مقبول بٹ کے یوم شہادت کو مشترکہ طور پر منائیں۔والدہ کی کشمیریوں سے اپیل

سری نگر (پ ر) جموں کشمیر نیشنل لبریشن فرنٹ کے بانی اور گوریلا کشمیری لیڈر مقبول بٹ کی والدہ ماجدہ شاہ مالی بیگم نے ریاست کے آر پار اور دنیا کے مختلف ملکوں میں رہنے والے کشمیر کے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سال مقبول بٹ کے یوم شہادت کو مشترکہ طور پر منائیں۔ شاہ مالی بیگم نے کشمیریوں سے یہ اپیل بھی کہ وہ یوم مقبول مل کر بنائیں الگ الگ جلسے جلوس اور پروگرام اس دفعہ نہ کریں ہوسکتا ہے یہ میرا مقبول بٹ کے ماننے والوں سے آخری مطالبہ ہو۔ میری صحت اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ میں آئندہ برس بھی یہ دن دیکھ سکوں۔
بھارت نے پانچ اگست کو جو فیصلہ کیا تھا اور اب جس طرح حالات اشارہ کر رہے ہیں کہ میرے لخت جگر کی زندگی کی آخری رہائش تہاڑ جیل میں قید میرے عزیزوں یسین ملک اور بٹہ کراٹے فاروق ڈار کو بھی بھارت پھانسی دے سکتا ہے یا پھر ان کو قتل کرکے ان کی موتوں کو حادثاتی موت قرار دے سکتا ہے۔ اگر اس دفعہ ہر محلے، گلی کوچے اور شہر و بازار میں بھانت بھانت کی بولیاں بولنے کے بجائے مقبول بٹ کی تصویر کے نیچے سارے لوگوں نے یک آواز ہو کر یوم شہادت منایا تو میں سکون کی حالت میں موت قبول کرکے اگلی دنیا میں مقبول بٹ اور اس کے چاہنے والوں کو جا کر پیغام دے دوں گی کہ تمارے ماننے والے ایک آواز ہوچکے ہیں بستر مرگ پر اپنے وطن کی ازادی کی رہائی کی منتظر شاہ مالی بیگم کا کہنا تھاکہ پاکستان کی حکومت نے گلگت بلتستان میں ٹیکس لگا کر بجلی مہنگی کر کے زمینوں پرغیر ریاستیوں کے قبضے شروع کروا کر گلگت کو پاکستان کاصوبہ بنانے کا جو منصوبہ شروع کر رکھاہے۔اس اقدام کے بعدشہباز شریف اور مودی میں فرق ختم ہوجائے گا۔ایسا اقدام لاکھوں کشمیری شہیدوں کے خون اور عفت مآب ماؤں بہنوں بیٹیوں کی عزت سے کھلواڑ ہوگا۔
حکومت پاکستان کو تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہیے یہ علاقے صدیوں سے جموں کشمیر کا حصہ رہے ہیں 47 میں جب پونچھ کے لوگوں نے ہری سنگھ کی فوجوں کے خلاف لڑائی لڑی تو ساتھ ہی گلگت کے لوگوں نے وہاں کے مہاراجہ گھنسارہ سنگھ کے خلاف جنگ لڑی جب کشمیر کی سدھنوتی میں انقلابی حکومت بنی تو گلگت کی حکومت نے 02نومبر47کو اپنی حکومت مظفرآباد کی حکومت میں ضم کی یہ علاقے اقوام متحدہ میں اس طرح ہی متنازعہ جیسے باقی جموں کشمیر ہے مودی نے پانچ اگست کو کشمیر کے ساتھ جو کیا اب پاکستان بھی ایسا نہ کرے میرے لخت جگر مقبول بٹ نے جب تحریک کا آغاز کیا تو گلگت جا کر صعوبتیں برداشت کیں ابتدائی سفر سے لے کر موت تک اس خطے کے بیٹے امان للہ خان نے میرے لخت جگر کے ساتھ پوری زندگی وفا نبھائی اور پھر اپنی موت تک گلگت کا یہ شیر جوان آزادی کشمیر کا سب سے بڑا وکیل رہا بھارت کے خلاف جب میرے بیٹے نے ہتھیار اٹھائے تو بھی امان للہ خان کے گاوں استور گلگت سے آکر اورنگزیب نے بھارت کے ہاتھوں پہلی شہادت پائی سی پیک کے بعد اس خطے کی غربت تبدیل ہونی چاہیے تھی مگر وہاں ایک منڈی تک نہیں بنائی گئی ۔
گلگت سے مظفرآباد سڑک بھی نہیں بنی گزشتہ ایک سال پہلے لداخ سے دریا میں بہہ کر ایک خاتون کی لاش گلگت کے علاقے سکردو پہنچی جس کو واپس واہگہ کے راستے ہزاروں کلو میڑکا سفر طے کر کے دو ووز کی مسافت سے واپس بھیجا گیا۔ جبکہ سکردو سے لداخ اس خاتون کے گاؤں تک سفر دو گھنٹے کا راستہ تھا۔
شاہ مالی بیگم کی طرف سے جاری اس کھلے خط میں یہ بھی کہا گیا کہ گلگت میں مرد و زن کا اس سردی میں سڑکوں پر آنا ان کی غیرت کا ثبوت ہے وہ اکیلے نہیں آ ر پار سارا جموں کشمیر ان کے ساتھ ہے وہاں کے لوگوں کو ایسے حقوق ملنے چاہیں کہ مسئلہ کشمیر متاثر نہ ہو۔ نواز شریف کے دور میں بھی صوبہ بنانے کا فیصلہ ہوا تھاجو میرے عزیز یسین ملک نے رکوایا پاکستان کے وزیر اعظم اور ساری حکومت کو گلگت بلتستان کیک سمجھ کر بانٹنے کی پالیسی چھوڑنا ہوگی والدہ مقبول بٹ کا مذید کہنا تھا کہ چار بیٹے میں نے قربان کیے اب نوے سال کی عمر میں خود قربانی دینے تیار ہوں۔
واپس کریں