیا ہے۔ادھر فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کے نرخوں میں کراچی کے سوا پورے ملک کیلئے 4.34 روپے فی یونٹ اضافہ کیا گیا ہے۔ یہ اضافہ جولائی کے مہینے کیلئے ہو گا جو اگلے ماہ کے بل میں شامل کیا جائیگا۔کراچی کیلئے البتہ بجلی 3.63روپے سستی کی گئی ہے۔ ایل پی جی کی قیمتوں میں البتہ 6.36روپے فی کلو کمی کی گئی ہے جس سے گھریلو سلنڈر 2496اور کمرشل سلنڈر 9600روپے کا ہو جائیگا۔پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافے کا مطلب فوری طور پر باربرداری کے کرایوں میں اضافہ ہے جس سے اشیائے خورد و نوش سمیت ہر چیز اور مہنگی ہو جائے گی۔ ایسے وقت میں جب ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مستحکم ہو رہی ہےاور سٹاک مارکیٹ میں بہتری کا رجحان دیکھا جا رہا ہے توقع کی جا رہی تھی کہ حکومت اس صورتحال کو مہنگائی میں کمی کیلئے سازگار بنائے گی مگر اسکے برخلاف اس نے قیمتیں بڑھانے کے اسباب پیدا کر دئیے ہیں۔
بشکریہ:جنگ
واپس کریں