دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو ۔۔۔
No image پاکستان کے تمام مسائل کی جڑ صرف ایک ادارہ کی آئین شکنی اور آمریت ہے۔وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو محمد علی جناح کی ایمبولینس کا پیٹرول ختم نہ ہوتا،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو لیاقت علی خان کو قتل نہ کیا جاتا،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو پہلا دستور بنانے میں 9 سال نہ لگتے،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو حسین شہید سہروردی جیسی شخصیت کو ضائع نہ کیا جاتا،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو ایوب خان مارشل لاء مسلط نہ کرتا،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو فاطمہ جناح کو غدار نہ کہا جاتا،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو فاطمہ جناح کو ڈرل مشین سے سوراخ کر کے قتل نہ کیا جاتا،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو 1965 میں بھارت کو ہم پر حملہ کرنے کی جرأت نہ ہوتی،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو مشرقی پاکستان کبھی ہم سے علیحدہ نہ ہوتا،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو پاکستان کے فوجی اڈے امریکہ کے پاس نہ ہوتے،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو پاکستان کبھی اپنے دریا نہ بیچتا،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو ذوالفقار بھٹو کو پھانسی نہ ہوتی
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو خواجہ رفیق کو گولی نہ ماری جاتی،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو کبھی بنگالیوں کو غدار کہہ کر ان کی تذلیل نہ کی جاتی،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو ضیاء الحق مارشل لاء نافذ نہ کرتا،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو پاکستان میں دہشتگردی کی فیکٹریاں نہ لگتیں،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو پاکستان 1984 میں ہی ایٹمی تجربات کر لیتا،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا بےنظیر بھٹو کی پہلی حکومت اپنی مدت پوری کرتی،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو نواز شریف کی پہلی حکومت اپنی مدت پوری کرتی،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو بےنظیر بھٹو کی دوسری حکومت مدت پوری کرتی،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو نواز شریف کی دوسری حکومت اپنی مدت پوری کرتی،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا کبھی اسحاق خان منتخب حکومت کو ڈکٹیٹ نہ کرتا،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو ڈاکٹر عبدالقدیر خان پر مظالم نہ ڈھائے جاتے۔
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو لاہور اعلامیہ پر عمل درآمد ہوتا،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو کشمیر آزاد ہو چکا ہوتا،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو 12 اکتوبر 1999 کو جمہوریت پر شب خون نہ مارا جاتا،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا پرویز مشرف جیسا درندہ کبھی پاکستان میں اقتدار پر غاصبانہ قبضہ نہ کرتا،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو کم و بیش 80 ہزار نہتے شہری اور قریباً 7 ہزار فوجی جوان دہشتگردی کی نذر نہ ہوتے،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو کم و بیش 5 ہزار نہتے شہری ڈالرز کے عوض امریکہ کو فروخت نہ کیے جاتے،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو لال مسجد اور جامعہ حفصہ کو خون میں نہ نہلایا جاتا۔
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو کراچی میں 12 مئی کو خون کی ہولی نہ کھیلی جاتی،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو اوجڑی کیمپ سانحہ پیش نہ آتا،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کا سانحہ پیش نہ آتا،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو پاکستان میں ڈرون حملے کبھی نہ ہوتے،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو پاکستان کبھی افغان جنگ میں شامل نہ ہوتا۔
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو اسامہ بن لادن کبھی پاکستان میں داخل نہ ہو سکتا
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو ایبٹ آباد آپریشن کی ضرورت پیش نہ آتی
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو ریڈار کبھی بیکار نہ ہوتے
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو بلوچستان جل نہ رہا ہوتا
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو پاکستان میں اتنی بڑی تعداد میں لوگ لاپتہ نہ ہوتے
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو کبھی ماورائے عدالت قتل نہ ہوتے،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو عمران خان کبھی بھی سیاست میں کوئی مقام حاصل نہ کر سکتا،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو 2014 کا دھرنا نہ ہوتا،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو ظہیر الاسلام کبھی ایک منتخب وزیراعظم کو دھمکی نہ دیتا،وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو آرمی پبلک سکول میں وحشی درندے کبھی داخل نہ ہو سکتے۔
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو ڈان لیکس والی سازش نہ رچائی جاتی
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو اپنا گھر ٹھیک کرنے کو غداری نہ کہا جاتا
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو پانامہ کیس میں اقامہ پر سزا نہ سنائی جاتی
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو نواز شریف بیٹی سمیت کبھی جیل نہ جاتا
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو 2018 الیکشن میں ملکی تاریخ کا بدترین جھرلو نہ پھرتا
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو سی پیک کے ذریعہ ہم ایشین ٹائیگر ہوتے
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو کشمیر کا سودا نہ ہوتا
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو پاکستان میں کرپشن نہ ہوتی
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو غربت و افلاس کا خاتمہ ہو چکا ہوتا
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو عدالتیں یرغمال نہ ہوتیں
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو ثاقب نثار جیسا شخص آئین کی دھجیاں نہ بکھیرتا

وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو عمران خان آج بھی اپنی جماعت کا اکلوتا ایم این اے بننے کی تگ و دو میں ہوتا
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو عمران خان تاقیامت پاکستان کا وزیراعظم تو درکنار، اپوزیشن لیڈر بھی نہ بن سکتا

وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو پاکستان دنیا میں باعزت مقام حاصل کر لیتا
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو آئین کی بالادستی قائم ہوتی
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو جمہوریت خوف کے سائے میں نہ رہتی
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو یہاں قانون کی حکمرانی ہوتی
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو ووٹ کی عزت ہوتی
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو آج پاکستان میں اس قدر مہنگائی نہ ہوتی
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو پاکستان یوں تباہی کے دہانے پر نہ ہوتا
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو پاپا جونز جیسی بزنس ایمپائرز نہ ہوتیں
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو پارلیمنٹ کو سپریم ادارہ تسلیم کیا جاتا
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو پاکستان کبھی FATF کی وائٹ لسٹ سے نہ نکلتا
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو پاکستان میں جہالت، پیر پرستی اور گمراہی نہ ہوتی
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو پاکستان یوں بقاء کی جنگ نہ لڑ رہا ہوتا
وہ ادارہ اگر ٹھیک ہوتا تو ہمیں کسی بیرونی امداد کی ضرورت نہ ہوتی

فہرست بہت طویل ہے اور وہ تمام نقصانات یا مسائل یا مشکلات ایک ہی تھریڈ میں شامل کرنا شاید ناممکن ہے جن کی جڑیں صرف ایک ادارہ کی ہٹ دھرمی، انا پرستی اور اقتدار کی ہوس سے پیدا ہوئیں۔ آخر کب تک وہ ایک ادارہ پاکستان اور پاکستان کے مقدر کے ساتھ کھلواڑ کرتا رہے گا؟ آخر کب تک؟

ابھی بھی وقت ہے، خدارا پیچھے ہٹ جائیں، آئینی حدود میں واپس چلے جائیں، خود کو اقتدار کیلئے لازم سمجھنا چھوڑ دیں، تکبر و رعونت کو ترک کریں، پاکستان پر رحم کریں، پاکستان کے عوام پر رحم کریں، اداروں پر رحم کریں، ہماری زندگیوں اور نسلوں کے ساتھ مت کھیلیں، خدارا پیچھے ہٹ جائیں۔

(عمر اگلو)
واپس کریں