دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
شہباز گل کی تنہائی۔تحریر : عاصم حفیظ
No image شہباز گل چیف آف سٹاف تھے ۔ عمران خان کے ترجمان ۔ معتمد خاص اور قریب ترین۔کل اسے اداروں نے گرفتار کیا ہے تو اب تک کی صورت حال یہ ہے،عمران خان نے صرف ایک ٹویٹ کرکے فریضہ پورا کر دیا ۔۔ کوئی احتجاج ؟ اس کی پیشی پر پہنچنا ! پارٹی کو کوئی ہدایت ؟ کچھ نظر نہیں آیا.. تحریک انصاف اسلام آباد نے تھانے میں درخواست دی ہے جس میں شہباز گل کو عمران کا اسٹاف ممبر لکھا گیا نہ کہ چیف آف سٹاف ۔
اسد عمر پارٹی کے سیکرٹری جنرل ہیں ۔ یعنی پارٹی کے نمبر ٹو ۔۔
انہوں نے بیان کو نامناسب قرار دے کر لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
چوہدری پرویز الٰہی پارٹی کے نامزد وزیر اعلی پنجاب ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس کو اس بیان پر ڈانٹا تھا ۔۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ پارٹی شہباز گل سے لاتعلقی کا اظہار کرے ۔ انہوں نے خلاف میں بیان دیا بلکہ یہاں تک کہہ ڈالا کہ فوج کے خلاف بیان دینے والا پاکستانی ہی نہیں ہو سکتا ۔

شہباز گل کی آج عدالت میں پیشی پر بڑے پارٹی رہنماؤں میں سے کوئی موجود ہی نہیں تھا ۔
اے آر وائی نے معافی مانگی ۔ اعلان لا تعلقی کیا ۔ اور اسے شہباز گل کا ذاتی بیان قرار دے دیا۔
سلمان اقبال معافیاں بھی مانگ رہے ہیں اور صحافتی تنظیموں سے اپیل کر رہے ہیں کہ ان کے چینل کو بچایا جائے۔

ارشد شریف کو آف ائیر کر دیا گیا ہے ۔
نیوز ہیڈ گرفتار کرلیا گیا ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ سوشیل میڈیا پر خودساختہ " انقلابیوں" کے لئے کیا سبق پے ؟

سبق یہی کہ مشکل پڑتے ہی کوئی قریب نظر نہیں آتا ۔
یہ بڑوں کی اقتدار و اختیار کی جنگ ہے ۔ خود کو اس سے بچا کر ہی رکھیں ۔
اگر کوئی مشکل پڑی ، کوئی قانونی کارروائی ہوئی ،کہیں پکڑے گئے تو انتہائی قریبی اور شریک جرم تک لاتعلقی اختیار کرکے خود کو بچاتے ہیں ۔

کوئی آپ کے ساتھ کھڑا نہیں ہو گا ۔ اج شہباز گل سے لا تعلقی ہو گئی ۔ اس سے پہلے ان تمام عہدیداران سے بھی پارٹی نے باقاعدہ لا تعلقی کا اعلان کیا جن کو اداروں نے پکڑا ۔
ان کی ویڈیوز سوشیل میڈیا پر موجود ہیں۔۔

سیاست میں جذباتی نہ ہوں ۔
بس کھیل کو انجوائے کریں ۔
یہ دو ٹیموں کا کھیل ہے ۔
کبھی ایک ٹیم میدان میں ہوتی تو کبھی دوسری ۔
دونوں کے مفادات مشترکہ ہیں ۔
اور دونوں ایک دوسرے کی کمی کوتاہیوں اور کمزوریوں سے آگاہ ۔

کرپشن میں سانجھ دار ہیں اور بس۔
اپنی باری کے انتظار میں ہیں ۔
ایک جاتا ہے تو دوسرے کی باری آ جاتی ہے ۔

جذبات میں آ کر اپنا کیرئیر تباہ نہ کریں ۔
اس حد تک نہ جائیں کہ اداروں ، قانون اور ریاست سے ٹکرائیں ۔۔ یہی سبق ہے ، اگر کوئی حاصل کرنا چاہے۔۔۔
واپس کریں