دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
Divide And Rule
No image احتشام الحق شامی۔ ”تقسیم کرو اور حکومت کرو“ کوئی نیا نہیں بلکہ صدیوں پرانا فارمولا یا حکمت عملی ہے۔صدیوں قبل بھی اپنے وقت کی اشٹبلشمنٹ”ڈیوائڈ اینڈ رول“ کی بنیاد پر طاقتور علاقے فتح کرتی تھی،کبھی مذہبی اور لسانی تفریق پیدا کر کے اور کبھی عوام میں باہمی اختلافات کو ہوا دے کر۔آج بھی عالمی اشٹبلشمنٹ وہی اصول اپنا کر دنیا بھر میں فرسٹ ورلڈ آرڈر چلا رہی ہے جبکہ برطانوی وائسرائے بھی جاتے جاتے یہاں کے اپنے شاگردوں کو یہی سبق یعنی”تقسیم کرو اور حکومت کرو“ پڑھا اور سکھلا کر گیا تھا جس پر ابھی تک من و عن عمل ہو رہا ہے۔
زیرِ نظر ایک تاریخی واقع سے مذکورہ اصول یا فارمولے کو سمجھنے میں مذید آسانی ہو گی کہ کس طرح ملکِ پاکستان میں گزشتہ ستر برسوں سے مذکورہ فارمولا رائج العمل ہے۔ملاحظہ فرمائیں
چنگیز خان جب بخارا کو فتح نہیں کر سکا تو اسے ترکیب سوجی،اس نے بخارا کے لوگوں ایک پیغام بھجوایا کہ جو لوگ اپنا اسلحہ ترک کر کے ہمارا ساتھ دیں گے انہیں امان ملے گی اور جو لوگ اپنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے وہ بہت پچھتائیں گے۔چنگیز خان کے اس پیغام سے بخارا کے لوگوں میں اختلاف پیدا ہو گیا،ایک گروہ نے کہا کہ یہ صرف دھوکہ ہے،اگر چنگیز خان میں بخارا فتح کرنے کی طاقت ہوتی تو وہ ہمیں امان دینے کی پیشکش ہی کیوں کرتا،یہ اس کی کمزوری کی دلیل ہے اس لیئے ہمیں چنگیز خان سے مردانہ وار لڑنا چاہیئے جبکہ دوسرے گروہ نے کہا کہ جب چنگیز خان خون ریزی کیئے بغیر بخارا فتح کرنا چاہتا ہے اور ساتھ میں ہمیں امان بھی دینا چاہتا ہے تو وہ اتنا کمزور بھی نہیں کہ بخارا فتح نہ کر سکے لہذا ہمیں اپنی اور دوسروں کی جانیں بچانی چاہیئں اور چنگیز خان کی پیشکش کو قبول کر لینا چاہیئے۔ اس گروہ نے چنگیز خان کو اپنی آمادگی کا پیغام بھجوایا،جبکہ دوسرے گروہ نے چنگیز خان کے ساتھ لڑنے کا اعلان کیا۔چنگیز خان نے پہلے گروہ کو پیغام دیا کہ اس باغی گروہ کو شکست دینے میں ہماری مدد کرو جنگ ختم ہونے پر میں تم لوگوں کو حکومت دے دوں گا اس پر بخارا کے بے وقوفوں کے اس گروہ نے اپنے ہی لوگوں کے خلاف چنگیز خان کا ساتھ دیا جنگ شروع ہوئی اور نتیجہ میں لڑنے والے دونو ں گروہوں کے سارے بہادر جوان مارے گئے اور چنگیز خان نے بخارا فتح کر لیا لیکن چنگیز خان کا ساتھ دینے والے گروہ پر قیامت تب ٹوٹی جب چنگیز خان سے انہیں بھیڑ بکریوں کی طرح زبح کرنے کا حکم جاری کر دیا یوں خیانت کار اور سہولت کار اپنے بھیانک انجام کو پہنچ گئے۔
اس کے بعد چنگیز خان بھرے مجمع سے مخاطب ہوا اور تاریخی جملہ کہا ”جو لوگ اپنے بھائیوں سے وفا نہیں کر سکتے وہ ہمارے وفادار کیسے ہو سکتے ہیں؟ جبکہ ہم تو مکمل غیر ہیں، اگر کل کو کوئی اور آ کر ان لوگوں کو اپنی امان کی پیشکش کرتا تو یہ بزدل لوگ اس کا بھی ساتھ دیتے“پاکستانی سیاست دانوں کو مذکورہ تاریخی واقعے سے سیکھنے کی ضرورت ہے اور جذباتی عوام کو بھی اپنی آنکھیں کھولنے کی ضرورت ہے۔�
واپس کریں