احتشام الحق شامی۔ حکیم سعید مرحوم نے برسوں قبل عمران نیازی اور اس کو پاکستان میں نصب کرنے والے عالمی سامراجی منصوبہ سازوں کی جس پلانگ کو بے نقاب کیا تھا آج وہ سب کے سامنے اپنے بھیانک نتائج سمیت پوری طرح عیاں ہے اور ہر پاکستانی اس سامراجی پلاننگ کا نتیجہ بھگت رہا ہے اور نہ جانے جب تلک بھگتا رہے گا۔حکیم محمد سعید مرحوم اپنی کتاب ”جاپان کی کہانی“ میں بیان کرتے ہیں کہ ”بیرونی قوتوں نے ایک سابق کرکٹر عمران خان کا انتخاب کیا ہے،یہودی میڈیا نے عمران خان کی پبلیسٹی شروع کر دی ہے۔ سی این این اور بی بی سی عمران خان کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملا رہے ہیں۔ پاکستانی میڈیا کو کروڑوں روپے دیئے جا چکے ہیں۔ ایک ارب پتی یہودی کی بیٹی جمائما گولڈ سمتھ کو عمران خان کی دلہن بنانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔ ایک مہرہ امریکہ کے ہاتھ میں ہو گا اور ایک مہرہ یہودیوں کے ہاتھ میں ہو گا۔ عظیم نوجوانو! عظیم پاکستان کی قسمت کا فیصلہ ہوں ہوا ہے۔ میرے نوجوانو! کیا آپ پاکستان میں یہودی الاصل کی حکومت دیکھنا چاہتے ہیں؟“
معروف دانشور آغا شورش کاشمیری مرحوم بھی عمران خان سے متعلق حکیم محمد سعید کے خیالات سے اتفاق رکھتے تھے اور انہوں نے بھی اپنی زندگی میں کئی مواقع پر مذکورہ نوعیت کے خیالات کا اظہار کیا تھا۔ ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم نے ایک موقع پر فرمایا”تاریخ اپنے آپ کو دھرا رہی ہے،گولڈ سمتھ نے جو تازہ شکار کیا ہے،وہ عمران خان ہے،ایک ابھرتا ہوا شیطان پہلے سے ہی ایک ہیرو کی شکل میں تھا،اب وہ اسلام کی بات کرنے چلا ہے،عمران خان خفیہ دجالی تنظیم الو میناٹی کا شکار ہیں“ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ مرحوم جنرل حمید گل ایک جگہ فرماتے ہیں ”عمران خان کی حکومت میں لوگ پہلے مایوس ہوں گے،پھر پورا نظام لپیٹ دیا جائے گا“
عمران خان سے متعلق مذکورہ بالا اور اسی سلسلے میں لاتعداد حوالاجات، سوشل میڈیا، گوگل اور یو ٹیوب پر دستیاب ہیں لیکن اس وقت اصل سوال اور بحث یہ نہیں ہے کہ کس نے عمران خان نیازی سے متعلق کیا کہا تھا موجودہ وقت میں اصل اور اہم ترین سوال یہ ہے کہ قائدِ اعظم کے ملکِ پاکستان میں سامراجی ایجنڈوں اور اور ان کے شیطانی منصوبوں کی تکمیل کے لیئے کون سے عناصر سہولت کار بنے ہوئے ہیں؟
سامراج کے انہی سہولت کاروں کے طفیل ملکی معیشت،خارجہ اور دفاعی پالیسی،تعلیمی نظام اور دیگر تمام اہم محکموں اور اداروں کی پالیسیوں کی منظوری اسلام آباد سے نہیں بلکہ آئی ایم ایف سے ہو رہی ہے جس باعث ہر گزرتے دن کے ساتھ بائیس کروڑ عوام کا ملکِ ایٹمی پاکستان ان کے سامنے اغیار کے شکنجے میں کستا چلا جا رہا ہے۔ سوال اٹھانے پر اٹھانے والے اب،ملک چھوڑنے پر مجبور ہو رہے ہیں، یہ آنے والی کسی بڑی تبدیلی کی آہٹ ہے۔ اگر بائیس کروڑ عوام نے اپنے گھروں سے باہر نکل کر اور یکمشت سوال اٹھانے شروع کر دیئے تو بائیس کروڑ عوام کو اٹھانا ممکن نہیں ہو سکے گا۔
خاکسار بار بار یہ بات سمجھانے کی کوشش کرتا ہے کہ نیازی کی حیثیت محض کسی سرکاری د فتر کے ایک اردلی کی تھی اور ہے۔ اس سابقہ کٹھ پتلی پر تنقید کر کے اپنی توانائیاں ضائع مت کیجئے بلکہ اس کے سامراجی حمایت یافتہ اور مدد گار مالکان کو پہچانے، بے نقاب اور انہیں منظرِ عام پر لانے کی کوشش کیجئے اور سوال اٹھایئے۔ آپ کی اس سے زیادہ اور بڑھ کر ملک کے لیئے کوئی اور خدمت نہیں ہو گی۔
پاکستان کے بائیس کروڑ عوام کے لیئے ان کی ان گنت پریشانیوں، مشکلات اور مصائب سے نجات کا ایک یہی واحد راستہ بچا ہے۔ ورنہ وہ دن دور نہیں جب عالمی سامراج کے شکنجے میں آپ مکمل طور پر جکڑ چکے ہوں گے لیکن آپ کا مدد گار کوئی نہ ہو گا۔ لہذا سوال اٹھایا کیجئے اس سے پہلے کہ آپ خود ایک سوال بن جائیں۔
واپس کریں