
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے گرتی ہوئی معیشت کو اپنے پیروں پر کھڑا کردیا ہے اور ڈیٹ سروسنگ کم ہورہی ہے اور مزید کم ہوگی۔ جون میں سوا دو ارب ڈالر کی درآمدات کی مد میں ادائیگی کی گئی۔ وفاقی وزیر تجارت جام کمال اور وزیر دفاع خواجہ محمدآصف کے ہمراہ سیالکوٹ ایوانِ صنعت و تجارت میں تاجروں، صنعتکاروں اور برآمد کنندگان سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ملک میں اقتصادی تعاون کمیٹی عام آدمی کی زندگی بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہے۔ مرغی، دال ماش اور دال چنا کی قیمتیں عالمی مارکیٹ میں قیمتیں کم ہوئی ہیں، فائدہ عام آدمی کو پہنچانا چاہیے، اس سلسلہ میں مڈل مین کے کردار کا محاسبہ کیا جائے گا۔ اس موقع پر خواجہ آصف نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران پانچ مرتبہ شرح سود میں کمی ہوئی۔
معاشی اشاریے مثبت ہو چکے ہیں، جس کا کریڈٹ وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی کابینہ اور معیشت کے ماہرین کو جاتا ہے۔ ملکی معیشت مایوسی اور بحران سے آہستہ آہستہ نکل رہی ہیں۔ وفاقی وزراء مہنگائی میں کمی کے دعوے تو کر رہے ہیں لیکن حقیقی طور پر کتنی کمی ہوئی ہے اور ہوئی بھی یا نہیں ہوئی، وہ اس سے اس لیے واقف نہیں ہیں کیونکہ انھیں عام آدمی کی طرح اشیائے ضروریہ خود خرید کر نہیں لانا پڑتیں بلکہ ان کے محل سرکاری وسائل سے چل رہے ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ جب سے درآمد کیے گئے ہیں ان کی ساری توجہ غریبوں کی جیبوں سے محصولات کے نام پر زیادہ سے زیادہ پیسہ نکلوانے پر ہے۔ انھوں نے اب تک کوئی ایک ایسی پالیسی نہیں بنائی جس کے ذریعے اشرافیہ سے بھی کچھ وصول کیا جاسکے۔ اقتصادی پالیسیاں درست ہوں تو سارے معاملات خود بخود درست سمت میں چل سکتے ہیں۔
وزیراعظم اور ان کی کابینہ کے ارکان مختلف مسائل کا ذکر کرتے ہوئے شاید یہ بھول جاتے ہیں کہ ان مسائل کے حل کے لیے ہی انھوں نے عوام سے ووٹ لیے ہیں۔ بد عنوانی کا مکمل خاتمہ بھی حکومت ہی کی ذمہ داری ہے۔ اگر بد عنوانی جاری ہے تو یہ انتظامیہ کی کمزوری کا اظہار ہے۔
واپس کریں