دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
عمران خان کے دورِ حکومت میں پنپنے والا مافیاآج بھی مضبوط ہے
No image آج آدھا پاکستان سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے،پشاور میں ڈوبنے والی بچی اٹک سے مل رہی ہے،ڈیرہ غازی خان میں لاشوں کے ڈھیر لگ چکے ہیں۔تین کرو ڑ سے زائد آبادی کے متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔2010میں آنیوالے سیلاب کو پاکستان کی تاریخ کے بدترین سیلاب کے طور پر یاد رکھا جاتا ہے،جس میں تقریبا دو کروڑ شہری متاثر ہوئے تھے مگر حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں نے 2010ءکے سیلاب کے ریکارڈ بھی توڑ دئیے ہیں۔لیکن آج بدقسمتی سے مرکز اور صوبائی حکومتوں کی نااتفاقی کی قیمت سیلاب متاثرین ادا کررہے ہیں۔سیاست میں ایسی تلخی آچکی ہے کہ کوئی انتظار کرنے کو تیار نہیں۔سیلاب پر بھی سیاست عروج پر ہے۔کسی نے صحیح کہا ہے کہ ہم تو سیلاب سے قبل بھی ،مستقل ایک سیلاب کی زَد میں ہیں۔حالیہ سیاسی تلخی کے دورا ن سابق وزیراعظم نوازشریف کا بیان ایک مثبت پیش رفت ہے کہ’’سیاست انتظار کرسکتی ہے،تمام تر توانائی سیلاب زدگان کی مددکے لئے مختص کردیں۔‘‘دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ نااتفاقی و تلخی چھوڑ کر سیلاب متاثرین کی مدد کیلئےسامنے آئیں۔

آج مرکز میں شہباز شریف وزیراعظم جب کہ پنجاب میں چوہدری پرویز الٰہی وزیراعلیٰ ہیں۔مگر بدقسمتی سے دونوں سیاسی رہنماؤں میں کوآرڈی نیشن نہ ہونے کے برابر ہے۔ 2010میں جب سیلاب آیا تو پنجاب میں شہباز شریف وزیراعلیٰ تھے اور مرکز میں یوسف رضا گیلانی وزیراعظم تھے۔پیپلزپارٹی سے مسلم لیگ ن کی تلخی عروج پر تھی۔پنجاب میں ہر وقت گورنر راج کا خطرہ منڈلاتا رہتا تھا۔مگر سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعدیوسف رضا گیلانی اور شہباز شریف نے مل کر کام کیا اور متاثرین کے دکھوں کا مداوا کرنے کی بھرپور کوشش کی۔آج پنجاب اور مرکز میں ایسا اتفاق دکھائی نہیں دے رہا۔عمران خان کے دورِ حکومت میں پنپنے والا مافیاآج بھی مضبوط ہے۔کل بھی ایک قدرتی آفت کورونا کے دوران یہی مافیا مختلف چیزوں کو اسٹاک کرکے ان کی قیمتیں بڑھا رہا تھا،آج بھی یہی مافیا ضرورت کی اشیا اسٹاک کرکےان کی قیمتیں بڑھا رہا ہے۔

مسلم لیگ ن اپوزیشن میں بیٹھ کر اس مافیا پر شدید تنقید کرتی تھی اور حکومت میں آکر اس مافیا کو لگام ڈالنے کی نوید سناتی تھی مگر شہباز صاحب کے دور میں بھی اس مافیا پر قابو نہیں پایا جاسکا۔کسی کو اچھا لگے یا برا۔ مگر اسحاق ڈار کا متبادل کوئی نہیں ہے۔ اسحاق ڈار جیسا قابل وزیرخزانہ اگر کسی کو پسند نہیں ہے تو اور بات ہے ،لیکن اسحاق ڈار کا کسی ماہر معاشیات سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا،جوماضی میں نامساعد حالات کے باوجود ڈالر کو سو روپے سے بھی کم قیمت پر لے آیا۔ جس پاکستان کو 2013ءمیں دنیا دیوالیہ کروانے کا خواب دیکھ رہی تھی،اسی اسحاق ڈار کی کوششوں کے باعث 2016ءتک پاکستانی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرکے آئی ایم ایف کو خیرباد کہہ دیا گیا۔مسلم لیگ ن کی مرضی جس کو چاہے وزیرخزانہ لگا دے،مگر وہ اسحاق ڈار کا عشرِ عشیر بھی نہیں ہوسکتا۔
منبع: جیو نیوز
واپس کریں