دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
اب تو ثابت ہوچکا عمران خان خود ڈاکو ہے۔مولانا فضل الرحمان
No image عمران خان کی سیاست کو زمیں بوس کردیا، جھوٹ کی بنیاد پر بنایا گیا بیانیہ بھی دفن ہوگیا، سربراہ پی ڈی ایم اور امیر جمیعت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان نے ایک نیوز ویب سائٹ کو انٹرویو میں کہا ہے کہ عمران خان! اب اپنی سیاست کی خیر مناؤ ، جلد ایک اور سرپرائز ملے گا اور امریکی اور صیہونی فنڈڈ دوسروں پر الزام عائد کرتا ہے، اب تو ثابت ہوچکا یہ خود ڈاکو ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مدت پوری کرے گی اور ڈٹ کرے گی، عمران خان کا باپ بھی حکومت ختم نہیں کرسکتا وہ چیز کیا ہے ؟ سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ ہم نے بال دھوپ میں سفید نہیں کئے، عمران خان کا جھوٹا بیانیہ دفن اور اس کی حکومت کو زمین بوس کردیا، اب پنجاب میں بھی اپنی خیر منائے، امریکی قونصلیٹ اس کے گھر کا خرچہ اٹھاتا رہا، بیرونی فنڈنگ سے سیاست کرتا رہا اور ہمیں امپورٹڈ حکومت کا طعنہ دیتا ہے اس کا سفید جھوٹ بے نقاب ہوچکا ہے، ان کے حق میں فیصلے آئیں تو ٹھیک خلاف آئیں تو اداروں کو معتوب کرنا اس کی فطرت ہے، اپنے لگائے گئے چیف الیکشن کمشنر پر اب اعتراض کیوں؟ تحفظات کیوں؟ ایسے سیاست دان پر تاحیات پابندی لگنی چاہیئے ۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 2018ء میں جب اس کو مسلط کیا گیا تھا تو اس وقت بھی ہم سے سب سے توانا آواز بلند کی تھی اور کہا تھا کہ ہمیں اس کا بائیکاٹ کرنا چاہیئے مگر پھر سب اپوزیشن کے متفقہ فیصلہ کی روشنی میں تحفظات کے باوجود جمہوریت کی خاطر اس اسمبلی میں بیٹھے- پی ٹی آئی حکومت کے خلاف ہم روز اول سے فرنٹ لائن پر تھے کیونکہ ہم سمجھتے تھے کہ اسے مسلط کیا گیا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ دیگر اتحادیوں نے بھی ہمارے موقف سے اتفاق کیا- ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اس حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے فیصلے سے بھی اتفاق نہیں کرتے تھے کیونکہ عمران کی نااہل حکومت اپنے ہی بوجھ تلے دھنسے کے قریب تھی البتہ تمام اتحادیوں نے ملکی معیشت کی صورت حال کے سبب فیصلہ کیا کہ ملک کی بقا کی خاطر ہمیں اس حکومت کو گرانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں علم تھا کہ 2018ء میں جعلی طور پر مسلط کئے گئے حکمران نے معیشت تباہ کردی ہوگی مگر حکومت سنبھالنے کے بعد اندازہ ہوا کہ اس نے تو بیڑہ غرق کردیا تھا اور یہ سلیکٹڈ جو اب جھوٹے بیانیہ کا سہارا لیتا ہے ملک کو دیوالیہ کے قریب چھوڑ کر گیا تھا- ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم نے ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے مشکل فیصلے کئے، ہمیں معلوم ہے کہ اس کا براہ راست اثر عوام پر پڑا ہے مگر ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے یہ ضروری تھا کیونکہ عمران خان تو ہمارے پڑوسی دوست ممالک کے ساتھ بین الاقوامی دنیا کے ساتھ تعلقات خراب کر کے گئے، چین، ترکی، سعودی عرب اور عرب امارات کے ساتھ سابق سلیکٹڈ حکومت نے تعلقات جان بوجھ کر خراب کئے، آئی ایم ایف کے ساتھ پہلے ایک غلط معاہدہ کیا اور پھر اس کی خلاف ورزی شروع کردی کیا یہ وطن دوستی تھی یا وطن دشمنی تھی ؟

ایک سوال پر سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ ہم پہلے روز سے کہتے تھے کہ یہ یہودی اور بیرونی ایجنٹ ہے اب یہ ثابت ہوگیا ہے- ایک اور سوال پر کہا کہ کونسا بیانیہ ؟ عمران کا بیانیہ جھوٹ پر مبنی تھا جسے ہم نے دفن کردیا ہے، امریکہ مخالف بیانیہ سراسر جھوٹ ہے انہوں نے الزام لگایا کہ جس کے گھر کا خرچ امریکی قونصلیٹ چلائے وہ امریکہ مخالف بیانیہ بنا رہا ہے کیا یہ سب کو بے وقوف سمجھتا ہے؟ امریکہ دورے سے واپسی پر ورلڈ کپ جیتنے کا اعلان اس نے کیوں کیا تھا ؟ ایسی کیا کامیابی اس کو ملی تھی ؟ اس نے امریکی سپورٹ، بیرونی این جی اوز کی سپورٹ اور اداروں کی سپورٹ پر سیاست چمکائی ہے میں پی ٹی آئی جیسی سیاست پر نہ صرف لعنت بھیجتا ہوں بلکہ اب اس کا بوگس بیانیہ دفن ہونے کے ساتھ اس کی سیاست بھی ختم ہونے جارہی ہے۔

انہوں نے مذید کہا کہ عمران خان حادثات کے ذریعے اپنی سیاست چمکانہ چاہتا ہے مگر اب ایسا نہیں ہونے دیں گے ، ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے عمران خان کے جھوٹے بیانیہ سے تو بالکل نہیں ہے، حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور ڈٹ کرے گی عمران خان کا باپ بھی حکومت ختم نہیں کرسکتا، ہم اس سے بہتر سیاست جانتے ہیں ہم نے دھوپ میں بال سفید نہیں کئے اب عمران خان کو پنجاب حکومت اور اپنی سیاست کی فکر کرنی چاہیئے جلد انہیں ایک اور سرپرائز ملنے والا ہے- ایک اور سوال پر مولانا نے کہا کہ ادارے اگر عمران خان کے حق میں فیصلے دیں تو ٹھیک مگر فیصلے ان کے مخالف آجائیں تو یہ آپے سے باہر ہوجاتے ہیں، چیف الیکشن کمشنر تو خود انکا لگایا گیا ہے اب اس پر اعتراض یا تحفظات اور عدم اعتماد کس بات کا ہے؟
واپس کریں