دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان میں سودی سرمایہ داری نظام کی تخلیق مقصد !!
No image نظام جس کا ھو گا ملک میں کی گئی سیاسی، معاشی اور سماجی سرگرمیوں کے نتائج نظام تخلیق کرنے والوں کے حق میں جائیں گے آج پاکستان میں سرمایہ داری نظام قائم ہے جو بین الاقوامی امریکہ اور برطانیہ کے عالمی سرمایہ نظام کا اک حصہ ہے یعنی پاکستان کے نظام کو چیلنج کرنا امریکہ اور برطانیہ کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے ۔ آج کوئی بھی پارٹی چاہیے اسلام کے نام پر ہو یا پی ٹی آئی ،پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ہو وہ اقتدار میں آ کر اسی عالمی سرمایہ داری نظام یعنی امریکہ اور برطانیہ کی وفاداری کا حلف لیتے ہیں یہی حلف جب پاکستان بنا تو مسڑ جناح نے جارج شیشم کی وفاداری کا حلف لیا اس کا مطلب یہ تھا کہ آپ کے بنائے گئے سیاسی ،معاشی اور سماجی structure کی اطاعت کریں گے اور آج تک یہی حلف ہر پارٹی چاہیے اسلام کے نام پر آئے یا روٹی کپڑا مکان کے نعرے پر یا ریاست مدینہ بنانے آئے اقتدار میں آ کر یہی حلف اٹھانا پڑتا ہے کہ ہم برطانیہ کے تخلیق کردہ سیاسی ،معاشی اور سماجی ڈھانچے کا تحفظ کریں گے پھر ظاہر ہے اس معاشی ،سیاسی اور سماجی ڈھانچے میں جتنی بھی سرگرمیاں ہوتی ہیں ان کے نتائج امریکہ اور برطانیہ کے حق میں ہی جاتے ہیں ۔

اس ملک میں کوئی بھی پروجیکٹ اسلام ، ترقی اور خوشحالی کے نام سے شروع کیا جاتا ہے تو اس ثمرات امریکہ اور برطانیہ کے مفادات میں ہی جاتے ہیں آپ ان تمام تحریکوں کا جائزہ لے سکتے ہیں جو پاکستان میں اسلام اور خوشحالی کے نام پر شروع کی گئیں ، آپ بھٹو کے خلاف تحریک مصطفیٰ کا جائزہ لیں تو آپ کو معلوم ہو گا کہ امریکہ پاکستان میں رجیم چینج چاہتا تھا اس کو اک ایسا لیڈر چاہیے تھا جس کو وہ روس کے خلاف استعمال کر سکے بھٹو کا جھکاؤ روس کی طرف جا رہا تھا تو اس کو راستے سے ہٹانا ضروری تھا تو اسے تحریک مصطفیٰ کے زریعے پھانسی کے پھندے تک پہنچایا گیا اس کے بعد پھر اسلام کے نام افغان جہاد شروع کرایا گیا جس میں امریکہ اور برطانیہ نے ضیاء الحق کو امیرالمومنین کا خطاب دے کر سی آئی اے کے سائکلون آپریشن کو پاکستان اور افغانستان میں کامیاب بنایا ، چالیس لاکھ سے زیادہ افغانیوں اور پاکستانیوں کو شہید کروا کر افعانستان پر امریکہ کا قبضہ کرایا گیا یعنی اسلام کے نام پر جہاد کے نتائج امریکہ کے حق میں نکلے ، اسی طرح وکلاء کی تحریک اٹھائی گئی تو اس کے بھی نتائج آپ دیکھیں تو امریکہ اور برطانیہ کے قائم کردہ سرمایہ داری نظام کے حق میں ہی نکلے۔

مشرف کے دور کا تجزیہ کریں جہاں اک جنرل ضیاء الحق کو طالبان بنانے کا ٹاسک دیا گیا تو دوسری طرف مشرف کو ان ہی طالبان کو ختم کرنے کا ٹاسک سونپا گیا یہ بھی امریکہ اور برطانیہ کا پاکستانی فوج کو کمزور کرنے کا اک حربہ تھا کیونکہ امریکہ اور برطانیہ پاکستان کو اک طاقتور ملک دیکھنا ہی نہیں چاہتا تو پاکستانی فوج کو طالبان کے خلاف کھڑا کر دیا جس میں ستر ہزار سے زیادہ عام شہری شہید ہوئے اور کئی فوجی جوان اس دشت گردی کی جنگ کا ایندھن بنے لیکن نتائج سرمایہ دارانہ نظام کے حق میں ہی گئے افغانستان اور پاکستان میں reconstruuction and rehabilitation کے ٹھیکے امریکہ اور برطانیہ کی کمپنیوں کو ہی دئیے گئے۔ اس جنگ میں اسلحہ امریکی کمپنیوں کا ہی بکا ، پاکستان کمز ور ہوا اور قرضوں کی مزید دلدل میں دھکیل دیا گیا ۔ آج کا عمران کے رجیم چینج کا تھوڑا سا تجزیہ کریں اگرچہ عمران خان کی ساری پالیسیاں آئی ایم ایف ، امریکہ اور برطانیہ کے حق میں تھیں تو پھر بھی روس کا دورہ کرنے پر سزا کا مستحق ٹھہرا اور وہی پالیسیاں اب امپورٹڈ حکومت ملک پر نافذ کر رہی ہے ۔ کہنے کا مطلب جب آپ کا اپنا نظام نہیں ہوتا تو آپ امریکہ اور برطانیہ کے عالمی سرمایہ داری نظام میں اک ورکر یا ایڈمنسٹریٹر کے طور پر آتے ہیں اور نظام کے آقا کی پالیسیوں کی implementation کرتے ہیں ۔

اگر تاریخی طور پر دیکھیں تو برطانیہ نے تیسری دنیا کے استحصالی نظام اپنی لوٹ مار کے لیے بنائے تھے تو نظام وہی نتائج دے گا جس مقصد کیلئے اس کو تخلیق کیا گیا ہے آج امریکہ یورپ اور برطانیہ میں پیسے کی ریل پیل ہے کیوں ؟ کیونکہ کالونیل دور کی لوٹ مار آج بھی جاری ہے آج بھی تیسری دنیا کے ممالک سے 2000 ارب ڈالر ہر سال امریکہ ،برطانیہ اور یورپ میں شفٹ کیے جاتے ہیں اسی طرح 2013 کی سٹیٹ بنک کے گورنر یاسین ملک کے بیان کے مطابق ڈھائی کروڑ ڈالر ہر روز پاکستان سے یورپ اور امریکہ سمگل ہوتے ہیں جو سالانہ 9 ارب ڈالر بنتے ہیں ، اسی طرح آئی ایم ایف ہمارا آدھا بجٹ سود کی مدد میں لے جاتا ہے ، پاکستان میں سامراجی ملٹی نیشنل کمپنیاں جس طرح بجلی کی کمپنیاں IPP اور RPP ہیں جو سالانہ تقریباً 36 ارب یورپ اور امریکہ شفٹ کر دیتی ہیں ، نیسلے پانی کی ملٹی نیشنل کمپنی جو ہم سے 25 پیسے فی لیٹر پانی خریدتی ہیں اور بوتل میں ڈال کر 70 روپے لیٹر پاکستانی عوام پر بیچ دیتی ہیں انہی کی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان میں اسی فیصد لوگ contaminated water پینے پر مجبور ہیں یہی یہ کمپنیاں پاکستان میں safe drinking water policy کی حمایت نہیں کرتیں ۔

پاکستان میں 40% لوگوں کی اموات water born disease سے ہوتی ہیں حالیہ رپورٹ کے مطابق 4۰45 بلین کا منافع یورپ اور امریکہ شفٹ کیا ہے ۔ ہماری ریکوڈک سونے اور چاندی کی کانیں بھی ان ہی سامراجی کمپنیوں کے قبضہ میں ہے اربوں روپے کا سونا اور چاندی ہر سال یورپ اور امریکہ شفٹ کیا جاتا ہے ۔ پاکستان کی مثال عالمی سرمایہ دارانہ نظام میں اک کمپنی کی سی ہے جہاں پاکستانی عوام اک مزدور ہے اور حکمران عالمی سرمایہ داری نظام کے صرف ایڈمنسٹریٹرز ہیں جو یہاں کے مزدور کی پیدا کی ہوئی دولت کو امریکہ برطانیہ اور یورپ میں شفٹ کرنے کے لیے Facilitation کا کام کرتے ہیں ۔ ہم آج بھی عالمی سرمایہ داری نظام کا اک حصہ ہیں جب تک اس نظام کے تسلط سے نہیں نکلیں گے یہ ملک کبھی ترقی نہیں کر سکتا یہ ملک ملٹی نیشنل کمپنیوں ، سرمایہ داری نظام کے ایجنٹ حکمرانوں اور آئی ایم ایف سے تب ہی آزاد ہو سکتا ہے جب ہم اپنا آزاد اور خودمختار عدل پر مبنی نظام نہ تشکیل دیں ۔ حضرت شاہ ولی اللہ رح اپنی کتاب فیوض الحرمین میں فرماتے ہیں " فک کل نظام " ہر باطل نظام کا بیخ و بن سے اکھاڑ دو ۔ یہی اک نظریہ ہے جو عالمی سرمایہ داری نظام کے تسلط سے نکال سکتا ہے ۔
واپس کریں