دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سیلاب کی تباہی میں بہتری کا عنصر۔عمران خان اعوان
No image سیلاب نے بہت تباہی مچائی لیکن اگرقوم اورحکومت صحیح مینیج طریقےسےکام کریں تو اس مین سےبہتری کاعنصربھی نکالاجاسکتاھے۔ذیل میں چندتجاویزھیں تومتعلقہ حکام تک پہنچ جائیں اورقابل عمل ھوں توبہت بہترکام کیا جاسکتاھے۔
1۔تمام رجسٹرڈفلاحی تنظیموں اورمسالک کاایک مشترکہ بورڈبنایاجائے۔
2۔حکومتی معاونت سے سیلاب سے متاثرہ افراد کا مکمل ڈیٹا تیار کرکے اس بورڈ کے سامنے رکھا جائے
3۔اس ڈیٹا کی مدد سے ترجیحات کی بنیاد پر ورکنگ پلان تیار کیا جائے
3۔ عوام سےاپیل کی جائےکہ فلڈ ریلیف ڈونیشن حکومت،ان رجسٹرڈتنظیموں یااپنےاپنےمسالک کیطرف سےقائم کردہ کمیٹی کوہی دیاجائے۔
4۔تمام مسالک اورفلاحی تنطیمیں وہ فنڈزاپنی مرضی اور اپنی نگرانی میں استعمال کروائیں،خود کام کریں لیکن مشترکہ بورد کی مشاورت اورروڈمیپ کیساتھ
5۔گھروں کی تعمیر،کاروبار و زراعت کی بحالی،انفراسٹرکچرکی بہتری،رابطہ پلوں،روڈز کی مرمت و بحالی سب کام اس مشترکہ بورڈکے لروڈ لمیپ کیمطابق ھو۔

اسطرح پاکستانی عوام کی فنڈنگ ایک مینج اور بہتر انداز مین استعمال ھوگی کہ حکومت بیرونی فنڈزسے بڑےبڑےکام کرسکتی ھےجولوکل فنڈنگ سےممکن نئیں۔پاکستانی قوم ڈونیشن کےمعاملےمین سب سےآگےلیکن اعتماد کے فقدان اور سیاسی و مسلکی تفریق میں بٹے ھونے کیوجہ سے انفرادی دونیشن پہ ہی توجہ دیتی ھے۔انفرادی ڈونیشن یا فلاحی تنظیموں کی انفرادی کوششوں سے دو چار وقت کا کھانا، کپڑے،جوتے،دوائیں تو پہنچائی جا سکتی ھیں لیکن مستقل بنیادوں پر متاثرین کی مدد نئیں ھوسکتی۔۔
واپس کریں