
ایک طرف حکومت کی بہتر پالیسی اور معاشی ٹیم کی محنت کے نتیجے میں مہنگائی میں کمی کی خبریں تواتر سے آرہی ہیں تو دوسری طرف بیشتر اشیاء کے نرخوں میں اضافہ صارفین کی پریشانی میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔ مارکیٹ میں سٹہ مافیا کے سرگرم ہونے سے چینی کی قیمت میں دس سے پندرہ روپے فی کلو اضافہ ہوگیا ہے اور سٹے باز جنوری میں مزید 8 روپے بڑھنے کی خبردے رہے ہیں۔ ایکس مل ریٹ 115 سے 125روپے پر پہنچ گیا جبکہ چھوٹے دکاندار 140سے 150روپے فی کلو وصول کررہے ہیں۔ ڈیلرز نے دسمبر کے دوران تھوک میں چینی کی فی کلوقیمت 128 جبکہ جنوری میں 133روپے ہونے کا امکان ظاہر کردیا ہے۔
ادھر شام کی صورتحال کے پیش نظر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ عالمی مارکیٹ میں غیریقینی صورتحال کی وجہ سے 16دسمبر سے پیٹرول کی قیمت میں 81پیسے فی لیٹر اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو بڑھ کر 252.92روپے فی لیٹر ہوسکتی ہے۔ البتہ ڈیزل اور مٹی کے تیل کے نرخوں میں معمولی کمی کی توقع ظاہر کی جارہی ہے۔ ماہرین کے اندازوں کے مطابق شام میں صورتحال اگر بہتر ہو جاتی ہے اور پیٹرول وافر مقدار میں ملنے لگتا ہے تو قیمتیں گر سکتی ہیں۔ چینی کی قیمت میں اضافےکی ایک وجہ شوگر ملوں کی ٹیکس چوری بھی ہے جو حقیقی پیداوار چھپا کر نرخوں میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔
ایف بی آر نے ایسی ملوں کیخلاف آپریشن شروع کردیا ہے ایسے وقت میں جب ملکی معیشت دبائو میں ہے اور اس پر قابو پانے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں چینی اور پیٹرول جیسی ضروری اشیاء کے نرخوں میں اضافہ تشویشناک ہے۔ حکومت کو اس معاملے کا سنجیدگی سے جائزہ لینا چاہئے۔ شماریات بیورو نے بھی 23اشیائے صرف کے نرخوں میں اضافے اور 18میں کمی کے رجحان کی تصدیق کی ہے اسکا مطلب یہ ہے کہ زیادہ چیزوں کے نرخ بڑھ رہے ہیں۔
واپس کریں