ملک بھر میں متروکہ وقف املاک بورڈ کی 31ہزارکے لگ بھگ کمرشل جائیدادوں کےکرائے کا مارکیٹ ریٹ کے مطابق سروے کاکام 15دسمبر تک مکمل کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔جس کی تکمیل کے بعد دوماہ کا مزید عرصہ سروے رپورٹوں کی تصدیق کیلئے وقف ہے۔اس طرح بورڈ کی آمدن میں 600فیصد (تین ارب روپے)سے زیادہ اضافے کا تخمینہ ہے۔اس سے قبل 2006میں یہ سروے کیا گیا تھا ،جس کے تناظر میں موجودہ وقت میں کمرشل جائیدادوں کا کرایہ مارکیٹ ریٹ سے بہت کم وصول ہورہا ہے۔سپریم کورٹ نے جون2024میں متروکہ وقف املاک بورڈ کوحکم دیا تھا کہ مارکیٹ کا سروے کراتے ہوئے اپنی کمرشل جائیدادوں کاکرایہ ان کے مطابق متعین کیا جائے۔ اس حکم کی روشنی میں محکمے نے یکم ستمبر کو سروے شروع کیا جس کی تکمیل کا ابتدائی ہدف 31اکتوبر مقرر تھا۔اس میں پہلی بار 30نومبر تک توسیع دی گئی اور اب حتمی طور پر 15دسمبر کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔محکمہ اوقاف صحت اور تعلیم سمیت بہت سے مسلم اور غیر مسلم سماجی خدمت کے فلاحی منصوبوں پر عمل پیرا ہے جن کے اخراجات کا بڑا دارومداراس کی کمرشل جائیدادوں سے حاصل ہونے والےریونیو پر ہے۔ملک بھر میں محکمہ اوقاف کی ملکیت میں 1130مندر،517گرودوارے،ایک لاکھ 9407ایکڑ زرعی اراضی اور مجموعی طور پر 46ہزار499ایکڑ پر مشتمل شہری پراپرٹی شامل ہے۔ سالہا سال ان سےوابستہ املاک کا انتہائی معمولی کرایہ آتا رہا،2006 میںکئے جانے والے اضافے کوکرایہ داروں نےعدالت میںچیلنج کردیا تھاجس پر سپریم کورٹ نے اسےمارکیٹ ریٹ کے مطابق طے کرنے کا حکم دیاتھا۔ اس صائب فیصلے سے تمام حسابات کی پڑتال ہونے کے ساتھ ساتھ مزیدضروری ہوگا کہ محکمہ اوقاف کی زیر قبضہ پراپرٹی بھی مخصوص مافیا سےواگزارکرائی جائے۔
واپس کریں