دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان اور بیلاروس کے معاہدے اور صدر بیلا روس کا مشورہ
No image پاکستان اور بیلا روس کے درمیان مختلف شعبہ جات میں تعاون کے لیے 15 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط اور معاہدوں کا تبادلہ ہوا۔ اس سلسلے میں وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان بیلاروس کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکوف کا یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور شراکت داری کی نئی راہیں کھولنے میں انتہائی مددگار ثابت ہو گا۔ وزیراعظم اور بیلا روس کے صدر کی موجودگی میں معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ بیلاروس اور پاکستان کے درمیان جامع تعاون کے روڈ میپ 27-2025ء پر دستخط کیے گئے۔
پاکستان کی جانب سے وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان اور بیلاروس کی جانب سے وزیر توانائی الیکسی کشنرینکو نے دستخط کیے۔ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان برقی تجارت میں تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط کیے گئے۔ شہباز شریف اور الیگزینڈر لوکا شینکو نے مشترکہ اعلامیہ پر بھی دستخط کیے۔
بعد ازاں بیلا روس کے صدر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بیلا روس کے ساتھ دوطرفہ تعاون آگے بڑھائیں گے۔ ملاقات کے دوران سیاسی تعلقات، تجارت، سرمایہ کاری، دفاعی تعاون اور علاقائی مسائل سمیت مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں ملکوں نے جموں و کشمیر کی صورتحال پر بات چیت کی پرامن حل پر زور دیا۔ دو ریاستی فارمولے پر مبنی آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی۔ دونوں ملکوں کا تعاون خوشحالی اور قیام امن کی ضمانت بنے گا۔ علاقائی اور عالمی تنازعات پر دونوں ممالک کا مشترکہ موقف خوش آئند ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ دوست ممالک کے ساتھ ہونے والے معاہدوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے تاکہ معاملات معاہدوں کی سطح سے آگے بڑھ کر عمل کے سانچے میں بھی ڈھل سکیں۔
ملک میں جاری سیاسی انتشار کے باوجود بیلا روس کے صدر کا دورہ پاکستان اور وفود کی سطح کے مذاکرات اور معاہدات قابل توصیف ہیں۔ مہمان صدر الیگزنڈر لوکا شینکو نے وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ وہ پاکستان کے بارے میں فکر مند رہتے ہیں اور بعض بڑی طاقتیں اس کی ترقی سے خوش نہیں۔ بیلا روس کے صدر کی پاکستان کے بارے میں فکر مندی ایک حقیقی دوست اور دونوں ملکوں کے مثالی تعلقات کی مظہر ہے۔ پاکستان کی موجودہ کشیدہ صورتحال پر ان کی تشویش بجا ہے اور انہوں نے عالمی تناظر میں اس کو درپیش چیلنجز اور مستقبل میں بڑی طاقتوں کے درمیان بالا دستی کی جنگ کی درست نشاندہی کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مضبوط ملکوں میں قیادت کی ظالمانہ جنگ جاری ہے۔ تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال میں وہی قومیں زندہ رہتی ہیں جو متحد ہوتی ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی صدر الیگزنڈر لوکا شینکو کے خیالات اور ان کے ساتھ ملکر کام کرنے کے عزم اور معاہدوں کو حوصلہ افزا قرار دیا۔
ملکی حالات کی درستی اور معیشت کو مستحکم کرنے کا کام بلاشبہ بہت مشکل ہے مگر جب پوری قوم کمر باندھ لے تو ہر مشکل آسان ہو جاتی ہے۔ ہماری معیشت کا دارومدار عالمی مالیاتی ادروں پر رہا ہے جنہوں نے ہماری معاشی مجبوریوں سے پوری طرح فائدہ اٹھایا اور من مانی شرائط تسلیم کرائیں۔ چین کا چاروں موسموں کا اسٹرٹیجک تعاون بھی ہماری دشمن قوتوں کو ایک آنکھ نہیں بھاتا ۔ چین گلوبلائزیشن کی قیادت کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ممبران میں سے 130 ممالک کی آٰج چین کے ساتھ امریکہ سے زیادہ تجارت ہے۔ پاکستان سے پیرو (گوادر بندر گاہ اور چانکے بندر گاہ) تک تین ہزار منصوبوں میں ایک ٹریلین سرمایہ کاری کی ہے۔ عالمی طاقتیں اسے ایک چیلنج کے طور پر دیکھ رہی ہیں۔ باہمی اندرونی تحفظات خوش اسلوبی سے طے کرنے اور عالمی برادری میں امن و تفہیم کی فضا میں ہی ہماری ترقی کے امکانات زیادہ روشن ہیں۔
واپس کریں