دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سیاست سوشل میڈیا کی مرہون منت
No image رائٹرز انسٹی ٹیوٹ کی کراس نیشنل ریسرچ رپورٹ سے ثابت ہوتا ہے کہ 51 فیصد سے زائد نوجوان سوشل میڈیا کو خبروں اور معلومات کے ذرائع کے طور پر استعمال کرتے ہیں الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق ان انتخابات میں ووٹرز کی تعداد 106 ملین سے بڑھ کر 129 ملین ہو گئی جس میں سب سے بڑی تعداد 18 سے 35 سال کے نوجوان ووٹرز کی تھی جو 58 ملین اور مجموعی تعداد کا 45 فیصد تھے۔ انہی نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد سوشل میڈیا صارف بھی ہے۔
ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی سربراہ نگہت داد کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین کی تعداد 73 ملین ہے جبکہ انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 111 ملین سے زائد ہے۔ ان انتخابات میں لگ بھگ سبھی سیاسی جماعتوں نے اپنی سیاسی مہم سوشل میڈیا پر بھرپور انداز میں چلائی ہے۔ اس سب کے دوران سیاسی بحران کی شکار جماعتوں کو عوامی ہمدری کا ووٹ سوشل میڈیا کی مہم کی مدد سے ملا۔ پی ٹی آئی کو جلسوں کی اجازت نہیں دی گئی تو انہوں نے ورچوئل جلسہ کیا، کارنر میٹنگز کی جگہ ٹوئٹر سپیس کا استعمال کیا، مسلم لیگ نواز پر ہونے والے جبر کے ساتھ تقابلی جائزہ کی سوشل میڈیا پوسٹس نے فرق واضح کیا کہ کیسے ہمارے ووٹرز کو خاموش کروایا جا رہا ہے۔ پارٹی سربراہ کو جیل سے آزادی نہیں دی تو آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے ان کے خاکے سے تقریر کروائی گئی۔ پارٹی کا انتخابی نشان چھینا گیا تو مصدقہ آزاد امیدواروں کے نئے انتخابی نشانوں کی اطلاع متعلقہ حلقوں میں ویب پورٹل کی مدد سے پہنچائی جس نے ان کی جماعت کو دوبارہ سے مقبولیت دلوائی۔ الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے سیاسی جماعت کا انتخابی نشان واپس لینے کے باوجود انہوں نے سیاسی حلقوں کی سطح کی حکمت عملی وضع کی اور ووٹرز کو ان کے مصدقہ نمائندے کے نئے انتخابی نشان سے بروقت آگاہ کرنے لئے ایک ویب پورٹل متعارف کروایا اور حیران کن نتائج حاصل کیے۔
سوشل میڈیا کے مؤثر استعمال کے نتائج یہ نکلے کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار 31 فیصد، جبکہ گذشتہ کئی دہائیوں سے سیاست میں موجود مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ امیدواروں کی تعداد 24 فیصد اور پی پی پی کے امیدواروں کی تعداد 14 فیصد رہی۔ ان نتائج کی روشنی میں یہ واضح ہے کہ سوشل میڈیا پاکستان میں سیاسی روابط، اپنی جدوجہد و کارکردگی کی تشہیر اور مطلوبہ نتائج کے حصول کا ایک مؤثر ذریعہ بن گیا ہے۔
فیصل سلیم کے کالم۔ عام انتخابات میں پی ٹی آئی کی کامیابی مؤثر سوشل میڈیا مہم کی مرہون منت ہے ۔سے اقتباس
واپس کریں