دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آج کیا پاکستان میں جہوریت ہے؟
No image جمہوریت کا مطلب جمہور (عوام)کی حکومت ہے۔جمہوریت میں تمام انسان برابر ہیں یعنی سب کو یکساں سہولیات ملنا ضروری ہیں۔ان کی تمام بنیادی ضروریات پوری ہونی چاہیں۔ بنیادی انسانی ضروریات میں روٹی ،کپڑا ،مکان، تعلیم، صحت، نکاح کی آسان شامل ہیں۔اسلام بھی ان بنیادی ضروریات کو پورا کرنےکی بات کرتا ہے۔جب تک دنیامیں اسلام کا نظام غالب رہا یہ بنیادی انسانی ضروریات ریاست کی زمہ داری رہیں اور تمام عوام کو یکساں مواقع ملتے رہے۔
آج کیا پاکستان میں جہوریت ہے۔بنیادی سوال یہ ہے۔پاکستان 1947 میں بظاہر تاج برطانیہ کی غلامی سے نکل آیا مگر برطانیہ کا مسلط کردہ سیاسی ، عدالتی ، تعلیمی نظام آج بھی اسی طرح موجود ہے اس میں کچھ بھی تبدیل نہ ہوسکا۔

پاکستان کی آبادی تقریبا 24 کروڑ کے لگ بھگ ہے۔ قومی انتخابات میں زیادہ سے چار یا پانچ کروڑ افراد اپنے راۓ کا اظہار کرتے ہیں۔اس چار پانچ کروڑ میں سے جو پارٹی ایک ڈیڑھ کروڑ ووٹ لیے لیتی ہے وہ حکومت بنا لیتی ہے اور اس حکومت میں بھی دھاندلی کا شور غالب رہتا ہے۔ان ڈیڑھ کروڑ افراد کےبارے میں بھی غالب امکان یہی ہوتا ہے کہ ان کو راۓ کی آزادی نہ تھا۔اس موجودہ جمہوری نظام میں الیکٹیبلز کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے۔یہ سو ڈیڑھ سو الیکٹیبلز جس طرف ہوتے وہ پارٹی اقتدار میں آجاتی۔اب یہ الیکٹیبلز کون ہیں۔یہ الیکٹیبلز وہ جاگیر دار ہیں جن کو انگریز کے ساتھ وفاداری میں مراعات اورجاگیریں دی گٸیں اور ان جاگیروں پر ہر ایک کے لاکھ سوا لاکھ مزارعے ہیں۔

مزارعوں کی اپنی تو کوٸی راۓ ہوتی نہیں جس کو مالک یا جاگیردار اشارہ کرے یہ لاکھ پچاس ہزار ووٹ پڑ جاتی اور وہ حکومت میں پہنچ چاتا۔اب پارلیمانی نظام ہو یا آمریت ان ڈیڑھ سو جاگیرداروں نے اسمبلی میں موجود ہوناہی ہوتا یا ان کا کوٸی قریبی عزیز بیٹا بھاٸی ہوگا۔ان سو ڈیڑھ سو لوگوں کو کنٹرول کرنا بھی آسان ہوتا ہے۔ان کی مالی اور اخلاقی بدعنوانیوں کی بہت سی فاٸلیں اور ویڈیوز کی شکل میں موجود ہوتیں۔ان کو جب اشارہ ہوتا یہ پارٹی تبدیل کرلیتے۔یہ ہمارے ملک کا جمہوری نظام جس میں 24کروڑکی آبادی کو دو سو جاگیردار اور سرمایہ دار چلارہے۔اس سیاسی نظام کو چھوڑ کر انگریز گیا۔اس نظام کے ہوتے چاہے جتنے الیکشن ہوجاٸیں کچھ تبدیل نہ ہوگا۔
واپس کریں