دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
عمران خان بطورِ وزیراعظم کسی کو بھی قابل قبول نہیں۔
No image ایس رحمان ۔پاکستانی اسٹیبلشمنٹ پہ عالمی سطح پر بہت بڑا دباؤ تھا کہ یہ کس گدھے کو وزیراعظم منتخب کیا ہے ، اس کی وجہ یہ نہیں تھی کہ عمران خان سے عالمی اسٹیبلشمنٹ کو کوئی خطرہ تھا بلکہ اندر کی بات جاننے والے ایک دوست کا کہنا تھا کہ موصوف عالمی پروٹوکول سے یکسر نابلد بلکہ جاہل ہیں۔بقول انکے سعودی شہزادے نے انہیں امریکہ جانے کے لئے خصوصی جہاز دیا ان جہازوں میں تو خفیہ آلات لگے ہوتے ہیں جہاز میں بیٹھے اس جاہل شخص کو اتنا نہیں پتہ کہ وہ ملک کے وزیراعظم ہیں اور وہ ایک پرائے جہازمیں بیٹھے ہیں ،موصوف اپنے دوستوں کے ساتھ سعودی شہزادے کو گندی گالیاں نکالنے لگے۔جو کہ کنٹرول ٹاور میں موجود لوگ اسے سن رہے تھے اوربات براہ راست شہزادے کو پہنچا رہے تھے ، سعودی شہزادے نے کنٹرول ٹاور کو احکامات جاری کئے کہ جہاز کوابھی اور اسی وقت گراؤنڈ کیا جائے صرف یہی نہیں سعودی شہزادے نے پاکستانی وزارتِ خارجہ بلکہ اسٹیبلشمنٹ کو بھی خط لکھا جس میں انتہائی بازاری زبان کا استعمال ہوا تھا-

چین بھی بار بار یہی شکایات لگا رہے تھے کہ ایٹمی ملک کا وزیراعظم اتنا بیوقوف انسان ہرگز نہیں ہونا چاہیئے،امریکہ نے بھی یہی شکایت پاکستانی اسٹیبلشمنٹ سے لگائی تھی اس لئے تو صدر جوبائڈن عمران خان سے فون پر ایک منٹ کے لئے بات بھی نہیں کرنا چاہتا تھا۔

اس دوست کے بقول اسٹیبلشمنٹ کے پاس جاسوسی کے بہترین آلات موجود ہیں جہاں میٹنگ ہو رہی ہوتی ہے ساٹھ ستر میٹر کے احاطے میں بند دروازوں کے پیچھے خفیہ باتیں یہ آسانی سے سن اور ریکارڈ کر سکتی ہیں اس لیے نواز شریف اور زرداری صاحب اس طرح کی ملاقات ملک سے باہر امارات ، لندن کرتے ہیں۔تاکہ اسٹبلشمنٹ کے بگنگ کے آلات سے بچا جا سکے جبکہ عمران خان اتنا بیوقوف تھا کہ ان میٹنگوں میں باجوا اور کمپنی کو گندی گندی گالیاں نکالتے تھے-ان کا مزید کہنا تھا کہ ptiچاہے آج کے بعد الیکشن میں زیادہ سیٹیں بھی جیت جائیں تب بھی عمران خان بطورِ وزیراعظم کسی کو بھی قابل قبول نہیں۔
واپس کریں