دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
انٹرنیٹ اور معیشت
No image انٹرنیٹ آج کی دنیا کی ایسی سہولت ہے جسے تمام کاروبار زندگی کی روح رواں کہاجائے تو غلط نہ ہوگا۔ ترقی یافتہ ملک زندگی کے تمام شعبوں میں خود کار ڈیجیٹل نظام نافذ کر رہے ہیں اور اس برق رفتار نظام میں مزید سرعت لانے کیلئے مسلسل تحقیق اور ترقی کا سلسلہ جاری ہے۔ تاہم پاکستان میں پچھلے کئی ماہ سے انٹرنیٹ کی رفتار میں کمی کا مسئلہ درپیش ہے جس میں پچھلے چند روز کے دوران بڑا اضافہ دیکھا گیا۔ اس صورت حال کی وجہ سیکوریٹی کے مسائل کو بتایا جاتا ہے لیکن انٹرنیٹ کی سست رفتاری ملک کیلئے جس قدر نقصان دہ ہے اس کا صرف معاشی پہلو ہی دیکھا جائے تو یہ حقیقت واضح ہوجاتی ہے کہ ہم انٹرنیٹ کی سست رفتاری کے متحمل نہیںہوسکتے۔ پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) کے چیئرمین سجاد مصطفیٰ نے گزشتہ روز ملک میں انٹرنیٹ کی بندش، سست روی اور وی پی اینز بلاک کرنے سے متعلق صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ آئی ٹی انڈسٹری کے لیے شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے۔ ایک گھنٹہ انٹرنیٹ بند ہونے سے آئی ٹی انڈسٹری کو 9 لاکھ 10 ہزار ڈالر کا نقصان ہوتا ہے جبکہ گزشتہ دنوں پاشا کی 99 فیصد کمپنیوں نے انٹرنیٹ میں سست روی کی شکایات کی تھیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ آئی ٹی انڈسٹری میں ایک ڈالر لگانے سے حکومت کو 49 ڈالرز کی سرمایہ کاری آتی ہے، آئی ٹی انڈسٹری 30 فیصد کے حساب سے ترقی کر رہی ہے اور اس کی برآمدات 3.2 ارب ڈالرز تک پہنچ گئی ہیں۔پاشا کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کو خطرے کی صورت میں تمام ممالک وی پی اینز کو مانیٹر کرتے ہیں تاہم اس کیلئے ہم نے پیکا قوانین کے تحت وی پی اینز کو بلاک کرنے کے بجائے وی پی این سروس پروائیڈرز کی تجویز دی ہے کیونکہ اس طرح وی پی این کو بند کیے بغیر اس کے غلط استعمال کو روکا جاسکتا ہے۔پاشا کی یہ تجاویز عین قومی مفاد کے مطابق ، قطعی معقول اور قابل عمل ہیں لہٰذا امید ہے کہ قانون سازی میں انہیں ملحوظ رکھا جائے گا۔
واپس کریں