دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
امریکی سفیر کا دورہ خیبر پختون خواہ اور حقائق
No image امریکی سفیر کے دورہ پختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت کی گرم جوش مہمان نوازی پر وزیراعلی پختونخوا اور چند وزیروں پر کافی لعن طعن ہوئی کہ ایک طرف آپ امریکہ کو اپنی حکومت کے خاتمے کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں لیکن دوسری جانب ان پر سرکاری مہمان نوازی نچھاور کر کے ان سے امداد وصول کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے۔

دو تین دن سے جاری شدید تنقید پر تحریک انصاف کوئی کنونسنگ جواب نہ دی پائی لیکن پھر اچانک امریکی سفیر کے دورہ طورخم پر تحریک انصاف کے سینئیر رہنماؤں نے تنقید شروع کر دی۔

مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ تحریک انصاف کے وزیراعلی کی اجازت کے بغیر یہ دورہ ہو ہی نہیں سکتا لیکن اس پر یہ دلیل دی گئی کہ امریکی سفیر کا دورہ طورخم فوج نے کروایا۔ تو کیا وزیر صحت تیمور جھگڑا نے چھتیس گاڑیوں کا تحفہ بھی فوج کے کہنے پر وصول کیا؟وزیراعلی کے ساتھ امریکی سفیر کی مسکراہٹ بھری تصاویر بھی فوج کے کہنے پر کھچوائیں گئیں؟

اس دہرے معیار اور کنفیوژن پر مبنی مؤقف سے پی ٹی آئی نہ صرف اپنی سیاست کا ستیاناس کر رہی ہے بلکہ ایک اہم ملک کے ساتھ ملکی تعلقات کو بھی داؤ پر لگا رہی ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر علی سیف کا یہ بیان کہ امریکی سفیر سرکاری دورے پر صوبہ خیبر پختونخوا آئے تھے، جس کا تحریک انصاف کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں، تحریک انصاف کے بیانیے کے لیے کسی دھچکے سے کم نہیں۔

طورخم بارڈر کے امریکی سفیر کے دورے پر اپنی پارٹی کی تنقید پر بیرسٹر سیف نے یہ توجیہ پیش کی کہ تحریک انصاف کا اپنا ایک مؤقف ضرور ہے مگر امریکی سفیر پارٹی کے کسی دفتر میں نہیں بلکہ سرکاری حیثیت میں یہاں آئے تھے۔ ان کے مطابق امریکہ نے مختلف پروگرام چلانے میں صوبائی حکومت کو مدد فراہم کی۔

ایک طرف امریکی سازش دوسری جانب امریکی امداد لینے کی اوٹ پٹانگ صفائیوں پر یا تو قہقہے لگا کر ہنسا جا سکتا ہے اور یا چیخ چیخ کر رویا جا سکتا ہے لیکن سنجیدگی سے اس تضاد بھرے مؤقف پر یقینا غور نہیں کیا جا سکتا۔

پی ٹی آئی کو اب یہ تسلیم کر لینا چاہیے کہ 2018 کے انتخابات میں انکو اس وجہ سے جتوایا گیا کہ تحریک انصاف کی جانب سے پاکستانی عوام کو دکھائے گئے سہانے خواب شاید حقیقت میں بدل جائیں لیکن ساڑھے تین سالہ کارکردگی کے بعد انکو لانے والے اتنے پچھتائے کہ انکی سپورٹ سے پیچھے ہٹنے کو ہی ملک کی بہتری سمجھا گیا۔

اس میں نہ کوئی اندرونی سازش ہے نہ بیرونی اور یہ بات خود خان صاحب اچھی طرح جانتے ہیں۔

ایک اور اہم معاملہ ایسا ہے جس پر اس تحریر میں بات کرنا لازمی تصور کر رہا ہوں۔ تحریک انصاف کے کچھ حلقے سوشل میڈیا پر فوج کے خلاف منظم مہم چلا رہے ہیں جو یقینا بیک فائر کرے گی لیکن اس منظم مہم میں جس طرح بلوچستان میں ہیلی کاپٹر کے حادثے میں شہید ہونے والے افسران کے حوالے سے جھوٹی خبریں گھڑی گئیں وہ کسی صورت ایک قومی جماعت کو زیب نہیں دیتیں۔

عادل شاہزیب کے کالم’’ضمنی انتخابات میں ’اکیلا عمران‘ اور سازشی بیانیہ‘‘سے اقتباس
واپس کریں