دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
اقوام متحدہ نے ہندوستان کے الحاق کے دعوے کو مسترد کیا۔
No image کشمیر پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ مظفرآباد کے زیر اہتمام یوتھ ڈائیلاگ پروگرام کی تنازعہ جموں وکشمیر سیریز کی پہلی ورکشاپ کا انعقاد مظفرآباد میں ہوا ۔ ورکشاپ میں یوتھ لیڈرز اور طلبا وطالبات نے شرکت کی۔ ورکشاپ میں جسٹس (ر) منظور حسین گیلانی ، چیئرمین کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز الطاف حسین وانی اور ڈائریکٹر کشمیر پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ ڈاکٹر راجہ محمد سجاد خان نے تنازعہ جموں وکشمیر کی مختلف جہتوں پر لیکچر دینے اور شرکاء کے سوالات کے جوابات دئیے، جسٹس (ر) منظور حسین گیلانی نے تنازعہ کشمیر کے قانونی تناظر میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مہاراجہ جموں وکشمیر کا معاہدہ الحاق ہندوستان قانونی طور پر درست نہ تھا ، قانون آزادی ہند کے آرٹیکل 07 کے تحت برطانوی حکومت اور شاہی ریاستوں کے درمیان معاہدے 15 اگست 1947 کو ختم ہو چکے تھے جس کی روشنی میں معاہدہ امرتسر بھی ختم ہو گیا تھا۔
آزاد کشمیر میں مہاراجہ کی عملداری ختم ہو چکی تھی اور 24 اکتوبر کو آزاد کشمیر حکومت قائم ہو چکی تھی. انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر اور گلکت بلتستان کے لوگوں نے خود جدوجہد کر آزادی حاصل کی اور اس میں ان کی معاونت قبائلی مجاہدین اور افواج پاکستان نے بھی کی۔ اقوام متحدہ نے ہندوستان کے الحاق کے دعوے کو مسترد کیا۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے حل کی تمام کوششوں کو ہندوستان نے ناکام بنایا۔ ایک طرف ہندوستان دنیا کے سامنے رائے شماری کی بات کرتا رہا دوسری طرف 1950 کو اپنے ائین میں کشمیر کو اپنا حصہ بھی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ معاہدہ امرتسر کے بعد گلاب سنگھ نے جبر اور طاقت کے ذریعے ریاست جموں وکشمیر تشکیل دی اس سے پہلے ریاست جموں و کشمیر کا کوئی تصور نہ تھا۔ الطاف حسین وانی نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے شرکاء کو اگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقی کلچر کے فروغ کی ضرورت ہے۔ ہندوستان نے دنیا کو گمراہ کرنے کے لیے کشمیر کی تاریخ کو پھیلایا جس میں تاریخی حقائق کو چھپایا گیا یا جھٹلایا گیا۔
آزاد کشمیر کے نوجوانوں کا فرض ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دنیا کے سامنے تحقیق کے ذریعے سامنے لائیں۔ ڈائریکٹر کشمیر پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ ڈاکٹر راجہ محمد سجاد خان نے کہا کہ اج ساری دنیا کو غلط اطلاعات کی وجہ سے مسائل کا سامنا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف ملکوں میں سیاسی مسائل پیدا ہو رہے ہیں بلکہ معاشی مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ترقی اس وقت تک ممکن نہ ہے جب تک امن نہ ہو۔ نوجوان نسل کو پروپگنڈہ اور حقائق میں فرق معلوم ہونا چاہے ۔کشمیر کی تاریخ و تحریک کے حوالہ سے بھی ایسی معلومات پھیلائی جاتی ہیں جن کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے نوجوانوں کو تنازعہ جموں وکشمیر سے لاتعلق نہیں ہونا چاہے اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہندوستان کے غاصبانہ قبضہ کے خلاف اواز بلند کرنی چاہے ۔ راجہ سجاد نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کے لیے حق خودارادیت کا مطالبہ کیا اور اس کی متنازعہ حیثیت کو برقرار رکھا جبکہ ہندوستان کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ اور حصہ قرار دیتا ہے۔
دنیا میں پاکستان ہی واحد ملک ہے جو ہمارا حمایتی ہے اور پاکستان کے عوام نے بھی ہمیشہ کشمیریوں کا ساتھ دیا۔ ہمیں اپنا سپورٹ بیس کم کرنے کے ںجائے اس میں اضافہ کرنا چاہے۔ راجہ سجاد نے کہا کہ تحقیق کے فروغ کے لیے کشمیر پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کام کر رہا ہے۔ نوجوانوں کے ساتھ ڈائیلاگ پروگرام کا مقصد بھی یہی ہے کہ نوجوانوں کی رائے اور ان کی سوچ کو بھی پالیسی سازی میں شامل کیا جائے۔ ورکشاپ کے اختتام پر چئیرمین کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز نے شرکاء میں سرٹفکیٹ تقسیم کیے۔
واپس کریں