فوجی حکام ابھی تک 9 مئی کے منصوبہ سازوں کے نام منظر عام پر نہیں لائے
(انصار عباسی)…فوجی حکام نے تاحال 9 مئی کے ماسٹرمائنڈ اور منصوبہ سازوں کے نام عوام کے سامنے پیش نہیں کیے۔آئی ایس پی آر نے گزشتہ ہفتے فوجی عدالتوں سے 25 سزاؤں کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ انصاف تو ٹھیک معنوں میں اس وقت ہوگا جب 9 مئی کے المیے کے منصوبہ سازون اور ماسٹرمائنڈ کوملکی قوانین اور آئین کے تحت سزا ملے گی۔
9 مئی کے حملوں سے یہ معاملہ مختلف فوجی فورمز پر گفتگو کا موضوع بنایاجاتا رہا ہے لیکن آئی ایس پی آر کا اخباری بیان یا اس کی پریس کانفرنس میں ماسٹرمائنڈ یا منصوبہ سازوں کے نام کبھی نہیں لیے گئے۔
تاہم وفاق کے مختلف وزیر اور سیاسی لیڈر 9 مئی کے ماسٹرمائنڈ ہونے کا الزام عمران خان پر دھرتے رہے ہیں۔ نگران حکومت نے اس حوالے سے ایک 5 رکنی کمیٹی بنائی تھی جسے 9 مئی 2023 کے ان پرتشدد واقعات کے سہولت کاروں، اس پر عمل کرنے والوں، منصوبہ سازوں اور ماسٹرمائنڈ کے کردار کی نشاندہی کا کام سونپا گیا تھا جو سابق وزیراعظم عمران خان کو حراست میں لیے جانے کے بعد ملک بھر میں پھوٹ پڑے تھے۔
اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ’’کمیٹی کو دکھائے گئے شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ بہت سے پارٹی رہنما اس پلاننگ میں شریک تھے۔ اس سے مزید پتہ چلتا ہے کہ عمران خان نے فعال طریقے سے اس میں حصہ لیا تھا۔
اسی رپورٹ میں 34 افراد کے نام لیے گئے تھے جنہوں نے پرتشدد اسٹریٹ پاور کی حکمت عملی تیار کی تھی۔ اس میں 52 افراد کو منصوبہ ساز اور 185 افراد کو اس منصوبے پر عملدرآمد کا الزام عائد کیا تھا۔
اگرچہ اس رپورٹ میں پی ٹی آئی کے درجنوں رہنماؤں کے 9 مئی کے حملوں میں کردار کی نشاندہی کی گئی لیکن اس میں کسی مبینہ ماسٹر مائنڈ کا خصوصی تذکرہ نہیں ہے، یہ بھی نہیں ہے کہ منصوبہ ساز کون تھے اور عملدرآمد کرنے والے کون تھے تاہم اس میں عمران خان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم نے فعال طریقے سے منصوبہ بندی میں فعال طریقے سے کردار ادا کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے ’’ابھی تک ہونے والی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ 34 افراد تھے جنہوں نے پرتشدد اسٹریٹ پاور کی حکمت عملی کی منصوبہ سازی کی تھی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’9 مئی کو ہونے والے تشدد کا پیٹرن بتاتا ہے کہ ان لوگوں نے محتاط طریقے سے مخصوص اہداف پر حملہ کرنے کی حکمت عملی تشکیل دی تھی جن میں فوج کی تنصیبات بھی شامل تھی۔
فون کالز کے ریکارڈ سے پتہ چتلا ہے کہ یہ کالیں جناح ہاؤس میں موجود بلوائیوں کو پی ٹی آئی کے مخصوص رہنماؤں نے کیں۔ بہت سے مجرم جنہیں گرفتار کیا گیا وہ دوران تفتیش اعتراف کرچکے ہیں کہ انہیں پی ٹی آئی کے پارٹی رہنماؤں نے تشدد اور ہنگامہ آرائی اور مخصو ص اہداف جیسا کہ لاہور والے کورکمانڈر کے گھر پر حملوں کی ہدایات دیں۔
عمران خان نے البتہ 9 مئی کو ایک فالس فلیگ (جھوٹ پر مبنی) آپریشن قرار دے رکھا ہے۔ انہوں نے یہ مطالبہ بھی کررکھا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کی تفتیش کےلیے ایک عدالتی کمیشن تشکیل دیاجائے۔
واپس کریں