دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بشریٰ بی بی کی جیل سے حالیہ رہائی میں کردار ادا کیا تھا۔علی امین گنڈا پور
No image خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے اپنی پارٹی کے رہنماؤں کو بتایا ہے کہ بشریٰ بی بی کی جیل سے حالیہ رہائی میں انہوں نے کردار ادا کیا تھا۔پی ٹی آئی ذرائع نے بتایا ہے کہ گنڈا پور کو معلوم تھا کہ بشریٰ بی بی کو کسی اور کیس میں گرفتار نہیں کیا جائے گا، حکام کی جانب سے انہیں آگاہ کیا گیا کہ بشریٰ بی بی کی اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد ان کی محفوظ نقل و حرکت کو یقینی بنانے کی خاطر ان کیلئے سکیورٹی بھیجی جائے۔
ان ذرائع کا کہنا ہے کہ گنڈا پور کو بتایا گیا تھا کہ بشریٰ بی بی کو جیل میں رکھنے کیلئے کسی اور کیس میں گرفتار نہیں کیا جائے گا تاہم، یہ معلوم نہیں کہ جن لوگوں نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے رابطہ کرکے بشریٰ بی بی کی رہائی کا بتایا تھا اُن کو گنڈا پور نے کوئی یقین دہانی کرائی ہے یا نہیں۔
پی ٹی آئی کے ایک رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دیگر کے علاوہ گنڈا پور نے انہیں بتایا تھا کہ انہوں نے بانی چیئرمین کی اہلیہ کو 9 ماہ کی قید بعد رہا کرانے میں کردار ادا کیا تھا، گنڈاپور کی طرف سے ان کے ’’کردار‘‘ کے حوالے سے کوئی وضاحت نہیں دی گئی۔
نہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ ہونے کی حیثیت سے وہ واحد پارٹی رہنما ہیں جن کی اسٹیبلشمنٹ تک رسائی ہے جب کہ گنڈا پور عمران خان کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں۔
پارٹی کے اندر یہ باتیں چل رہی ہیں کہ عمران خان، بشریٰ بی بی اور گنڈا پور وہ تین لوگ ہیں جنہیں علم ہوگا کہ بشریٰ بی بی کو کیوں اور کن شرائط پر دوبارہ گرفتار نہیں کیا گیا اور انہیں جانے دیا گیا۔
ایک اہم سرکاری ذریعے نے چند روز قبل اس نمائندے کو بتایا تھا کہ بشریٰ بی بی کی رہائی کسی ڈیل کا نتیجہ نہیں لیکن انہوں نے یہ انکشاف کیا تھا کہ عدالت کی جانب سے ضمانت منظور ہونے پر انہیں جیل میں نہ رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
متعلقہ حکام اور پی ٹی آئی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ بشریٰ بی بی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے میرٹ پر ضمانت دی تھی لیکن ماضی کے برعکس اس مرتبہ انہیں جیل میں مزید عرصہ کیلئے قید رکھنے کیلئے کسی اور کیس میں گرفتار نہیں کیا گیا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ کو گزشتہ جمعرات کو رہا کیا گیا تھا جس کے ایک دن قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے سرکاری تحائف کی غیر قانونی فروخت سے متعلق کیس میں ان کی ضمانت منظور کی تھی، اڈیالہ جیل راولپنڈی سے ان کی رہائی کے نتیجے میں ان کی تقریباً 9 ماہ کی قید ختم ہوئی۔
بشریٰ بی بی کی رہائی کو عمران خان ​​اور ان کی فیملی کیلئے گزشتہ سال اگست کے بعد سے سب سے بڑا قانونی ریلیف سمجھا جا رہا ہے۔
عمران خان مسلسل یہ کہتے رہے ہیں کہ ان کی اہلیہ کو غیر منصفانہ طور پر گرفتار کیا گیا اور ان پر دباؤ ڈالنے کیلئے مختلف مقدمات میں پھنسایا گیا۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے ترجمان بیریسٹر سیف نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ وزیراعلیٰ نے بشریٰ بی بی کی رہائی میں اپنے کردار کے بارے میں بات کی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اس بات کا انہیں علم ہے اور نہ انہوں نے گنڈا پور سے پوچھا کہ بشریٰ بی بی کی اس رہائی میں انہوں نے کیا کردار ادا کیا۔
واپس کریں