دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
عمران خان کا پیغام قوم کے نام
No image علی شاہ کاظمی۔ھمارے ھاتھ بندھے ھوئے تھے ، ھم مجبور تھے ، ھم لاغر تھے ، ان کی مدد کے بغیر ھم چل نہیں سکتے تھے ، ھر موقع پر ان سے درخواست کرتے کہ ھمارے بندے پورے کرو ، ھمارا بجٹ پاس کرواو ، ھمیں بندے لاکر دو ، ھماری یہ خواہش پوری کرو ، ھماری نیپی تبدیل کرو ۔
لیکن پھر بھی ھم نے عزت سے حکومت چھوڑنے کی بجائے ذلت سے حکومت کے ساتھ چمٹے رہنا بہتر جانا ، پھر بھی ھماری ہوس اقتدار کم نہ ھوئی ، حب جاہ کی میری خواہش کے آگے میرا ضمیر مزاحمت نہ کرسکا اور میں ضمیر فروش بن کر چار سال اقتدار میں رہا ، میری غیرت نے انگڑائی نہ لی میں " ان " کے آگے اوندھے منہ لیٹا رہا اور وزیر اعظم ہاوس کی روشنیوں نے میری آنکھیں چندھیا دی تھیں ، میری انا اور میری خود داری جنس بازار بنی رہی اور میں خودسپردگی کی نیچ منزلوں میں بھٹکتا رہا ۔
اور جب سب اطراف سے مجھے یقین ھو گیا کہ اب حکومت بچانا ناممکن ھو گیا ھے تو میں نے آئین شکنی بھی کر ڈالی اور جب اس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا تو میں نے توھین عدالت بھی کرنا شروع کر دی یہاں تک کہ مجھے ان غیر آئینی کاموں سے روکنے کے لیئے رات کو عدالت کھولنا پڑی۔
کیونکہ مجھے اقتدار ، قیادت ، شہرت ، جاہ ہر حال میں عزیز ہے بھلے اس کے لیے مجھے اپنی آزادی ھی کو گروی کیوں نہ رکھوانا پڑے ۔
اس لیے میرے پاکستانیوں تم اگر چاھتے ھو کہ ایک بار پھر میں ذلت کے اس سفر کا آغاز وہیں سے کروں جہاں سے چھوڑا تھا ، بےشرمی اور دھٹائی اور بےحیائی کے وہی مظاہر دوبارہ دیکھنا چاھتے ھو جو گزشتہ چار سال سے دیکھتے آئے ھو تو !
تو بلے پر مہر لگا کر میرے ٹائیگر ھونے کا ثبوت دو ۔
واپس کریں