
ملک میں جاری دہشت گردی کی موجودہ لہر کے حوالے سے وزارت داخلہ نے ایک رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک بھر میں 10ماہ میں دہشت گردوں کے خلاف انٹیلی جنس کی بنیاد پر 12801آپریشن کئے گئے جن میں 341دہشت گردہلاک ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کالعدم تنظیموں کی تعداد 82ہوگئی جبکہ دہشت گردی میں مالی معاونت کے مقدمات میں 2466افراد گرفتار کئے گئے۔ جیسا کہ وزارت داخلہ کی رپورٹ سے ظاہر ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے آغاز کے وقت سے اس لعنت کے خاتمے کے لئے متحرک اور غیر متحرک دونوں انواع کے متعدد آپریشن کئے گئے۔ 2015ءسے 2020ء کے دوران کی گئی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں دہشت گردی کی وارداتوں پربڑی حد تک قابو پالیا گیا تھا ، مگر 2021ء میں کابل میں عبوری حکومت کے قیام کے بعد دہشت گردی کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ 2024ء کے ابتدائی دس ماہ میں کم از کم 924افراد شہید ہوئے جن میں سویلین اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے افراد شامل ہیں۔ اس عرصے کے دوران دہشت گردی کے 1566واقعات ہوئے جبکہ انسداد دہشت گردی کارروائیوں میں 341خوارج مارے گئے۔ پاکستان میں دراندازی، دہشت گردی کی سرگرمیوں میں افغان سرزمین استعمال کئے جانے کے تناظر میں اسلام آباد کی تشویش قابل فہم ہے۔ تاہم کابل میں افغان وزیر دفاع سے پاکستانی ناظم الامور کی ملاقات اور اسلام آباد میں وزیر خارجہ اسحٰق ڈار سے افغان سفیر کی ملاقات کے بعد امید پیدا ہوئی ہے کہ دہشت گردی کے سدباب کے لئے دونوں ممالک مل کر کوئی لائحہ عمل بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ دونوں ممالک اس باب میں باہمی رابطے کا مستحکم بندوبست کریں اور دہشت گردی کے سدباب کے لئے مل جل کر کام کریں۔
واپس کریں