دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
کیا عمران خان کا طرزِ سیاست ریاست کے خلاف ہے؟
No image سابق وزیرا عظم اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے کیا جانے والا ایک کے بعد دوسرا حملہ اور ہر حملہ ریاست اور ملک کی سلامتی کے خلاف کیوں؟ اس کا جواب تحریک انصاف کے ایک جذباتی نوجوان نے اپنے قائد عمران خان کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا ’’گرتی ہوئی دیواروں کو ایک دھکا اور دو۔‘‘ کیونکہ عمران۔خان کا مقصد صرف اقتدار حاصل کرنا ہے۔ ملک رہے نہ رہے، انہیں اس کی پرواہ نہیں۔عمران خان کے ریاستی اداروں پر حملوں کو اب سیاسی اور سماجی حلقے اب شک کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔یہ تاثر عام ہو رہا ہے عمران خان کا طرز سیاست صرف ریاست کو کمزور اور ملک کو معاشی بدحالی کے ذریعے غیر مستحکم اور دیوالیہ کرنا ہے۔ اصل مقصد اس مرحلے پر تحریک انصاف کے قائد کے وژن کے مطابق حکومت اور اسٹیبلشمنٹ پر فوری الیکشن کرانے کے لئے انتہائی دباؤ ڈالا جائے۔

تحریک انصاف کی قیادت کو قوی یقین ہے کہ پی۔ٹی۔آئی انتخابات میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔جس کے بعد آئین کی ان شقوں میں ترامیم سے "حقیقی آزادی” حاصل کرنے کا غیر محسوس طور پر آغاز کردیا جائے گا۔ اور رفتہ رفتہ "حقیقی آزادی” کا مطلب اور مقصد لوگوں کی سمجھ میں آنےلگےگا لیکن تب وقت ہاتھ سے نکل چکا ہوگا۔ کہتے ہیں یہ وہ مقاصد ہے جنہیں قبول کرنا اس ملک کے راسخ العقیدہ عوام کے لئے ممکن نہیں ہوگا۔ یہیں سے عمران خان کے زوال کی ابتداء ہو گی۔ریاست کے چاروں ستون عمران خان کی خود غرضی، بے حسی، آمرانہ اور متکبرانہ ذہنیت کے سامنے بے اختیار، لاچار ہاتھ باندھے خاموش کھڑے ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے ریاست اپنی سلامتی کر بھیک مانگ رہی ہو..کیونکہ ایک عام تاثر ہے کہ عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ یا تو عمران کے لیے نرم گوشہ رکھتی ہیں یا پھر ان کی عوامی طاقت سے خوفزدہ ہیں..حتیٰ کہ کسی ایسے شخص کے خلاف جو سرعام توہین مذہب کرتا ہو اسے قانون کی گرفت میں لانے کی کسی میں ہمت نہیں لیکن پنجاب پولیس نے توہین مذہب کے جرم کا ارتکاب کرنے والے رہنما کی نشاندہی کرنے والے نامور صحافی وقار ستی کے خلاف تعزیرات پاکستان کے دفعات 500 اور A-295 کے تحت توہین رسالت کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔مدعی مقدمہ کا مؤقف ہے کہ وقار ستی نے عمران خان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے ۔لیکن لمحہ فکریہ ہے کہ ریاست کی عمارت ان حالات میں کب تک کمزور ستونوں پر کھڑی رہے گی؟
چاروں صوبوں میں بارشوں نے تباہی مچا دی۔ گلیاں، بازار، سڑکیں، میدان اور صحرا بپھرے ہوئے دریاؤں اور ندی نالوں میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ پانی کا تیز بہاؤ کچے مکانوں اور اونچی عمارتوں کو عمران خان کی ’’سونامی‘‘ کی طرح بہا لے جا رہا ہے۔ اور عمران خان کی "سونامی” اسی طوفانی شدت سے ریاستی اداروں کو غرقاب کر رہی ہے۔۔جس کی تباہی سے عدلیہ، مقننہ، افواج اور شعبہ صحافت بھی محفوظ نہیں۔ لیکن ’’نیوٹرلز‘‘ خاموشی سے اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔
ایک المیہ یہ ہے کہ تحریک انصاف نے ملک کی بڑی سیاسی پارٹی ہونے کے باوجود عملی طور پر بڑا ہونے کا ثبوت نہیں دیا۔سیلاب میں بہتے سینکڑوں بچوں، عورتوں، بزرگوں اور نوجوانوں کو ڈوبتے ہوئے دیکھنے کے باوجود عمران خان یا پارٹی کے کسی راہنما کا دل نہیں پسیجا۔۔قائد تحریک اگر واقعی عوام کی تکلیف محسوس کرتے ہوتے تو اپنے لاکھوں کارکنوں کو سیلاب زدہ علاقوں میں مشکلات میں پھنسے لوگوں کی مدد کرنے کا حکم دیتے یا ان کے لئے پارٹی کی سطح پر فنڈ ریزنگ کرنے کی ترغیب دیتے۔۔
لیکن انہوں نے پانیوں میں ڈوبے بے سہارا پاکستانیوں کی مدد کرنے کی بجائے عین اسی روز جب ہزاروں لوگ ڈوب رہے تھے، نیویارک میں مقیم پاکستانی کمیونیٹی کو ایک وڈیو پیغام میں "حقیقی آزادی” کے لئے دل کھول کر فنڈنگ کرنے کی ہدائت کی لیکن سیلاب میں گھرے لوگوں کی مدد کرنے کے لئے فنڈ ریزنگ میں کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی۔۔محسوس ہوتا ہے کہ عمران خان کو اس بات کا علم نہیں کہ سیلاب میں جانبحق ہونے والوں میں 359 بھی بچے شامل ہیں۔
منبع: جیو نیوز
واپس کریں